سُنا یہی ہے پزیرائیِ ہُنر ہوگی !
شمارِ زخم پہ ، آمادہ وہ نظر ہوگی
نصیبِ عِشق میں لکھی ہے وصل کی ساعت
یقین رکھو، شبِ ہجر مختصر ہوگی
قصور اِس میں سمندر کا تھا ، نہ پیاس کا تھا
ہماری آنکھ ہی مرکوز ریت پر ہوگی
دلِ عزیز ! بہت وُسعتوں سے خوف نہ کھا
زمین اور سُکڑ جائے گی تو گھر ہوگی
شہریار