زنیرہ عقیل
محفلین
چیف جسٹس سے میری تحریر کا کوئی تعلق نہیںاور پھر نیچے دو کمنٹ داغ دیے؟
فاخر رضا چیف جسٹس کی کوئی بھی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔ یہ فوج کو خوش کرنے کیلئے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں
چیف جسٹس سے میری تحریر کا کوئی تعلق نہیںاور پھر نیچے دو کمنٹ داغ دیے؟
فاخر رضا چیف جسٹس کی کوئی بھی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔ یہ فوج کو خوش کرنے کیلئے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں
ایک اور بات کہ پی ٹی این کے جلسے میں پاکستانی پرچم لے جانے والے کو نکال دیا گیا
یہ بھی میڈیا کی خبر تھی
لڑی میری ہے آنا جانا رہےگااور پھر نیچے دو کمنٹ داغ دیے؟
فاخر رضا چیف جسٹس کی کوئی بھی بات قابل اعتبار نہیں ہے۔ یہ فوج کو خوش کرنے کیلئے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں
واہ ..................... وفاقی محتسب صاحب کے خوابمیں کوشش کروں گا کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد دیکھوں کس تنظیم میں جاتے ہیں
لیکن عوام سکون سے ہےفوج نے پورا زور لگایا ہوا ہے کہ جمہوریت لولی لنگڑی رہے اور کوئی مضبوط حکومت نہ بن سکے
میں ذاتی طور پر گواہ ہوں کہ کراچی میں رینجرز کی مدت جیسے ہی ختم ہونے والی ہوتی ہے وہ گڑبڑ شروع کردیتے ہیں
تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھے یا نہیں فوج کا بڑھتا رہے
سب سے زیادہ کرپشن فوج میں ہے اور ان احتساب تو کیا آڈٹ بھی مشکل سے ہوتا ہے
لڑی میری ہے آنا جانا رہےگا
کھانے پینے نماز کی چھٹی تو حق ہے نا ہاہاہاہاہا
اگر باچا خان حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں
اور پاکستان کی تقسیم میں زیادتی کو قبول نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو وہ غدار
ایک بھائی کو مردہ باد پر غدار
تو پاکستانی جھنڈے کو جلسے میں پابندی پر یہ لوگ کیسے غدار نہیں ہو سکتے
پہلی بات ملک و قوم کے لیے فوج ہمیشہ شہید کہلاتی ہےماں کو دکھ ضرور ہوا ہوگا
ہزاروں افراد شہید ہوئے ہیں اور وہ فوجیوں کی پالیسی کی وجہ سے ہوئے ہیں
اب خود فوجی بھی مر رہے ہیں
میں تمام نشان حیدر لینے والوں کو پسند کرتا ہوں انہوں نے غیر معمولی کام کیا
اس فوجی میں کیا خاص بات تھی
جن لوگوں کو اس فوجی نے مارا ہوگا ان کی بھی مائیں ہونگی
باچا خان تقسیم ہند کی غیر مناسب تقسیم کے خلاف تھےحقوق کیلئے آواز اٹھانے پر غداری نہیں ہوئی تھی۔ حقوق کے نام پر نسلی بنیادوں پر ایک الگ ملک پشتونستان کے مطالبے پر غدار کہلائے تھے۔
فوجی کا پیشہ مارنا ہےپہلی بات ملک و قوم کے لیے فوج ہمیشہ شہید کہلاتی ہے
ہر فوجی ہمارے لیے خاص ہے اور انکا فوج میں جانا ہی سب سے خاص ہے
فوجی کسی کو نہیں مارتے اور آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ اس فوجی نے کسی کو مارا ؟
فوجی کا پیشہ مارنا ہے
ڈاکٹر کا پیشہ جان بچانا ہے
ہر فوجی شہید نہیں ہوتا
کچھ گدھے کی راہ میں بھی شہید ہوتے ہیں، کیا اسلامی تاریخ بھول گئیں، رسول اللہ نے کیا فرمایا تھا
ایک سوال پوچھا تھا جواب نہیں آیافوجی کا پیشہ مارنا ہے
ڈاکٹر کا پیشہ جان بچانا ہے
ہر فوجی شہید نہیں ہوتا
کچھ گدھے کی راہ میں بھی شہید ہوتے ہیں، کیا اسلامی تاریخ بھول گئیں، رسول اللہ نے کیا فرمایا تھا
ا جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سیاست سے مداخلت کو ختم کرنا پڑے گا۔
ملک و قوم سے غداری کر کے اپنے مطالبات منوانے کی بجائے عوام کی سپورٹ کے ساتھ ایک مضبوط حکومت قائم کیوں نہیں کرتےاسٹیبلشمنٹ ہمیشہ ایسی ہی ناپختہ اور جذباتی سوچ کا فائدہ اٹھاتی ہے۔ طاقت کا بے دریغ استعمال ہی ایسی تحاریک کا سبب بنتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہم بلوچستان آزادی پسند تحریک اور بنگلادیش کی آزادی کی تحریک سے کچھ نہیں سیکھ سکے۔ رہی بات انڈیا سے پیج چلانے کی تو ملک دشمن عناصر تو ہمیشہ سے ہی ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دشمن کا کام ہی ایسی تحاریک سے فائدہ اٹھانا ہے جو انہوں نے 1971 میں کر دکھایا لیکن ہمیں خود پہ غور یہ کرنا چاہیے کہ آخر ایسی تحاریک شروع کیوں ہوتی ہیں اور ان وجوہات کا سدباب کرنا چاہیے۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملک مضبوط ہو گا اور ملک کی مضبوطی کے لیے جمہوریت کا مضبوط ہونا ضروری ہے اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سیاست سے مداخلت کو ختم کرنا پڑے گا۔ ملک میں انتشار کا سب سے زیادہ فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک سازش ہے کہ عوام کو ڈرائے دھمکائے رکھو کہ فلاں فلاں تمہارا دشمن ہے اور اس کے لیے ایسے حالات بنائے رکھو کہ اپنا مفاد پورا ہوتا رہے اور ملک ایک سیکیورٹی سٹیٹ سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے اور پھر اس کا الزام جمہوریت اور اقلیتوں پہ ڈال کر اپنا دامن صاف ستھرا رکھا جا سکے۔
جی آپ نے درست فرمایا۔ میں نے تو محض حل بتایا ہے اور عملی طور پر یہ یہ نظام جیسے چل رہا ہے ویسے ہی چلتا رہے گا۔ اب ایک ہی امید نظر آتی ہے کہ کوئی ایسا طاقتور لیڈر آئے جو اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام کی طاقت سے کر سکے اور عوام کی فلاح و بہبود میں اتنا آگے ہو کہ عوام اس کا ساتھ دے لیکن یہ بھی تب ہی ممکن ہے جب عوام مذہی مفاد پرستوں کی سوچ سے آگے نکل کر سوچے۔یہ کہنا بہت آسان ہے۔ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟ اسٹیبلشمنٹ ملک کے ہر ادارے کی جڑوں میں سرایت کر چکی ہے۔ اور یہ کوئی ابھی کی بات نہیں۔ ۱۹۵۰ سے معاملات ایسے ہی چل رہے ہیں۔ انکو کون بدلے گا؟ عوام کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ با آسانی دو تہائی اکثریت لینے والی جماعت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اسلئے براہ کرم یہ کتابی بند کریں اور عملی سیاست کی بات کریں
بریانی کی پلیٹ پر ووٹ بیچنے والے اکثر اسٹیبلشمنٹ کا رونا روتے ہیںیہ کہنا بہت آسان ہے۔ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟ اسٹیبلشمنٹ ملک کے ہر ادارے کی جڑوں میں سرایت کر چکی ہے۔ اور یہ کوئی ابھی کی بات نہیں۔ ۱۹۵۰ سے معاملات ایسے ہی چل رہے ہیں۔ انکو کون بدلے گا؟ عوام کے ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ با آسانی دو تہائی اکثریت لینے والی جماعت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اسلئے براہ کرم یہ کتابی بند کریں اور عملی سیاست کی بات کریں
مذہی مفاد پرستوں کے لفظ سے اسی طرح آپ فائدہ اٹھاتے ہیںجی آپ نے درست فرمایا۔ میں نے تو محض حل بتایا ہے اور عملی طور پر یہ یہ نظام جیسے چل رہا ہے ویسے ہی چلتا رہے گا۔ اب ایک ہی امید نظر آتی ہے کہ کوئی ایسا طاقتور لیڈر آئے جو اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام کی طاقت سے کر سکے اور عوام کی فلاح و بہبود میں اتنا آگے ہو کہ عوام اس کا ساتھ دے لیکن یہ بھی تب ہی ممکن ہے جب عوام مذہی مفاد پرستوں کی سوچ سے آگے نکل کر سوچے۔