تلاش کیوں ثمرآور جہاں میں ہو، کہ خلؔش نِگاہِ یار سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,801 تلاش کیوں ثمرآور جہاں میں ہو، کہ خلؔش نِگاہِ یار سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,802 کہاں کا کرم، اور کیسی عنایت مجاؔز اب جفا ہی جفا چاہتا ہُوں مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,803 دِکھا دے ایک دن، اے حُسنِ رنگیں !جلوہ گر ہو کر وہ نظّارہ ! جو اِن آنکھوں میں رہ جائے نظر ہو کر مجاؔز لکھنوی
دِکھا دے ایک دن، اے حُسنِ رنگیں !جلوہ گر ہو کر وہ نظّارہ ! جو اِن آنکھوں میں رہ جائے نظر ہو کر مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,804 پِھر نگاہِ شوق کی گرمی ہے ، اور رُوئے نگار پِھر عرق آلود اِک کافر کی پیشانی ہے آج لرزشِ لب میں شراب و شعر کا طُوفان ہے جُنبشِ مژگاں میں افسُونِ غزل خوانی ہے آج مجاؔز لکھنوی
پِھر نگاہِ شوق کی گرمی ہے ، اور رُوئے نگار پِھر عرق آلود اِک کافر کی پیشانی ہے آج لرزشِ لب میں شراب و شعر کا طُوفان ہے جُنبشِ مژگاں میں افسُونِ غزل خوانی ہے آج مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,805 قدموں میں جِن کے تاج ہیں اقلیمِ دہر کے اُن چند کُشتگانِ غَمِ دِل میں، ہم بھی ہیں مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,806 مِری جانب نگاہِ لُطف نہ کر! غم کو اِس درجہ کامراں نہ بنا اِس زمِیں کو زمِیں ہی رہنے دے اِس زمِیں کو تو آسماں نہ بنا مجاؔز لکھنوی
مِری جانب نگاہِ لُطف نہ کر! غم کو اِس درجہ کامراں نہ بنا اِس زمِیں کو زمِیں ہی رہنے دے اِس زمِیں کو تو آسماں نہ بنا مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,807 مایوسیوں کے تہ میں جنُوں خیزیاں بھی ہیں افلاس کی سرشت میں خُونریزیاں بھی ہیں مجاؔ ز لکھنوی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,808 نہ پائی پہلُوے کاشی میں راحت نہ قُربِ کعبہ مجھ کو راس آیا جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,809 بُنیادِ اِفتراق ہیں دِین و زبان و مُلک! اِن جُملہ فاصلوں کو مِٹاتے رہینگے ہم اِس ہولناک شِدّتِ عُسرت کے باوجُود! روز اِک نیا خزانہ لُٹاتے رہیں گے ہم جوؔش ملیح آبادی
بُنیادِ اِفتراق ہیں دِین و زبان و مُلک! اِن جُملہ فاصلوں کو مِٹاتے رہینگے ہم اِس ہولناک شِدّتِ عُسرت کے باوجُود! روز اِک نیا خزانہ لُٹاتے رہیں گے ہم جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,810 تمھاری، دِل میں محبّت کا یُوں جواب نہیں کہ اِس سے، ہم پہ مؤثر کوئی عذاب نہیں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,811 ہر بات پر ، خُدا سے کریں گے ہزار ناز پیہم بُتوں کے ناز اُٹھاتے رہیں گے ہم جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,812 جب تک زمین پر ہے وجُودِ گدا و شاہ ! روز آسمان سر پہ اُٹھاتے رہیں گے ہم جوؔش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,813 اِک روز اپنی حد سے تجاوز کی سوچ ہے تا عُمر خواہشیں نہ دباتے رہیں گے ہم شفیق خلؔش آخری تدوین: فروری 7، 2017
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,814 برق کو ابر کے دامن میں چُھپا دیکھا ہے ہم نے ، اُس شوخ کو مجبُورِ حیا دیکھا ہے حسرتؔ موہانی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,815 رنج کُچھ کم تو ہُوا آج تِرے مِلنے سے ! یہ الگ بات کہ وہ بات نہ تھی پہلی سی ناصؔر کاظمی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,816 تم جسے بُھول گئے، یاد کرے کون اُسے ! وہ ، جسے یاد تمھی ہو، وہ کسے یاد کرے جوؔش ملسیانی
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,818 ہم اب بھی دِل میں اُمنگیں ہزار رکھتے ہیں جواں یہ دِل رہا دائم، اگر شباب نہیں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,819 اُف! وہ ترشے ہُوئے ہونٹوں پہ تبسّم کی لکیر ہائے ، اُن نست نِگاہوں کا اثر کیا کہیئے جگن ناتھ آزاد
طارق شاہ محفلین فروری 7، 2017 #1,820 زمِیں سے دُور ، تاروں پہ نظر ڈالنے والے ! خبر بھی ہے ، کہ یہ خاکی کرہ بھی اِک سِتارہ ہے میکسم گورکی (منظوم ترجمہ جگن ناتھ آزاد)
زمِیں سے دُور ، تاروں پہ نظر ڈالنے والے ! خبر بھی ہے ، کہ یہ خاکی کرہ بھی اِک سِتارہ ہے میکسم گورکی (منظوم ترجمہ جگن ناتھ آزاد)