شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

تِری جفا کو بھی سمجھا نِگاہِ درپردہ
کہاں کہاں دِلِ شیدا نے آسرا ڈھونڈا

پنڈت آنند نرائن مُلّا
 

طارق شاہ

محفلین

فِطرت کبھی نہ لالہ وگُل کی بدل سکی
آ آ کے انقلاب گُلِستاں میں رہ گئے

لتھڑی ہُوئی ہے خون میں آزادئ وطن
اچھّے رہے وہ لوگ جو زنداں میں رہ گئے

سیمابؔ اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دُشمنوں سے ہی غمِ دِل کا مَداوا مانگیں
دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی

مُحسؔن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین

اِک آرزو تھی جو حسرت میں ڈھل چکی کب کی
مگرخیال سے شہنائیاں نہیں جاتیں
.
ہزارمحفلِ خُوباں میں جا کے دیکھ لیا
مِلی جو تُجھ سے ہیں تنہائیاں نہیں جاتیں
.
شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

کیا زمانہ تھا، دھڑکتے تھے بیک رنگ یہ جب !
درمیاں دِل کے اُٹھی یُوں کوئی دیوار کہ بس

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

تباہی ہو کہ بربادی ،تلافی سب کی آساں ہے
یہاں ہر بات ممکن ہے، یہ دُنیا بزمِ امکاں ہے

علامہ سیماؔب اکبر آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کبھی ہیں محوِ دِید ایسے، سمجھ باقی نہیں رہتی !
کبھی دِیدار سے محرُوم ہیں ، اِتنا سمجھتے ہیں

اضغؔر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین

کبھی تو جُستُجوُ ، جلوے کو بھی پردہ بتاتی ہے !
کبھی ہم شوق میں، پردے کو بھی جلوہ سمجھتے ہیں


اضغؔر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین

روز کے حِیلے سے نُقصان یہ پُہنچا ہے اُسے
عُذر سچّا بھی ، بہانہ نظر آیا مجھ کو

عنؔبر امروہوی

( معنبر رضا )
 

طارق شاہ

محفلین

جیسا کہ وہ ہو مجھ سے خفا رُوٹھ چلا تھا
اللہ نے کیوں جب ہی مجھے مار نہ ڈالا

نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

چاہنے کو تیرے، کیا سمجھا تھا دل!
بارے اب اُس سے بھی سمجھا چاہیے

مِرزا اسداللہ خاں غاؔلب
 

طارق شاہ

محفلین

ہمیشہ کھیلتے ہیں موت سے بیباک شیدائی
کہ سُوئے شمع، خود جلنے کو ہر پروانہ آتا ہے

خورشؔید آرا بیگم
امراؤتی، سی پی اینڈ برار۔ انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

اسیرِ دامِ اُلفت ، بے نیازِ سُود و نُقصاں ہے
لُٹا کر زندگی، اِ س راہ میں دِیوانہ آتا ہے


خورشؔید آرا بیگم
امراؤتی، سی پی اینڈ برار۔ انڈیا
 
Top