شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کُھجا رہا ہے تُو زخموں کو اپنے، اے اکؔبر !
پر اس کا لُطف، کوئی زخم گر چِھلے تو مِلے

اکبؔر الٰہ آبادی
 

فرقان احمد

محفلین
ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام
انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے

عدم بھی ہے تیرا حکایت کدہ
کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے

عبدالحمید عدم
 

طارق شاہ

محفلین

آیا کہ دِل گیا ؟ کوئی پُوچھے تو کیا کہوُں !
یہ جانتا ہُوں، دِل اِدھر آیا اُدھر گیا

شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

بدنام محبّت نے تِری ہم کو کِیا تھا
رُسوائے سرِ کُوچہ و بازار ہِمَیں تھے

ہم سا نہ کوئی چاہنے والا تھا تمھارا
مرتے تھے ہَمِیں، جان سے بیزار ہَمِیں تھے

خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

گُنگ اِیمائے لبِ یار سے گویا ہووے
آنکھیں تلووں سے مَلےکور، تو بِینا ہووے

چُھپ سکی بادِ سَحر سے نہ تِری زُلف کی بُو
مؐشک کا چَور یقیں ہے یہ کہ رُسوا ہووے

خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

دِل کو خوش رکھتی ہے نافہمیِ کم عُمر آتؔش
کوئی دِیوانہ ہو، لڑکوں کو تماشا ہووے


خواجہ حیدر علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

روئیں کیا رُدادِعِبرت خیز عِشقِ قیس پر !
وائے ناکامی! وہ اپنا ہی فسانہ ہوگیا

فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

اِظہارِ دردِہجر میں ، اِک دِل تھا ایک میں !
پہنچائیں کِس نے رات کی باتیں حضُور تک

شاد عظیم آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے
اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے

جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری !
تصویرِ حیات ہو گئی ہے

جو چیز بھی ،مجھ کو ہاتھ آئی
تیری، سوغات ہو گئی ہے

فراؔق گورکھپُوری
(رگھوپتی سہائے)
 

طارق شاہ

محفلین

پہلے وہ نِگاہ اِک کرن تھی
اب برق صفات ہو گئی ہے

ایک ایک صفت فراؔق اُس کی
دیکھا ہے تو ذات ہو گئی ہے

فراؔق گورکھپُوری
(رگھوپتی سہائے)
 

طارق شاہ

محفلین

وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے !
مگر اپنے اپنے مقام پر، کبھی ہم نہیں، کبھی تم نہیں

شکیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

اگر زبان نہ کَٹتی، تو شہر میں مُحسنؔ !
مَیں پتّھروں کو بھی اِک روز ہمنوا کرتا

محسؔن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین

دوست بھی ملِتے ہیں، محِفل بھی جمی رہتی ہے
تو نہیں ہوتا ، تو ہر شے میں کمی رہتی ہے
احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین

مُحسؔن! برَہنہ سر چلی آئی ہے شامِ غم
غُربت نہ دیکھ ، اِس پہ سِتاروں کی شال کر

مُحسؔن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین

یہ نقدِ جاں، کہ اِس کا لُٹانا تو سہْل ہے !
گر بَن پڑے، تو اِس سے بھی مُشکل سوال کر

مُحسؔن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین

نُورِ جاں کے لئےکیوں ہو کسی کامِل کی تلاش
ہم تِری صُورتِ زیبا کا تماشا نہ کریں

حال کُھل جائے گا بیتابیِ دِل کا، حسرتؔ!
بار بار آپ اُنھیں شوق سے دیکھا نہ کریں

حسرتؔ موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

شکوۂ جَور، تقاضائے کرَم ، عرضِ وفا !
تم، جو مِل جاؤ کہِیں ہم کو، تو کیا کیا نہ کریں

حسؔرت موہانی
 
Top