شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

جیسا ،جتنا، رشتہ تھا! اُس کو رُسوا مت کرنا
ہم بھی ایسا نہیں کہیں گے، تم بھی ایسا مت کرنا

خواب دیکھو اور پھر زخموں کی دِلداری کرو
افتخار عارف! نئی منزِل کی تیاری کرو

افتخار عارف
 

طارق شاہ

محفلین

ثبوُت یہ ہے محبّت کی سادہ لَوحی کا !
جب اُس نے وعدہ کِیا، ہم نے اعتبار کِیا

مِرے خُدا نے، مِرے سب گُناہ بخش دِیے
کسی کا، رات کو یُوں میں نے اِنتظار کِیا

جوؔش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اِس شورِ تلاطُم میں کوئی کِس کو پُکارے ؟
کانوں میں یہاں، اپنی صدا تک نہیں آتی

بہتر ہے پَلٹ جاؤ سِیہ خانۂ غم سے
اِس سرد گُپھا میں تو ہَوا تک نہیں آتی

شکیؔب جلالی
 

طارق شاہ

محفلین

ہم سے مایُوس نہ ہو، اے شبِ دَوراں! کہ ابھی
دل میں کچُھ درد چمکتے ہیں، اُجالوں کی طرح

اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتُوں
دِل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح

مجھ سے نظریں تو مِلاؤ، کہ ہزاروں چہرے !
میری آنکھوں میں چمکتے ہیں سوالوں کی طرح

جاں نثار اختؔر
 

طارق شاہ

محفلین


باوجود اِس کے، کہ سب وعدے نہ کم تھے عہد سے
عید کے مِلنے پہ دیکھو تو ستائیں کِس طرح



شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کُچھ نہ کُچھ مشغلہ ہی رہتا ہے
دِل تو دِل ہے، لگا ہی رہتا ہے

جو نظر بھر کے دیکھ لے اِک بار
پھر اُسے دیکھتا ہی رہتا ہے

باقر زیدی
 

صائمہ شاہ

محفلین
لوگ قسطوں میں مجھے قتل کریں گے شائد
سب سے پہلے مری آواز پہ تلوار گری

اگلے وقتوں میں سنیں گے درودیوار مجھے
میری ہر چیخ مرے عہد کے اس پار گری

قیصر الجعفری
 

صائمہ شاہ

محفلین
ابھی نہ جانے ہمیں کتنے دوست کھونے پڑیں
ہماری باتوں میں بےساختگی اگر ہے یہی

میں دل میں رکھتا نہیں منہ پہ صاف کہتا ہوں
کمی یہ مجھ میں ہے بےشک اگر کمی ہے یہی

مرتضٰی برلاس
 

لاریب مرزا

محفلین
ابھی نہ جانے ہمیں کتنے دوست کھونے پڑیں
ہماری باتوں میں بےساختگی اگر ہے یہی

میں دل میں رکھتا نہیں منہ پہ صاف کہتا ہوں
کمی یہ مجھ میں ہے بےشک اگر کمی ہے یہی

مرتضٰی برلاس
واہ واہ!! کیا کہنے!! اعلیٰ انتخاب!!
 

طارق شاہ

محفلین

وہ بھی منظر دیکھنے کا تھا ، گلی اور دِید کا
خاک پر بیٹھے رہے اکثر جہاں، میں، عام و خاص

ایک مُدّت تک رہا یہ شور ، وہ آنے کو ہیں
ایک مدّت، منتظر تھے سب وہاں ، میں، عام و خاص

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

لگی ہے جن کو لَو بزمِ جہاں میں شمع رُویوں کی !
تو جلنے مثلِ پروانہ وہ ساتھ اس لَو کے لگتے ہیں

بہادر شاہ ظفؔر
 
Top