افسوس، تم کو ہو نہ ہمارے نہیں ہُوئے ! ہم اپنے کب رہے جو تمھارے نہیں ہُوئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 13، 2017 #1,601 افسوس، تم کو ہو نہ ہمارے نہیں ہُوئے ! ہم اپنے کب رہے جو تمھارے نہیں ہُوئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 13، 2017 #1,602 بدن میں جاگ اُٹھیں، کپکپاہٹیں کیسی مَیں سُن رہا ہُوں یہ فردا کی آہٹیں کیسی مُرتضٰی برلاس
طارق شاہ محفلین جنوری 13، 2017 #1,603 دُنیا کی نِگاہوں میں بَھلا کیا ہے، بُرا کیا ؟ یہ بَوجھ ، اگر دِل سے اُتر جائے تو اچھّا ساحؔر لُدھیانوی
دُنیا کی نِگاہوں میں بَھلا کیا ہے، بُرا کیا ؟ یہ بَوجھ ، اگر دِل سے اُتر جائے تو اچھّا ساحؔر لُدھیانوی
طارق شاہ محفلین جنوری 13، 2017 #1,604 خواہشیں جِسم میں بَو دیکھتا ہُوں! آج مَیں ، رات کا ہَو دیکھتا ہُوں شہریاؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 13، 2017 #1,605 سیڑھیاں جاتی ہُوئی سُورج تک ! دیکھنا چاہا تھا، سَو دیکھتا ہُوں شہریاؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 14، 2017 #1,606 بقیدِ حشر بھی عہدِ وفائے عہد نہ کر خرابِ شوق کو اُمیدوار رہنے دے نویدِ زندگیِ دِل کی تاب سہل نہیں! ابھی کُچھ اور مجھےسوگوار رہنے دے یقینِ لُطف میں گُم کر نہ لذّتِ بیداد جو ہو سکے تو، غَمِ اِنتظار رہنے دے فانؔی بدایونی (شوکت علی خاں )
بقیدِ حشر بھی عہدِ وفائے عہد نہ کر خرابِ شوق کو اُمیدوار رہنے دے نویدِ زندگیِ دِل کی تاب سہل نہیں! ابھی کُچھ اور مجھےسوگوار رہنے دے یقینِ لُطف میں گُم کر نہ لذّتِ بیداد جو ہو سکے تو، غَمِ اِنتظار رہنے دے فانؔی بدایونی (شوکت علی خاں )
طارق شاہ محفلین جنوری 14، 2017 #1,607 حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین جنوری 14، 2017 #1,608 فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا ! چُھپ گیا خاک میں تو ہم غَمِ پنہاں سمجھے فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین جنوری 15، 2017 #1,609 خُونِ جگر ہی کھانا آغازِ عِشق میں ہے رہتی ہے اِس مَرَض میں پِھر کب غذا کی خواہش وہ شوخ دُشمنِ جاں، اے دِل! تُو اُس کا خواہاں کرتا ہے کوئی ظالم، ایسی بَلا کی خواہش مِیر تقی مِیؔر
خُونِ جگر ہی کھانا آغازِ عِشق میں ہے رہتی ہے اِس مَرَض میں پِھر کب غذا کی خواہش وہ شوخ دُشمنِ جاں، اے دِل! تُو اُس کا خواہاں کرتا ہے کوئی ظالم، ایسی بَلا کی خواہش مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,610 شوق تھا ، جو یار کے کُوچے ہَمَیں لایا تھا مِیؔر ! پاؤں میں طاقت کہاں اِتنی، کہ اب گھر جائیے مِیر تقی مِیؔر
شوق تھا ، جو یار کے کُوچے ہَمَیں لایا تھا مِیؔر ! پاؤں میں طاقت کہاں اِتنی، کہ اب گھر جائیے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,611 بدن پہ پَیرَہَنِ خاک کے سوا کیا ہے مِرے الاؤ میں اب راکھ کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,612 یہ شہرِِسجدہ گزاراں دیارِ کم نظراں یتیم خانۂ ادراک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,613 کُھلے سروں کا مقدّر بہ فیضِ جہلِ خرد فریبِ سایۂ افلاک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,614 تمام گنبد و مینار و منبر و محراب فقیہِ شہر کی املاک کے سوا کیا ہے حمایت علی شاعؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,615 آہِ سوزاں و اشکِ گلگوں سے کارِ برق و سحاب کرتا ہُوں مِیر محمدی بیدؔار
طارق شاہ محفلین جنوری 16، 2017 #1,616 آگ کے درمیان سے نِکلا میں بھی کِس اِمتحان سے نِکلا جب بھی نِکلا ستارۂ اُمّید کُہر کے درمیان سے نِکلا شکیبؔ جلالی
آگ کے درمیان سے نِکلا میں بھی کِس اِمتحان سے نِکلا جب بھی نِکلا ستارۂ اُمّید کُہر کے درمیان سے نِکلا شکیبؔ جلالی
طارق شاہ محفلین جنوری 17، 2017 #1,618 یادوں کے نقش کندہ ہیں ناموں کے رُوپ میں ہم نے بھی دن گُزارے درختوں کی چھاؤں میں یُوں تو رَواں ہیں میرے تعاقُب میں منزِلیں لیکن، مَیں ٹھوکروں کو لپیٹے ہُوں پاؤں میں خاطؔر غزنوی
یادوں کے نقش کندہ ہیں ناموں کے رُوپ میں ہم نے بھی دن گُزارے درختوں کی چھاؤں میں یُوں تو رَواں ہیں میرے تعاقُب میں منزِلیں لیکن، مَیں ٹھوکروں کو لپیٹے ہُوں پاؤں میں خاطؔر غزنوی
طارق شاہ محفلین جنوری 17، 2017 #1,619 مَیں اِس زمِیں پہ تجھے چاہنے کو زندہ ہُوں! مجھے قبوُل نہیں ،بے جواز ہو جانا عرفاؔن صدیقی
طارق شاہ محفلین جنوری 17، 2017 #1,620 مجھ سے ، جگر! ہُوا ہے ادا جستُجو کا حق ہر ذرّے کو گواہ کیے جارہا ہُوں مَیں جگرمُراد آبادی