شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

فریبِ رنگ و بُو کو بارہا نظروں نے ٹھکرایا
یہ مانا، بارہا تیری کمی محسُوس کی مَیں نے

جگن ناتھ آزاؔد
 

طارق شاہ

محفلین

ہر حال میں، ہر دَور میں تابندہ رہُوں گا
مَیں زندۂ جاوید ہُوں، پائندہ رہُوں گا

تاریخ مِرے نام کی تعظیم کرے گی
تاریخ کے اَوراق میں آئندہ رہُوں گا

آغا شورؔش کاشمیری
 

طارق شاہ

محفلین

زیادہ دن نہیں ہُوئے یہاں کُچھ لوگ رہتے تھے
جو دِل محسوس کرتا تھا علی الا علان کہتے تھے

گریباں چاک دیوانوں میں ہوتا تھا شُمار اُن کا
قضا سے کھیلتے تھے، وقت کے اِلزام سہتے تھے

آغا شورؔش کاشمیری
 

طارق شاہ

محفلین

سُنا یہی ہے پزیرائیِ ہُنر ہوگی !
شمارِ زخم پہ ، آمادہ وہ نظر ہوگی

نصیبِ عِشق میں لکھی ہے وصل کی ساعت
یقین رکھو، شبِ ہجر مختصر ہوگی

قصور اِس میں سمندر کا تھا ، نہ پیاس کا تھا
ہماری آنکھ ہی مرکوز ریت پر ہوگی

دلِ عزیز ! بہت وُسعتوں سے خوف نہ کھا
زمین اور سُکڑ جائے گی تو گھر ہوگی

شہریار
 

طارق شاہ

محفلین

تمتُّع ایک کا ہے، ایک کے نُقصاں سے عالَم میں !
کہ سایہ پھیلتا جاتا ہے جُوں جُوں دُھوپ ڈھلتی ہے

نظم طباطبائی
 

طارق شاہ

محفلین

بِنا رکھّی ہے غم پر زِیست کی ، یہ ہو گیا ثابت !
نہ لپکا آہ کا چُھوٹے گا جب تک سانس چلتی ہے


نطم طباطبائی
 
Top