شہرِ دِل آبادتھا ، جب تک وہ شہر آرا رہا
جب وہ شہرآرا گیا، پھر شہرِ دِل میں کیا رہا
کیا رہا پھر شہرِ دِل میں، جُز ہجُومِ درد و رنج
تھی جہاں فوجِ طرب، واں لشکرِ غم آرہا
آرہا آنکھوں میں دَم، تو بھی نہ آیا وہ صنم
حیف کِس سے پُوچھیےجا کر ، کہ وہ کِس جا رہا
نظؔیر اکبر آبادی