شبِ وصال ہے، گُل کردو اِن چراغوں کو ! خوشی کی بزم میں ، کیا کام جلنے والوں کا مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین مئی 25، 2016 #601 شبِ وصال ہے، گُل کردو اِن چراغوں کو ! خوشی کی بزم میں ، کیا کام جلنے والوں کا مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #602 وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ اِسی کے ساز سےہے زندگی کا سوزِ دروں علامہ اقبال
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #603 ہوتا ہے، مگر محنتِ پرواز سے روشن ! یہ نکتہ ، کہ گردوں سے زمیں دُور نہیں ہے علامہ اقبال
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #604 تمتماتا ۔۔ہے ۔۔ چہرۂ ۔۔ ایّام ! دل پہ کیا واردات گزُری ہے ہائے وہ لوگ، خُوب صُورت لوگ جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے مجید امجد
تمتماتا ۔۔ہے ۔۔ چہرۂ ۔۔ ایّام ! دل پہ کیا واردات گزُری ہے ہائے وہ لوگ، خُوب صُورت لوگ جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے مجید امجد
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #605 دل سے ہر گزُری بات گزُری ہے کِس قیامت کی، رات گزُری ہے چاندنی، ۔۔ نیم وا دریچہ، سکوُت ! آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے مجید امجد
دل سے ہر گزُری بات گزُری ہے کِس قیامت کی، رات گزُری ہے چاندنی، ۔۔ نیم وا دریچہ، سکوُت ! آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے مجید امجد
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #606 اللہ اللہ دوست کو میری تباہی پر یہ ناز ! سُوئے دُشمن دیکھتا ہے داد پانے کے لیے حفیظؔ جالندھری
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #607 کیا گراں خاطر ہے رنجِ انکشافِ رازِ دوست سینہ پھٹ جاتا ہے غنچے کا صبا کو دیکھ کر حفیظؔ جالندھری
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #608 کوششِ ناکام کو ، جانےبھی دے اے چارہ گر ! بوالعجب، تاثیر ہنستی ہے اثر کو دیکھ کر حفیظؔ جالندھری
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #609 صُورت و سِیرت، تو سب ہیں بعد کی باتیں حفیظؔ ہم نہ جانے مرمِٹے تھے کِس ادا کو دیکھ کر حفیظؔ جالندھری
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #610 کبھی سانس لی جو خیال میں، تِری جلوہ گاہِ وصال میں تو ہَوائے فُرقتِ شہرِ دِل، سَرِ رہگزار مہک اُٹھی وہ شمیمِ قول و قرار جاں، مجھے یاد آئی جو ناگہاں ! تو مِرے وجود میں پھر کوئی، شبِ اِنتظار مہک اُٹھی جون ایلیا
کبھی سانس لی جو خیال میں، تِری جلوہ گاہِ وصال میں تو ہَوائے فُرقتِ شہرِ دِل، سَرِ رہگزار مہک اُٹھی وہ شمیمِ قول و قرار جاں، مجھے یاد آئی جو ناگہاں ! تو مِرے وجود میں پھر کوئی، شبِ اِنتظار مہک اُٹھی جون ایلیا
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #611 خرابے میں سَرِ شامِ تمنّا، اے شہِ خوباں ! لگا ، خانہ خرابوں کا ہے اِک دربار، آنِکلو تمھاری نرگسِ بیمار ہی کے آسرے پر ہیں تمھاری نرگسِ بیمار کے بیمار ، آ نِکلو جون ایلیا
خرابے میں سَرِ شامِ تمنّا، اے شہِ خوباں ! لگا ، خانہ خرابوں کا ہے اِک دربار، آنِکلو تمھاری نرگسِ بیمار ہی کے آسرے پر ہیں تمھاری نرگسِ بیمار کے بیمار ، آ نِکلو جون ایلیا
طارق شاہ محفلین مئی 26، 2016 #612 اِتنی آشفتہ نہ تھی خواہشِ یاراں پہلے اب تو ہر جذبۂ آسودہ بھی، تلوار لگے احمد فرازؔ
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2016 #613 کسی طرح تو بیاں حرفَ آرزو کرتے جو لب سِلے تھے ، تو آنکھوں سے گفتگو کرتے احمد فرازؔ
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2016 #614 یہ قُرب مرگِ وفا ہے، اگر خبر ہوتی ! تو ہم بھی تجھ سے بچھڑنے کی آرزو کرتے احمد فرازؔ
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2016 #615 نہیں معلوم ترکِ دوستی کے بعد کیوں، محشؔر ! وہ ترک ِدوستی پر بحث فرمانے بھی آتے ہیں محشؔر بدایونی
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2016 #616 شاعری حسبِ حال کرتے رہے کون سا ہم کمال کرتے رہے آدمی کیوں ہے بے خیال اِتنا ؟ خود سے ہم یہ سوال کرتے رہے محشؔر بدایونی
شاعری حسبِ حال کرتے رہے کون سا ہم کمال کرتے رہے آدمی کیوں ہے بے خیال اِتنا ؟ خود سے ہم یہ سوال کرتے رہے محشؔر بدایونی
طارق شاہ محفلین مئی 28، 2016 #617 ہارے ہُوئے ہیں معرکۂ اعتبار کے مارے ہُوئے ہیں وعدۂ دِیدارِ یار کے اپنے ہی دِل کو مار لِیا مار مار کے دیکھے تو کوئی جبر مِرے اختیار کے گنتے ہیں سانس زندگیِ مستعار کے ! بیٹھے ہیں اِنتظار میں روزِ شُمار کے حفؔیظ جالندھری
ہارے ہُوئے ہیں معرکۂ اعتبار کے مارے ہُوئے ہیں وعدۂ دِیدارِ یار کے اپنے ہی دِل کو مار لِیا مار مار کے دیکھے تو کوئی جبر مِرے اختیار کے گنتے ہیں سانس زندگیِ مستعار کے ! بیٹھے ہیں اِنتظار میں روزِ شُمار کے حفؔیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین مئی 28، 2016 #618 نُور و ظلمت نے اِس طرح مِل کر دائرے دائروں میں ڈالے ہیں آج آسان نہیں ہے یہ کہنا یہ اندھیرے ہیں وہ اُجالے ہیں پنڈت آنند نرائن مُلّا
نُور و ظلمت نے اِس طرح مِل کر دائرے دائروں میں ڈالے ہیں آج آسان نہیں ہے یہ کہنا یہ اندھیرے ہیں وہ اُجالے ہیں پنڈت آنند نرائن مُلّا
طارق شاہ محفلین مئی 28، 2016 #619 یہ مِٹاتی ہے اُسی کو عِشق جس کا کیش ہے ہائے! دُنیا کِس قدر نا عاقبت اندیش ہے پنڈت آنند نرائن مُلّا
طارق شاہ محفلین مئی 28، 2016 #620 تِیرَگی میں زِیست کی ، دو دِل نبوّت کرچکے نامِ اُلفت لینے والے،ترکِ اُلفت کرچکے لب مِرے، جو کچھ بھی کرنا تھی شکا یت، کرچکے ختم افسانہ ہُوا ، ہم تم محبّت کر چکے پنڈت آنند نرائن مُلّا
تِیرَگی میں زِیست کی ، دو دِل نبوّت کرچکے نامِ اُلفت لینے والے،ترکِ اُلفت کرچکے لب مِرے، جو کچھ بھی کرنا تھی شکا یت، کرچکے ختم افسانہ ہُوا ، ہم تم محبّت کر چکے پنڈت آنند نرائن مُلّا