بے فائدہ ہے فکر مِری چارہ گروں کو سب زخمِ جگر قابلِ مرہم نہیں ہوتے نؔسیم دہلوی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,201 بے فائدہ ہے فکر مِری چارہ گروں کو سب زخمِ جگر قابلِ مرہم نہیں ہوتے نؔسیم دہلوی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,202 رفعت کبھی کسی کو گوارا یہاں نہیں جس سرزمیں کے ہم ہیں، وہاں آسماں نہیں امام بخش ناسخؔ
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,203 اندازۂ طلب سے دِیا بڑھ کے، جب دیا ! کم حوصلہ ہَمِیں ہیں، وہاں کُچھ کمی نہیں برقؔ لکھنوی آخری تدوین: جون 2، 2017
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,204 ناصح تِری زبان تِرے بس میں جب نہ ہو اِنصاف کر ، کہ دل پہ مِرا زور کیا چلے نواب شیفتؔہ
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,205 مستی بڑھی ، تو جوشؔ ، اَحَدِیَّت کی راہ میں منزِل وہ آگئی ، کہ عِبادت ہُوئی حرام جوشؔ ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2017 #2,206 ہم ایسے خانہ برانداز، کُنجِ غُربت میں ! جو گھر نہیں تو تصاوِیر گھر کی دیکھتے ہیں احمد فراؔز
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,207 یُوں تجھ کو اختیار ہے، تاثِیر دے نہ دے دستِ دُعا ، ہم آج اُٹھائے ہُوئے تو ہیں مجاؔزلکھنوی
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,208 ذِکر اُن کا ، گر زباں پہ نہیں ہے، تو کیا ہُوا اب تک نَفس نَفَس میں سمائے ہُوئے تو ہیں مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,209 بہار آئی ہے ، کُچھ بے دِلی کا چارہ کریں چمن مین آؤ حریفو ، کہ اِستخارہ کریں جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,210 اپنی آواز سے یہ اُنس ہے مجھ کو ناسؔخ ! مثلِ دف بزمِ جہاں میں ہَمہ تن گوش ہُوں مَیں امام بخش ناسؔخ
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,211 مرتے ہیں آپ، گلا کاٹ کے عاشِق اِس پر یہ دِلا! ابرُوئے خمدار ہے، شمشِیر نہیں امام بخش ناسؔخ
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,212 کر دِیا ہے، اِسی حسرت نے مجھے دِیوانہ ہاتھ میں ، یار کے دروازے کی زنجیر نہیں امام بخش ناسؔخ
طارق شاہ محفلین جون 3، 2017 #2,213 ہر محبّت کی بنا ہے چاشنی ہر لگن میں مُدّعا موجوُد ہے عبدالحمید عدؔم
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,215 تیری محِفل کو ڈورتا ہے خیال بے خوُدی راه پر نہیں آتی سیف الدّین سیفؔ
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,216 مَیں نے یہ سوچ کے روکا نہیں ، جانے سے اُسے بعد میں بھی یہی ہوگا تو ابھی میں کیا ہے انور شعوؔر
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,217 اے حُور نُما، اے گندم گُوں ! تجھے دیکھ کے جی للچاتا ہے تِرے سُر سا گر کی لہروں پر! مِرا دِل دریا بَل کھاتا ہے انور شعوؔر
اے حُور نُما، اے گندم گُوں ! تجھے دیکھ کے جی للچاتا ہے تِرے سُر سا گر کی لہروں پر! مِرا دِل دریا بَل کھاتا ہے انور شعوؔر
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,218 بہت اُداس ہو تم، اور مَیں بھی بیٹھا ہُوں گئے دِنوں کی کمر سے، کمر لگائے ہُوئے احمد مشتاقؔ
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,219 بھری دُنیا میں جی نہیں لگتا جانے کِس چیز کی کمی ہے ابھی ناصؔر کاظمی
طارق شاہ محفلین جون 5، 2017 #2,220 یہ نظر تھی پہلے بھی مُضطرب یہ کسک تو، دِل میں کبھو کی ہے فیض احمد فیضؔ