تعارف عامر گولڑوی صاحب کاتعارف

سید عمران

محفلین
اس سے ہمیں بہت سے نئے آئیڈئیے ملے ہیں...
مثلا...
روفی بھیا یعنی بھیا کا روفی...
فومی بھیا یعنی بھیا کا جھاگ...
سیما آپا یعنی آپا کی سیما...
م حمزہ یعنی حمزہ کی میم یعنی گوری میڈم...
حمیرہ بھابھی یعنی بھابھی کی حمیرہ...
دادا ابو یعنی ابو کا دادا...
آلو قیمہ یعنی قیمے کے آلو...
اور...
شہناز پڑوسی یعنی پڑوسی کی شہناز (بولے تو ہم ہی شہناز کے اصلی تے خالص پڑوسی ہیں)!!!
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لفظ خان خاقان اور شاہان ترکستان کا لفظ ہے جسے خاص طور پر بادشاہوں کے بادشاہ یا شہنشاہ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آپ کے اسم مبارک سے آپ کا مقام و مرتبہ ظاہر ہے اس لیے ہم نے اپنے جی کے لیے خان کا اضافہ کر دیا۔ سید عمران ہونا کوئی چھوٹی سی بات ہے۔ یعنی عمران کا سید۔ تو پھر ظل الہی کہیے الشاہ کہے یا خان آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔۔ 😉😄
اور خوش ہونے کے بعد آپ کو انعام و اکرام سے نوازنا چاہئیے۔ ہے نا۔۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دوسرے ہمیں ہی پسند نہیں کرتے تو خوبی کہاں سے پسند کرنے لگے اور رہی بات خامی کی تو خامیاں کہیے جن کا انبار لگایا ہوا ہے احباب ذی وقار نے۔۔۔ 😄😃
اچھا ایسا ہے کیا۔۔۔۔ صحیح ہے خامیاں ہی کہہ لیتے ہیں۔ تو کس خامی پہ زیادہ اعتراض ہوتا ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ تو خیر سے مراسلے کر رہی ہیں آپ کی طبیعت کا اندازہ ہو گیا ہو گا، اب بے چاری مکھیوں کی فکر لاحق ہونا فطری سی بات ہے۔ 🙂
اب کیا ہمیشہ ہی بستر پکڑے رکھنا تھا روفی بھیا۔ اتنی ساری دعائیں تھیں ساتھ، لوٹنا تو تھا نا۔
رہی مکھیوں کی بات، ہم نے ان سے کاروباری رشتہ داری بنا لی ہے۔ وہ ہمیں شہد دیں گی اور ہم انھیں زہر مہیا کریں گے۔ ایک ہاتھ دو اور ایک ہاتھ لو۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اب کیا ہمیشہ ہی بستر پکڑے رکھنا تھا روفی بھیا۔ اتنی ساری دعائیں تھیں ساتھ، لوٹنا تو تھا نا۔
رہی مکھیوں کی بات، ہم نے ان سے کاروباری رشتہ داری بنا لی ہے۔ وہ ہمیں شہد دیں گی اور ہم انھیں زہر مہیا کریں گے۔ ایک ہاتھ دو اور ایک ہاتھ لو۔
جس طرح پیار بانٹنے سے مزید بڑھتا ہے۔ کیا زہر کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا ہے۔
 
اچھا ایسا ہے کیا۔۔۔۔ صحیح ہے خامیاں ہی کہہ لیتے ہیں۔ تو کس خامی پہ زیادہ اعتراض ہوتا ہے۔
میں ایک شعر پیش کر رہا ہوں غالبا جگر مرادآبادی کا ہے وہی میری سب سے بڑی خامی ہے جس پر عموما اعتراض کیا جاتا ہے۔
کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
چل رہن دے رہن دے اس گل نوں رہن ای دے
یعنی کہ آپ کہنا چاہتے ہیں
چل رہن دے رہن دے
ایس گل نوں مینوں آپے ہی کہن دے
اک بے مثال سرمایہ
میں نے اپنے ہاتھوں سے گنوایا
تُو مینوں کجھ نہ بول
مینوں اپنے دُکھ آپے سہن دے
ہُن رہن دے
ہُن رہن وی دے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں ایک شعر پیش کر رہا ہوں غالبا جگر مرادآبادی کا ہے وہی میری سب سے بڑی خامی ہے جس پر عموما اعتراض کیا جاتا ہے۔
کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
اس پر تو ان کا اعتراض بنتا ہے نا جب خود کو بڑی توپ چیز سمجھیں گے۔۔
 
اس پر تو ان کا اعتراض بنتا ہے نا جب خود کو بڑی توپ چیز سمجھیں گے۔۔
الحمداللہ کوئی عجز سے ملے تو ہم اس کے قدموں کی خاک اور جب کوئی انا ئیت و تکبر سے ملے تو
رہے گے دب کر کسی سے نہ کبھی ہم آصف
وہ شاہ حسن سہی تاجدار ہم بھی ہیں

اور

تردامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اس سے ہمیں بہت سے نئے آئیڈئیے ملے ہیں...
مثلا...
روفی بھیا یعنی بھیا کا روفی...
فومی بھیا یعنی بھیا کا جھاگ...
سیما آپا یعنی آپا کی سیما...
م حمزہ یعنی حمزہ کی میم یعنی گوری میڈم...
حمیرہ بھابھی یعنی بھابھی کی حمیرہ...
دادا ابو یعنی ابو کا دادا...
آلو قیمہ یعنی قیمے کے آلو...
اور...
شہناز پڑوسی یعنی پڑوسی کی شہناز (بولے تو ہم ہی شہناز کے اصلی تے خالص پڑوسی ہیں)!!!
صد شکر کہ ہمارے نام میں ایسا کوئی گنجل نہیں۔ گنجل سمجھتے ہیں نا۔۔۔ الجھاؤ۔
جیسے بھی مطلب نکالا جائے۔۔۔ ایک ہی نکلتا ہے۔
 
Top