شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

قُدرت کہاں، جو اُس سے کہوں مَیں یہ بات ،آہ
صاحب تمھیں تو ڈال گئے ہو عذاب میں

نظؔیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہُوا ہے اور نہ ہووےگا کوئی پیدا خُدائی میں
وفا میں کوئی مجھ سا ، اور تُم سا بے وفائی میں

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اُس نے اَکھِّیں سُرمہ پایا ہَتِِّھیں لائی مہندی !
اَکھِّیں مَیں جگراتے پائے، پیریں پائے چھالے

انوؔر مسعود
 

طارق شاہ

محفلین

جذبِ اُلفت، پَردَہ دارِ رُوئے زیبا کیوں نہ ہو
میرے دِل کے آئینے میں تیرا نقشہ کیوں نہ ہو

بے حجابی رُوکشِ چشمِ تمنّا کیوں نہ ہو !
جس کو آنکھیں دے خُدا، محوِ تجلّی کیوں نہ ہا

کیا حیا ہے، نیچی نظروں کے تصدّق جائیے
تم نہ آنکھ اپنی اُٹھانا ، کوئی مرتا کیوں نہ ہو

بات جب بننے بھی دے برگشتگی تقدِیر کی !
مَیں بجا بھی کُچھ کہوں اُن سے ، تو بیجا کیوں نہ ہو

خاطؔر لکھنوی
( مُنشی سیّد ظفر حَسن )
 

طارق شاہ

محفلین

آنسو ٹپک پڑے جو مِری اِلتجا کے ساتھ
کُچھ رحم کھا کے ہو لئے وہ مُسکرا کے ساتھ

جویائے معرفت ہو تو باطن پہ نظر کر
کب تک چلے گا شیخ! یہ تقوٰی ریا کے ساتھ

قاتِل نہ توڑ آس ہماری دَمِ اَخِیر
تِیرِ نگاہ بھی کوئی تیغِ ادا کے ساتھ

تقدِیر کی ہے بات جو اَب بھی نہ ہو قبوُل
آمِین کہہ رہے ہیں وہ میری دُعا کے ساتھ


خاطؔر لکھنوی
( مُنشی سیّد ظفر حَسن )
 

طارق شاہ

محفلین

دِل کی بازی ہار کے یارو ! رَوئے ہو تو یہ بھی سُن لو
اور ابھی تُم پیار کروگے، اور ابھی پچھتاؤ گے

ڈاکٹر توصیف تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

سُنو بھائی توصیف تبسّم! اِس دُکھ سے کیا پاؤگے
سپنے لکھتے لکھتے آخر، خُود سپنا ہو جاؤ گے


ڈاکٹر توصیف تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

ایسی بھی کیا بُلندیِ معیارِ فصلِ گُل !
یُوں گُل کِھلیں کہ مَوجِ صَبا کو خبر نہ ہو

اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ
میرے ادب کو، تیری حیا کو خبر نہ ہو

احمد ندیؔم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

ابھی رہنے دے کُچھ دِن لُطفِ نغمہ، مستیِ صہبا
ابھی یہ ساز رہنے دے، ابھی یہ جام رہنے دے

بہ ایں رندِی مجاؔز اِک شاعرِ مزدُور و دہقاں ہے
اگر شہروں میں وہ بدنام ہے، بدنام رہنے دے

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

عِشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
حُسن خود محوِ تماشا ہوگا

دائم آباد رہے گی دُنیا !
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

ہم تُجھے بُھول کے خوش بیٹھے ہیں
ہم سا بے درد کوئی کیا ہوگا

پھر کسی دھیان کے صد راہے پر
دلِ حیرت زَدَہ تنہا ہوگا

شام سے سوچ رہا ہُوں، ناصؔر !
چاند کِس شہر میں اُترا ہوگا


ناصؔر کاظمی
 
Top