شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

وہ تو کہِیں ہے اور ، مگر دل کے آس پاس !
پھرتی ہے کوئی شے ، نگہِ یار کی طرح

بے تیشۂ نظر نہ چلو راہِ رفتگاں
ہر نقشِ پا بُلند ہے دِیوار کی طرح

اب جاکے کُچھ کُھلا، ہُنَرِ ناخنِ جنُوں
زخمِ جِگر ہُوئے لب و رُخسار کی طرح

مُجروحؔ سُلطان پُوری
 

طارق شاہ

محفلین

وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب!
یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا

مولانا حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

کھوکر حواس و ہوش، مجھے کُچھ نہیں مِلا !
اور ہوش کی جو پُوچھو وہاں بھی اماں نہیں

سروؔر عالم راز
 
جادو ہے یہی جوگی نے بتلایا ہوا ہے
مجھ پہ کسی آسیب کا دل آیا ہوا ہے

سایہ ہے جو چٹخاتا ہے آغوش میں لے کر
حیران ہوں کمبخت نے کیا کھایا ہوا ہے

محمد صابر
 

طارق شاہ

محفلین

بُرا نہ مان، اگر یار کچُھ بُرا کہہ دے !
دِلوں کے کھیل میں خود داریاں نہیں چلتیں

کیف بھوپالی
 

طارق شاہ

محفلین

جاتا رہا وہ کیفِ نہاں جو چُبھن میں تھا !
پچھتا رہا ہُوں، پاؤں کے اب خار کھینچ کر


کیفؔ بھوپالی
 

طارق شاہ

محفلین


ہموار کھینچ کر، کبھی دُشوار کھینچ کر
تنگ آچکا ہُوں سانس لگاتار کھینچ کر

اُکتا چُکا یہ دل بھی، نظر بھی، میں آپ بھی !
مُدّت سے تیری حسرتِ دیدار کھینچ کر

کیفؔ بھوپالی
 

طارق شاہ

محفلین

عیب یہ ہے کہ کرو عیب ، ہُنر دِکھلاؤ
ورنہ یاں عیب تو سب فردِ بشر کرتے ہیں

الطاف حُسین حالیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

تلخیاں زِیست کی تھوڑی سی رہی ہیں باقی !
یہ مہم بھی، جو خُدا چاہے تو سر کرتے ہیں

الطاف حُسین حالیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اب لبِ رنگیں پہ نُوریں مُسکراہٹ، کیا کہوں
بجلیاں گویا شفق زاروں میں رقصاں ہوگئیں

پیار کی میٹھی نظر سے ، تُو نے جب دیکھا مجھے
تلخیاں سب زندگی کی لُطف ساماں ہوگئیں

مجید امجدؔ
 

طارق شاہ

محفلین

تجھ کو یہ ڈر ہے کہ، ناموس گہِ عالَم میں
عِشق کے ہاتھوں نہ ہوجائے تُو بدنام کہیں

یہ تِری شرطِ وَفا ہے، کہ وَفا کاقِصّہ
دیکھ ، سُن پائے نہ گردِشِ ایّام کہیں

مجید امجدؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اے پاسبانِ گُلشن تجھ کو خبر نہیں ہے
شُعلے بھڑک رہے ہیں پُھولوں کی انجمن میں

ہر آن ڈس رہی ہیں ماضی کی تلخ یادیں
محسُوس کر رہا ہُوں بیچارگی وطن میں

ساغؔر صدیقی
 
Top