شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

تم اپنی ٹھوکریں کا ہے کو روکو، دل کو کیوں مارو !
ہمیں جب مِٹ گئے، تو قبر مِٹ جانے سے کیا ہو گا

قمر جلالوی
 

طارق شاہ

محفلین

کسے سمجھا رہے ہیں آپ، سمجھانے سے کیا ہو گا
بُجز صحرا نوَردی ، اور دِیوانے سے کیا ہو گا

قمر جلالوی
 

طارق شاہ

محفلین

دُکھ کی دو اِک برساتوں سے، کب یہ دِل پایاب بھرا
وہ تو کوئی دریا لے آیا ، دریا بھی سیلاب بھرا

احمد فرؔاز
 

طارق شاہ

محفلین

تم آ جاتے، تو اُس رُت کی عُمر بھی لمبی ہو جاتی!
ابھی تھا دیواروں پر سبزہ، ابھی تو صحن گلاب بھرا

احمد فرؔاز
 

طارق شاہ

محفلین

اگر نہ میرے سر، اور تیرے آستاں سے چلا
بتا، کہ سجدوں کا دستور پھر کہاں سے چلا

سیماب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

چلا تھا دِل سے جو جادُو، نہ وہ زباں سے چلا
کسی طرح نہ مرا کام ترجماں سے چلا

سیماب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

خُدا رکھے! زباں ہم نے سُنی ہے میرؔ اور مؔرزا سے
کہیں کس مُنہ سے ہم، اے مصحفی اُردو ہماری ہے

مصحفی
 

طارق شاہ

محفلین

غاؔلب اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسؔخ
آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ مؔیر نہیں


مرزا اسداللہ خاں غالؔب
 

طارق شاہ

محفلین

وہ لوگ، جو جہان میں باعث غزل کے ہیں
سچ پُوچھیئے تو بس وہی وارث غزل کے ہیں

غزلوں نے جن کی کردیا ظرفِ غزل فراخ
اہلِ سُخن میں بس وہی حادث غزل کے ہیں

باقؔر زیدی
 

طارق شاہ

محفلین

بغیرِ پُرسشِ غم بھی تو ہے، درمانِ غم ممکن !
کرم ہو حال پر میرے ، تو مجھ سے پُوچھ کر کیوں ہو

سیماؔ ب اکبر آبادی
 
Top