کیوں گرفتہ دِل نظر آتی ہے، اے شامِ فِراق ! ہم جو تیرے ناز اُٹھانے کے لیے موجود ہیں ثروت حُسین
طارق شاہ محفلین جولائی 31، 2016 #961 کیوں گرفتہ دِل نظر آتی ہے، اے شامِ فِراق ! ہم جو تیرے ناز اُٹھانے کے لیے موجود ہیں ثروت حُسین
طارق شاہ محفلین جولائی 31، 2016 #962 کون کر سکتا ہے، ایسے میں کسی دریا کا رُخ جب، وہ آنکھیں ڈوب جانے کے لیے موجود ہیں ثروت حُسین
طارق شاہ محفلین جولائی 31، 2016 #963 افسوس! ڈُھونڈتا ہےخؔلش آکے پھر وہی دوزخ میں، اپنے دُکھ کا ہو جنّت مکیں عِلاج شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جولائی 31، 2016 #964 کِس کِس کی موت کا وہاں رونا رہے ، جہاں ! بالا زمِیں کے غم کا ہو زیرِ زمِیں عِلاج شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جولائی 31، 2016 #965 وہ تو کہِیں ہے اور ، مگر دل کے آس پاس ! پھرتی ہے کوئی شے ، نگہِ یار کی طرح بے تیشۂ نظر نہ چلو راہِ رفتگاں ہر نقشِ پا بُلند ہے دِیوار کی طرح اب جاکے کُچھ کُھلا، ہُنَرِ ناخنِ جنُوں زخمِ جِگر ہُوئے لب و رُخسار کی طرح مُجروحؔ سُلطان پُوری
وہ تو کہِیں ہے اور ، مگر دل کے آس پاس ! پھرتی ہے کوئی شے ، نگہِ یار کی طرح بے تیشۂ نظر نہ چلو راہِ رفتگاں ہر نقشِ پا بُلند ہے دِیوار کی طرح اب جاکے کُچھ کُھلا، ہُنَرِ ناخنِ جنُوں زخمِ جِگر ہُوئے لب و رُخسار کی طرح مُجروحؔ سُلطان پُوری
طارق شاہ محفلین اگست 1، 2016 #966 وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین اگست 1، 2016 #967 جِگر سُلگتا ہُوا، دِل بُجھا بُجھا ہوگا خبر نہ تھی صلۂ عاشقی بُرا ہوگا سروؔر عالم راز
طارق شاہ محفلین اگست 1، 2016 #968 کھوکر حواس و ہوش، مجھے کُچھ نہیں مِلا ! اور ہوش کی جو پُوچھو وہاں بھی اماں نہیں سروؔر عالم راز
عبدالقیوم چوہدری محفلین اگست 1، 2016 #969 جادو ہے یہی جوگی نے بتلایا ہوا ہے مجھ پہ کسی آسیب کا دل آیا ہوا ہے سایہ ہے جو چٹخاتا ہے آغوش میں لے کر حیران ہوں کمبخت نے کیا کھایا ہوا ہے محمد صابر
جادو ہے یہی جوگی نے بتلایا ہوا ہے مجھ پہ کسی آسیب کا دل آیا ہوا ہے سایہ ہے جو چٹخاتا ہے آغوش میں لے کر حیران ہوں کمبخت نے کیا کھایا ہوا ہے محمد صابر
طارق شاہ محفلین اگست 1، 2016 #970 بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں کر گئی پِھر کسی کی یاد اُداس ناصر کاظمی
طارق شاہ محفلین اگست 1، 2016 #971 بُرا نہ مان، اگر یار کچُھ بُرا کہہ دے ! دِلوں کے کھیل میں خود داریاں نہیں چلتیں کیف بھوپالی
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #972 جنابِ کیفؔ، یہ دِلّی ہے میر و غالب کی یہاں کسی کی طرف داریاں نہیں چلتیں کیفؔ بھوپالی
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #973 جاتا رہا وہ کیفِ نہاں جو چُبھن میں تھا ! پچھتا رہا ہُوں، پاؤں کے اب خار کھینچ کر کیفؔ بھوپالی
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #974 ہموار کھینچ کر، کبھی دُشوار کھینچ کر تنگ آچکا ہُوں سانس لگاتار کھینچ کر اُکتا چُکا یہ دل بھی، نظر بھی، میں آپ بھی ! مُدّت سے تیری حسرتِ دیدار کھینچ کر کیفؔ بھوپالی
ہموار کھینچ کر، کبھی دُشوار کھینچ کر تنگ آچکا ہُوں سانس لگاتار کھینچ کر اُکتا چُکا یہ دل بھی، نظر بھی، میں آپ بھی ! مُدّت سے تیری حسرتِ دیدار کھینچ کر کیفؔ بھوپالی
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #975 احوال واقعئ کو تکلّم ہے کیا ضرُور اپنا سکوُت ہی خبر آمیز ہے بہت نصیر ترابی
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #976 عیب یہ ہے کہ کرو عیب ، ہُنر دِکھلاؤ ورنہ یاں عیب تو سب فردِ بشر کرتے ہیں الطاف حُسین حالیؔ
طارق شاہ محفلین اگست 2، 2016 #977 تلخیاں زِیست کی تھوڑی سی رہی ہیں باقی ! یہ مہم بھی، جو خُدا چاہے تو سر کرتے ہیں الطاف حُسین حالیؔ
طارق شاہ محفلین اگست 3، 2016 #978 اب لبِ رنگیں پہ نُوریں مُسکراہٹ، کیا کہوں بجلیاں گویا شفق زاروں میں رقصاں ہوگئیں پیار کی میٹھی نظر سے ، تُو نے جب دیکھا مجھے تلخیاں سب زندگی کی لُطف ساماں ہوگئیں مجید امجدؔ
اب لبِ رنگیں پہ نُوریں مُسکراہٹ، کیا کہوں بجلیاں گویا شفق زاروں میں رقصاں ہوگئیں پیار کی میٹھی نظر سے ، تُو نے جب دیکھا مجھے تلخیاں سب زندگی کی لُطف ساماں ہوگئیں مجید امجدؔ
طارق شاہ محفلین اگست 3، 2016 #979 تجھ کو یہ ڈر ہے کہ، ناموس گہِ عالَم میں عِشق کے ہاتھوں نہ ہوجائے تُو بدنام کہیں یہ تِری شرطِ وَفا ہے، کہ وَفا کاقِصّہ دیکھ ، سُن پائے نہ گردِشِ ایّام کہیں مجید امجدؔ
تجھ کو یہ ڈر ہے کہ، ناموس گہِ عالَم میں عِشق کے ہاتھوں نہ ہوجائے تُو بدنام کہیں یہ تِری شرطِ وَفا ہے، کہ وَفا کاقِصّہ دیکھ ، سُن پائے نہ گردِشِ ایّام کہیں مجید امجدؔ
طارق شاہ محفلین اگست 3، 2016 #980 اے پاسبانِ گُلشن تجھ کو خبر نہیں ہے شُعلے بھڑک رہے ہیں پُھولوں کی انجمن میں ہر آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں محسُوس کر رہا ہُوں بیچارگی وطن میں ساغؔر صدیقی
اے پاسبانِ گُلشن تجھ کو خبر نہیں ہے شُعلے بھڑک رہے ہیں پُھولوں کی انجمن میں ہر آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں محسُوس کر رہا ہُوں بیچارگی وطن میں ساغؔر صدیقی