شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کون کہتا ہے، ہیں بے کل غم و آلام سے ہم
جو تصوّر ہے تمھارا، تو ہیں آرام سے ہم

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

ہیں پُرسشِ نہاں کے بھی عُنوان سینکڑوں
اِتنا ترا سکوتِ نظر بے زباں نہیں

فِراقؔ گورکھپُوری
 

طارق شاہ

محفلین

نہیں ‌خوفِ روزِ سِیہ ہمَیں، کہ ہے فیض! ظرفِ نِگاہ میں
ابھی گوشہ گِیر وہ اِک کِرن، جو لگن اُس آئینہ رُو کی ہے

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

کفِ باغباں پہ بہارِ گُل کا ہے قرض پہلے سے بیشتر
کہ ہر ایک پُھول کے پَیرَہَن میں نمُود میرے لہُو کی ہے

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

بیتابئ دل کا ہے وہ دِلچسپ تماشہ !
جب دیکھو شبِ ہجر مِرے در پہ کھڑی ہے

اب تک مجھے کُچھ اور دِکھائی نہیں دیتا
کیا جانیے کِس آنکھ سے یہ آنکھ لڑی ہے

ثاقب لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

لاکھوں میں اِنتخاب کے قابل بنادِیا !
جس دِل کو تم نے دیکھ لِیا ، دِل بنادِیا

ہر چند! کردِیا مجھے برباد عِشق نے
لیکن اُنھیں تو شیفتۂ دِل بنادِیا

پہلے کہاں یہ ناز تھے یہ عشوہ و ادا
دِل کو دُعائیں دو تمھیں قاتل بنادِیا

جِگؔر مُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

میری رُسوائی اگر میدانِ محشر میں ہُوئی
فائدہ کیا اس میں ہوگا کاتبِ تقدِیر کا

ارشد علی خاں قلؔق
 

طارق شاہ

محفلین
اِک مہک سمت ِدل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا، تِری سواری ہے

خوش رہے تُو، کہ زندگی اپنی !
عُمر بھر کی اُمید واری ہے

جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی
اُونچی ہوں فصِیلیں، تو ہَوا تک نہیں آتی

شاید ہی کوئی آسکے اِس موڑ سے آگے !
اِس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی

وہ گُل نہ رہے نِکہتِ گُل خاک مِلے گی !
یہ سوچ کے، گلشن میں صبا تک نہیں آتی

اِس شورِ تلاطُم میں کوئی کِس کو پُکارے ؟
کانوں میں یہاں، اپنی صدا تک نہیں آتی

شکیبؔ جلالی
 

طارق شاہ

محفلین

میرے شعروں پہ وہ شرمائے تو احباب ہنسے
اے حفیؔظ ! آج غزل کی یہ مِلی داد مجھے

ابوالاثر حفیؔظ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

کون قائِل ہو تِرے صِدقِ طَلَب کا، حسرؔت !
محفِلِ یار میں کُچھ بھی تِری توقیر نہیں

حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

کون کہتا ہے سِیہ خانۂ غم کو بے نُور
کیا مِرے دِل میں تِرے حُسن کی تصوِیر نہیں

دِل کو بیچارگیِ جوشِ جنُوں کا ہے خیال
ورنہ، کُچھ رنج گراں باریِ زنجیر نہیں

حسرؔت موہانی
 
Top