سید عمران
محفلین
اوروں کی کیا بات کریں یہاں توچراغ تلے ہی اندھیرا ہے۔ اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ چراغ وہ گھریلو چراغ تو نہیں جس سے گھر کو آگ لگ جاتی ہے تو آپ بالکل صحیح رخ پر سوچ رہے ہیں۔ یہ کسی غیر کا چراغ نہیں، نہ ہی الٰہ دین کا چراغ ہے۔ یہ ہمارا آپ کا اپنا ذاتی گھریلو چراغ ہے جو محفل کو آگ لگانے پر تلا بیٹھا ہے۔ یہاں آگ لگانے سے وہ والی آگ لگانا مراد مت لیجیے جو پانی میں لگائی جاتی ہے یا شعلہ بیانی سے سامعین کے دلوں میں لگائی جاتی ہے۔ یہ وہ والی آگ ہے جو صرف چولہے بھاڑ میں لگتی ہے۔
اگر آپ کے کان چراغ اور آگ لگنے کا سن سن کر پک چکے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ آگ لگے ایسے کانوں کو جو اتنی جلدی پک جاتے ہیں۔ ابھی تو ہم وارم اپ ہونا شروع ہوئے ہیں اور آپ کے کان پک بھی گئے۔
خیر اس موقع پر ہمارا رونا نہ چراغ پر ہے نہ آگ پر اور نہ ہی اوٹ پٹانگ چیزیں پکانے پر۔ ہمارا توجہ دلاؤ نوٹس اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ ہمارا چراغ کہاں کہاں اور کس کس طرح آگ لگارہا ہے۔ ذرا دیکھیے ایسا عنوان لکھا کہ نہ کاما، نہ ڈیش، نہ کولن۔ کچھ بھی تو نہیں لگایا۔ بس بے تکان جو عنوان لکھنا شروع کیا تو ہر طرح کی پابندیوں سے آزاد کیا۔ پھر اس کا حشر بھی دیکھ لیں ۔۔۔
ملاحظہ ہوں چراغ کے شکوہ بھرے اشعار جو وہ محسن نقوی سے کررہے ہیں۔۔۔
اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں
مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں
تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا
مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں
اگر آپ کے کان چراغ اور آگ لگنے کا سن سن کر پک چکے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ آگ لگے ایسے کانوں کو جو اتنی جلدی پک جاتے ہیں۔ ابھی تو ہم وارم اپ ہونا شروع ہوئے ہیں اور آپ کے کان پک بھی گئے۔
خیر اس موقع پر ہمارا رونا نہ چراغ پر ہے نہ آگ پر اور نہ ہی اوٹ پٹانگ چیزیں پکانے پر۔ ہمارا توجہ دلاؤ نوٹس اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ ہمارا چراغ کہاں کہاں اور کس کس طرح آگ لگارہا ہے۔ ذرا دیکھیے ایسا عنوان لکھا کہ نہ کاما، نہ ڈیش، نہ کولن۔ کچھ بھی تو نہیں لگایا۔ بس بے تکان جو عنوان لکھنا شروع کیا تو ہر طرح کی پابندیوں سے آزاد کیا۔ پھر اس کا حشر بھی دیکھ لیں ۔۔۔
محسن نقوی اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں
اس عنوان سے واضح طور پر مترشح ہورہا ہے کہ عنوان لگانے والا محسن نقوی کو مخاطب کرکے کہہ رہا ہے کہ اے میرے ہردلعزیز محسن نقوی اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی ہوں پر لوگ میری ذرہ برابر پروا نہیں کرتے۔ میری کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے۔ یہ سب برداشت کرنا میرا ہی حوصلہ ہے۔ کیوں کہ ڈر ہے کہ اگر میں یہ سب برداشت نہ کروں تو تیرا ہی کوئی دوست، کوئی چیلا چانٹا آئے گا اور چپکے سے تیری ہتھیلی پر میرے نام کے قتل کی سپاری لکھ جائے گا۔ملاحظہ ہوں چراغ کے شکوہ بھرے اشعار جو وہ محسن نقوی سے کررہے ہیں۔۔۔
اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں
مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں
تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا
مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں
آخری تدوین: