دیکھا ہےجِن نے تیرے رُخسار کا تماشا
دیکھے نہیں وہ سُورج جھلکار کا تماشا
اے رشکِ باغِ جنّت! جب سے جُدا ہُوا تُو
دَوزخ ہے تب سے مجھ کو گُلزار کا تماشا
نرگس میں اب نہیں ہے پَل مارنے کی طاقت !
آ دیکھ اِس انکھاں کے بیمار کا تماشا
تب سے ولؔی کا مطلب جا بیچ میں پڑا ہے !
دیکھا ہے جب سے تیری دستار کا تماشا
ولؔی دکنی