تجھ سے واقف جو نہ ہوں، اُن کو ہو باور وعدہ تیری قسموں کی عوض، ہم تو قسم رکھتے ہیں رفیع سودا
طارق شاہ محفلین اپریل 18، 2016 #361 تجھ سے واقف جو نہ ہوں، اُن کو ہو باور وعدہ تیری قسموں کی عوض، ہم تو قسم رکھتے ہیں رفیع سودا
طارق شاہ محفلین اپریل 19، 2016 #362 کبھی یہ زعم کہ خود آ گیا تو مِل لیں گے! کبھی یہ فِکر، کہ وہ کیوں اِدھر نہیں آیا پروفیسر سحر انصاری
طارق شاہ محفلین اپریل 19، 2016 #363 میں وہ مُسافرِ دشتِ غمِ محبّت ہُوں جو گھر پُہنچ کے بھی سوچے کہ گھر نہیں آیا پروفیسر سحر انصاری
طارق شاہ محفلین اپریل 19، 2016 #364 مِرے لہُو کو مِری خاکِ ناگزیر کو دیکھ یونہی سلِیقۂ عرضِ ہُنر نہیں آیا پروفیسر سحر انصاری
طارق شاہ محفلین اپریل 22، 2016 #365 ایک عالم سے وفا کی تُو نے اے حالیؔ، مگر نفس پر اپنے سدا ظالم جفا کرتا رہا الطاف حُسین حالؔی
طارق شاہ محفلین اپریل 22، 2016 #366 منہ نہ دیکھیں دوست پھر میرا، اگر جانیں کہ میں اُن سے کیا کہتا رہا، اور آپ کیا کرتا رہا الطاف حُسین حالؔی
منہ نہ دیکھیں دوست پھر میرا، اگر جانیں کہ میں اُن سے کیا کہتا رہا، اور آپ کیا کرتا رہا الطاف حُسین حالؔی
طارق شاہ محفلین اپریل 23، 2016 #367 سمجھ پائے نہ ہم رشتوں کی اِس نازک حقیقت کو ! پرائی ہو گئی دُنیا، تجھے اپنا بنانے میں بھارت بھوشن پنت لکھنؤ، انڈیا
سمجھ پائے نہ ہم رشتوں کی اِس نازک حقیقت کو ! پرائی ہو گئی دُنیا، تجھے اپنا بنانے میں بھارت بھوشن پنت لکھنؤ، انڈیا
طارق شاہ محفلین اپریل 23، 2016 #368 ہم بھی یہ کہہ کہہ کے اپنے دِل کو سمجھایا کئے عشق کِس کو چھوڑتا ہے یوں بِنا رُسوا کئے بھارت بھوشن پنت لکھنؤ، انڈیا
ہم بھی یہ کہہ کہہ کے اپنے دِل کو سمجھایا کئے عشق کِس کو چھوڑتا ہے یوں بِنا رُسوا کئے بھارت بھوشن پنت لکھنؤ، انڈیا
طارق شاہ محفلین اپریل 24، 2016 #369 جِسم پر باقی یہ سر ہے، کیا کرُوں دستِ قاتل بے ہُنر ہے، کیا کرُوں کیف بھوپالی
طارق شاہ محفلین اپریل 24، 2016 #370 کیف کا دِل! کیف کا دل ہے، مگر وہ نظر، پھر وہ نظر ہے کیا کرُوں کیفؔ بھوپالی
طارق شاہ محفلین اپریل 24، 2016 #371 ذوق سب جاتے رہے جُز ذوقِ درد اِک یہ لپکا، دیکھیے کب جائے گا الطاف حُسین حالؔی
طارق شاہ محفلین اپریل 24، 2016 #372 رنگ گردوں کا ہے کچھ بدلا ہُوا شعبدہ تازہ کوئی دِکھلائے گا الطاف حُسین حالؔی
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #373 ظُلم پھر ہوش نے نہ کم ڈھائے جب ذرا غم سے ہم رہا بھی ہُوئے شفیق خلش
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #374 کیا سِتم! حال یُوں ہے جن کے سبب وہ مَرَض کا مِرے دوا بھی ہُوئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #375 اُس نے سوچا تو ہوگا میری طرح کیا الگ ہو کے ہم جُدا بھی ہُوئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #376 ہے مُشتِ خاک دولتِ دُنیا مِرے لیے ! مِل بھی گئے جو لعل و گُہر، کیا کرُوں گا میں سیف الدین سیفؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #377 سب ہیں اسِیرِ راہگزر، کیا کرُوں گا میں اِن قافلوں کے ساتھ سفر کیا کرُوں گا میں سیف الدین سیفؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 25، 2016 #378 بُھلایا بُھوک نے ہر شام ہی، اِرادہ یہ ! ندامتوں سے بھری رات پھر نہیں ہوگی شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 26، 2016 #379 بہت گراں تھی شبِ تار، وہ تو خیر ہوئی تم اِس طرف جو نِکل آئے چاندنی کی طرح شاؔہد کبیر
طارق شاہ محفلین اپریل 26، 2016 #380 پِھرتا ہُوں مِثلِ موج، کناروں کے درمیاں آسوُدگی اِدھر نہ اُدھر، کیا کرُوں گا میں سیف الدین سیفؔ