شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

گُل پھینکے ہیں عالم کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ بر انداز ِچمن کچھ تو اِدھر بھی

مرزا رفیع سوؔدا
 

طارق شاہ

محفلین

عتابِ اہلِ جہاں سب بُھُلا دِئے، لیکن
وہ زخم یاد ہیں اب تک، جو غائبانہ لگے

وہ رنگ دِل کو دِئے ہیں لہُو کی گردِش نے !
نظر اُٹھاؤں تو دُنیا نِگارخانہ لگے

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ اِس ادا سے جو آئے ،تو یُوں بَھلا نہ لگے !
ہزار بار مِلو پھر بھی آشنا نہ لگے

کبھی وہ خاص عِنایت ، کہ سَو گُماں گُزریں
کبھی وہ طرزِ تغافُل کہ محرمانہ لگے

ناؔصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

زیست میری عذاب کربیٹھے
گھر، وہ مجھ سے حجاب کربیٹھے

وہ ، رہی جن کی کمسنی بھی غضب !
قہر مجھ پر شباب کر بیٹھے

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

کُوئے معشوق میں اے عاشقو جاتے ہو تو جاؤ
یہ شگون نیک نہیں ، خاک اُڑاتے نہ چلو

خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

ہم سمجھتے تھے، تبسّم بھی کوئی صُوفی ہے
کیا خبر تھی کہ، وہ مے نوش بَلا کا ہو گا

غلام مصطفٰی صُوفی تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

تُو نے کھائی تو قسم ضبطِ محبت کی، مگر
وہ کہیں بزم میں آ جائیں تو پھر کیا ہو گا


غلام مصطفٰی صُوفی تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

جہاں سرُور ميسّر تھا جام و مئے کے بغير
وہ مئے کدے بھی ہماری نظر سے گُذرے ہيں


غلام مصطفٰی صُوفی تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

مطلب ہے دفترِ گُل و لالہ میں مُختصر
دو دِن کی سیر میں یہ گُلِستاں تمام ہے

خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

پردۂ غفلت اُٹھا ، پیشِ نظر یار ہے !
دیر و حرم میں نہ جا، ڈُھونڈنے موجُود کو


خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

دِل اپنا جلاتا ہُوں، کعبہ تو نہیں ڈھاتا
اور آگ لگاتے ہو کیوں تہمتِ بے جا سے

یاس یگانہ چنگیزی
 
Top