شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

اِک نِگہ کرکے اُن نے مول لِیا
بِک گئے آہ ، ہم بھی کیا سستے

مِیؔر جنگل پڑے ہیں آج یہاں
لوگ کیا کیا نہیں تھے کل بستے

مِیؔر تقی مِیر
 

طارق شاہ

محفلین

جب سرابِ آرزو کا تجزیہ مَیں کر چُکا !
نامُرادِی سے مجھے تسکِین سی ہونے لگی

ڈال دے گی مصلحت، پردے شگفتِ حال پر
اُن پہ ظاہر کیوں مِری افسُردگی ہونے لگی


سیماؔب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

عقل کر وا بھی چکی عِشق سے توبہ، لیکن!
دِل کی کوشش وہی مُشکِل میں پھنسائے رکھنا

شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

میری جانب نگاہِ لُطف نہ کر
غم کو اِس درجہ کامراں نہ بنا

میری ہستی نیازو شوق سہی !
اِس کو عنوانِ داستاں نہ بنا

مجازؔ لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

ماہ و انجم سے مجھ کو کیا نسبت
مجھ کو اِن کا مزاجداں نہ بنا

اِس زمِیں کو زمِیں ہی رہنے دے
اِس زمِیں کو تُو آسماں نہ بنا

مجاز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

میری خودبیینیاں نہ لے مجھ سے
جلوہ افروزِ مہوشاں نہ بنا

میری خودداریوں کا خون نہ کر
مطربِ بزمِ دِلبراں نہ بنا

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

جو وہ ہے، تو ہے زندگانی سے حظ
مزا عُمر کا ہے جوانی سے حظ

نہیں وہ، تو سب کُچھ یہ بے لُطف ہے
نہ کھانے مین لذّت، نہ پانی میں حظ

کہا دردِ دِل رات کیا مِیؔر نے
اُٹھایا بہت اُس کہانی سے حظ

مِیرتقی مِیؔر
 

کاشفی

محفلین
تجھے پڑھوں تو مجھے آیتوں کا لطف آئے
میں کیوں نہ تجھ کو خُدا کی کتاب ہی لکھ دوں

(اطہر نبی)
 
Top