ہم نے تمھارے ساتھ گُزارے تھے جو کبھی لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر بن گئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,721 ہم نے تمھارے ساتھ گُزارے تھے جو کبھی لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر بن گئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,722 پُھولوں نے بڑھ کے پاؤں میں زنجیر ڈال دی وارفتگی میں مائلِ گُلزار کیا ہُوئے ظہیر کاشمیری
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,723 تابِ نظّارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دُوں اور بن جائیں گے تصوِیر، جو حیراں ہوں گے حکیم مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,724 بیٹھے تِرے خیال میں، تصوِیر بن گئے ! خوابوں میں قید رہنے کی تعبیر بن گئے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,725 کرکے زخمی مجھے نادم ہوں، یہ مُمکِن ہی نہیں ! گر، وہ ہونگے بھی تو، بے وقت پشیماں ہوں گے مومن خاں مومؔن
کرکے زخمی مجھے نادم ہوں، یہ مُمکِن ہی نہیں ! گر، وہ ہونگے بھی تو، بے وقت پشیماں ہوں گے مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,726 اُن کو اندازہ نہیں میری محبّت کا خلؔش ! میں گیا ہاتھ سے اُن کے تو پشیماں ہونگے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,727 آج مِل جائیں، ہر اِک غم کا اِزالہ کرلیں ! کل کا کیا ٹھیک ہے؟ کل اور ہی عُنواں ہونگے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین جنوری 29، 2017 #1,728 وہ اگر خوش بھی ہے، عرفانِ خوشی اُس کو نہیں! جِس نے جانا نہ کسی غم میں پریشاں ہونا آنند نرائن مُلّا
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,729 اِک ہنسی تو وہ، جو ہے اشکوں سے وقتی سا فرار اِک ہنسی ہے، اِنتہائے غم پہ آجانے کا نام آنند نرائن مُلّا
اِک ہنسی تو وہ، جو ہے اشکوں سے وقتی سا فرار اِک ہنسی ہے، اِنتہائے غم پہ آجانے کا نام آنند نرائن مُلّا
مژگان نم محفلین جنوری 30، 2017 #1,730 نہ فنا میری نہ بقا میری مجھے اے شکیل نہ ڈھونڈیئے میں کسی کا حسن خیال ہوں میرا کچھ وجود عدم نہیں شکیل بدایونی
نہ فنا میری نہ بقا میری مجھے اے شکیل نہ ڈھونڈیئے میں کسی کا حسن خیال ہوں میرا کچھ وجود عدم نہیں شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,731 نہ فنا مِری، نہ بقا مِری، مجھے اے شکؔیل! نہ ڈُھونڈیئے میں کسی کا حُسنِ خیال ہُوں، مِرا کُچھ وجُودو عدم نہیں
نہ فنا مِری، نہ بقا مِری، مجھے اے شکؔیل! نہ ڈُھونڈیئے میں کسی کا حُسنِ خیال ہُوں، مِرا کُچھ وجُودو عدم نہیں
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,732 اُس کا غضب سے ، نامہ نہ لکھنا تو سہل ہے لوگوں کے پُوچھنے کا، کوئی کیا جَواب دے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,733 وہ تیغ، میری تشنۂ خُوں، ہو گئی ہے کُند کر رحم مجھ پہ کاش کہ یار اُس کو آب دے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,734 دو چار الَم جو ہووَیں تو ہیں بابَتِ بُتاں کیا دردِ بے شُمار کا کوئی حِساب دے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,735 گُل ہے بہار تب ہی، جو آنکھوں میں ہو نشہ جاتی ہے فصلِ گُل کہِیں، ساقی شراب دے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,736 آگے تو جو کُچھ ہم نے کہا، مان لِیا ، اب! ایک ایک سُخن پر بھی وہ تکرار کرے ہے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,737 کیا عِشق میں ہم اُس کے، ہُوئے خاک برابر کب اپنے تئیں یُوں کوئی ہموار کرے ہے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,738 تصوِیر سے، دروازے پہ ہم اُس کےکھڑے ہیں اِنسان کو حیرانی بھی، دِیوار کرے ہے مِیر تقی مِیؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,739 لکھیں گرخط یُونہی پیہم اُدھر سے وہ اِدھر سے ہم نہ ہونے دیں محبّت کم اُدھر سے وہ، اِدھر سے ہم بہادر شاہ ظفؔر
لکھیں گرخط یُونہی پیہم اُدھر سے وہ اِدھر سے ہم نہ ہونے دیں محبّت کم اُدھر سے وہ، اِدھر سے ہم بہادر شاہ ظفؔر
طارق شاہ محفلین جنوری 30، 2017 #1,740 اگر ہم چشم ہوں بادل ہمارے دیدۂ تر سے! کریں سیراب اِک عالَم اُدھر سے وہ، اِدھر سے ہم بہادر شاہ ظفؔر