راہِ فنا پہ لوگ سدا گامزن رہے ہر ہر نفَس پہ موت سے ڈرنے کے باوجُود سیّد فخرالدّین بلے
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #681 راہِ فنا پہ لوگ سدا گامزن رہے ہر ہر نفَس پہ موت سے ڈرنے کے باوجُود سیّد فخرالدّین بلے
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #682 کُھجا رہا ہے تُو زخموں کو اپنے، اے اکؔبر ! پر اس کا لُطف، کوئی زخم گر چِھلے تو مِلے اکبؔر الٰہ آبادی
فرقان احمد محفلین جون 6، 2016 #683 ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے عدم بھی ہے تیرا حکایت کدہ کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے عبدالحمید عدم
ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے عدم بھی ہے تیرا حکایت کدہ کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے عبدالحمید عدم
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #684 آیا کہ دِل گیا ؟ کوئی پُوچھے تو کیا کہوُں ! یہ جانتا ہُوں، دِل اِدھر آیا اُدھر گیا شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
آیا کہ دِل گیا ؟ کوئی پُوچھے تو کیا کہوُں ! یہ جانتا ہُوں، دِل اِدھر آیا اُدھر گیا شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #685 بدنام محبّت نے تِری ہم کو کِیا تھا رُسوائے سرِ کُوچہ و بازار ہِمَیں تھے ہم سا نہ کوئی چاہنے والا تھا تمھارا مرتے تھے ہَمِیں، جان سے بیزار ہَمِیں تھے خواجہ حیدر علی آتؔش
بدنام محبّت نے تِری ہم کو کِیا تھا رُسوائے سرِ کُوچہ و بازار ہِمَیں تھے ہم سا نہ کوئی چاہنے والا تھا تمھارا مرتے تھے ہَمِیں، جان سے بیزار ہَمِیں تھے خواجہ حیدر علی آتؔش
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #686 گُنگ اِیمائے لبِ یار سے گویا ہووے آنکھیں تلووں سے مَلےکور، تو بِینا ہووے چُھپ سکی بادِ سَحر سے نہ تِری زُلف کی بُو مؐشک کا چَور یقیں ہے یہ کہ رُسوا ہووے خواجہ حیدر علی آتؔش
گُنگ اِیمائے لبِ یار سے گویا ہووے آنکھیں تلووں سے مَلےکور، تو بِینا ہووے چُھپ سکی بادِ سَحر سے نہ تِری زُلف کی بُو مؐشک کا چَور یقیں ہے یہ کہ رُسوا ہووے خواجہ حیدر علی آتؔش
طارق شاہ محفلین جون 6، 2016 #687 دِل کو خوش رکھتی ہے نافہمیِ کم عُمر آتؔش کوئی دِیوانہ ہو، لڑکوں کو تماشا ہووے خواجہ حیدر علی آتؔش
طارق شاہ محفلین جون 7، 2016 #688 روئیں کیا رُدادِعِبرت خیز عِشقِ قیس پر ! وائے ناکامی! وہ اپنا ہی فسانہ ہوگیا فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین جون 8، 2016 #689 اِظہارِ دردِہجر میں ، اِک دِل تھا ایک میں ! پہنچائیں کِس نے رات کی باتیں حضُور تک شاد عظیم آبادی
طارق شاہ محفلین جون 8، 2016 #690 آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری ! تصویرِ حیات ہو گئی ہے جو چیز بھی ،مجھ کو ہاتھ آئی تیری، سوغات ہو گئی ہے فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے)
آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری ! تصویرِ حیات ہو گئی ہے جو چیز بھی ،مجھ کو ہاتھ آئی تیری، سوغات ہو گئی ہے فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے)
طارق شاہ محفلین جون 8، 2016 #691 پہلے وہ نِگاہ اِک کرن تھی اب برق صفات ہو گئی ہے ایک ایک صفت فراؔق اُس کی دیکھا ہے تو ذات ہو گئی ہے فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے)
پہلے وہ نِگاہ اِک کرن تھی اب برق صفات ہو گئی ہے ایک ایک صفت فراؔق اُس کی دیکھا ہے تو ذات ہو گئی ہے فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے)
طارق شاہ محفلین جون 9، 2016 #692 وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے ! مگر اپنے اپنے مقام پر، کبھی ہم نہیں، کبھی تم نہیں شکیل بدایونی
وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے ! مگر اپنے اپنے مقام پر، کبھی ہم نہیں، کبھی تم نہیں شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین جون 9، 2016 #693 اگر زبان نہ کَٹتی، تو شہر میں مُحسنؔ ! مَیں پتّھروں کو بھی اِک روز ہمنوا کرتا محسؔن نقوی
طارق شاہ محفلین جون 9، 2016 #694 دوست بھی ملِتے ہیں، محِفل بھی جمی رہتی ہے تو نہیں ہوتا ، تو ہر شے میں کمی رہتی ہے احمد فراز
طارق شاہ محفلین جون 9، 2016 #695 مُحسؔن! برَہنہ سر چلی آئی ہے شامِ غم غُربت نہ دیکھ ، اِس پہ سِتاروں کی شال کر مُحسؔن نقوی
طارق شاہ محفلین جون 9، 2016 #696 یہ نقدِ جاں، کہ اِس کا لُٹانا تو سہْل ہے ! گر بَن پڑے، تو اِس سے بھی مُشکل سوال کر مُحسؔن نقوی
طارق شاہ محفلین جون 10، 2016 #697 نُورِ جاں کے لئےکیوں ہو کسی کامِل کی تلاش ہم تِری صُورتِ زیبا کا تماشا نہ کریں حال کُھل جائے گا بیتابیِ دِل کا، حسرتؔ! بار بار آپ اُنھیں شوق سے دیکھا نہ کریں حسرتؔ موہانی
نُورِ جاں کے لئےکیوں ہو کسی کامِل کی تلاش ہم تِری صُورتِ زیبا کا تماشا نہ کریں حال کُھل جائے گا بیتابیِ دِل کا، حسرتؔ! بار بار آپ اُنھیں شوق سے دیکھا نہ کریں حسرتؔ موہانی
طارق شاہ محفلین جون 10، 2016 #698 شکوۂ جَور، تقاضائے کرَم ، عرضِ وفا ! تم، جو مِل جاؤ کہِیں ہم کو، تو کیا کیا نہ کریں حسؔرت موہانی
طارق شاہ محفلین جون 10، 2016 #699 دیکھئے شوقِ شہادت میں جُھکی ہے گردن آپ اِس وقت ذرا پاس ہمارا نہ کریں حسؔرت موہانی
طارق شاہ محفلین جون 10، 2016 #700 مجھے کُچھ زخم ایسے بھی مِلے ہیں کہ جن کا وقت بھی مرہم نہیں ہے عبید اللہ علؔیم