شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

دِکھا دے ایک دن، اے حُسنِ رنگیں !جلوہ گر ہو کر
وہ نظّارہ ! جو اِن آنکھوں میں رہ جائے نظر ہو کر

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

پِھر نگاہِ شوق کی گرمی ہے ، اور رُوئے نگار
پِھر عرق آلود اِک کافر کی پیشانی ہے آج

لرزشِ لب میں شراب و شعر کا طُوفان ہے
جُنبشِ مژگاں میں افسُونِ غزل خوانی ہے آج

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

مِری جانب نگاہِ لُطف نہ کر!
غم کو اِس درجہ کامراں نہ بنا

اِس زمِیں کو زمِیں ہی رہنے دے
اِس زمِیں کو تو آسماں نہ بنا

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

بُنیادِ اِفتراق ہیں دِین و زبان و مُلک!
اِن جُملہ فاصلوں کو مِٹاتے رہینگے ہم


اِس ہولناک شِدّتِ عُسرت کے باوجُود!
روز اِک نیا خزانہ لُٹاتے رہیں گے ہم

جوؔش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اِک روز اپنی حد سے تجاوز کی سوچ ہے
تا عُمر خواہشیں نہ دباتے رہیں گے ہم

شفیق خلؔش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

اُف! وہ ترشے ہُوئے ہونٹوں پہ تبسّم کی لکیر
ہائے ، اُن نست نِگاہوں کا اثر کیا کہیئے

جگن ناتھ آزاد
 

طارق شاہ

محفلین

زمِیں سے دُور ، تاروں پہ نظر ڈالنے والے !
خبر بھی ہے ، کہ یہ خاکی کرہ بھی اِک سِتارہ ہے

میکسم گورکی

(منظوم ترجمہ جگن ناتھ آزاد)
 
Top