شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

یہ سیہ دِل صُورتِ گیسو نہ ہوگا رُو سفید
خال وہ ہندو نہیں جس کو مسلماں کیجیے

خواجہ حید علی آتؔش
 

طارق شاہ

محفلین

بس ایک موتی سی چَھب دِکھا کر، بس ایک میٹھی سی دُھن سنا کر
ستارۂ شام بن کے آیا ، برنگِ خوابِ سَحر گیا وہ

خوشی کی رُت ہو، کہ غم کا موسم، نظر اُسے ڈھونڈتی ہے ہر دم
وہ بُوئے گُل تھا کہ نغمۂ جاں، مِرے تو دِل میں اُتر گیا وہ

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نے ہر غم سے نِکھاری ہیں تمہاری یادیں
ہم! کوئی تم تھے ،کہ وابستۂ غم ہو جاتے

احمد ندیؔم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

شرما کے اِک نے اوڑھی، منہ پر ہنسی کے مارے
رنگین اوڑھنی کے بِھیگے ہُوئے کِنارے

شرم و حَیا کی سُرخی چہرے پہ چھا رہی ہے
شام اُس کو دیکھتی ہے اور مُسکرا رہی ہے

ابوالاثرحفیظ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

سوچا تھا! غم کو غم کاٹے، زہر کا زہر بنے تریاق
اب دِل آبلہ آبلہ ہے، اور شیشۂ جاں زہراب بھرا

احمد فرؔاز
 

طارق شاہ

محفلین

ہم بھی شب گیسو کے اُجالوں میں رہے ہیں
کیا کیجیے دِن پھیر کے لائے نہیں جاتے

اے ہوش! غمِ دِل کی چراغوں کی ہے کیا بات
اک بار جلا دو ، تو بُھجائے نہیں جاتے
ہوش ترمذی
(سیّد سبط ِحَسن)
 

طارق شاہ

محفلین

اے روشنیِ طبع! تو برمَن بَلا شُدی
پھر یہ نہیں تو کھا گئی کِس کی نظر مجھے

حفیظؔ جالندھری
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ساتواں رنگ


بال کالے، سفید برف سے گال
چاند سا جسم، کوٹ بادل کا
لہریا آستین، سُرخ بٹن
کچھ بھلا سا تھا رنگ آنچل کا
اب کے آئے ، تو یہ اِرادہ ہے !
دونوں آنکھوں سے اُس کو دیکھوں گا

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

بے زبانی ترجمانِ شوقِ بے حد ہو تو ہو !

ورنہ پیشِ یار کام آتی ہیں تقریریں کہیں

حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

عجب انداز ہے، میرے مزاجِ لا اُبالی کا !
نہ ممنُونِ تمنّا ہُوں، نہ مُشتاقِ مُسرّت ہُوں

حسرؔت موہانی
 
Top