شوق سے ، ناکامی کی بدولت، کوچۂ دِل ہی چُھوٹ گیا
ساری اُمیدیں ٹُوٹ گئیں، دِل بیٹھ گیا، جی چُھوٹ گیا
لیجیے کیا دامن کی خبر اور دستِ جُنوں کو کیا کہیے
اپنے ہی ہاتھ سے دِل کا دامن مُدّت گُزری چُھوٹ گیا
منزلِ عِشق پہ تنہا پہنچے، کوئی تمنّا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کراِس راہ میں آخر اِک اِک ساتھی چُھوٹ گیا
شوکت علی خاں فانؔی بدایونی