عید اور چاند رات کے موضوعات پر اشعار!

فرقان احمد

محفلین
شکر خدا ہے پیشِ نظر جلوہ عید کا
مشتاق دل تھا میرا بہت جس کی دید کا
اب دیر کیا ہے، آؤ گلے مل لو شوق سے
ساعت بھی نیک، دن بھی مبارک ہے عید کا
 

فرقان احمد

محفلین
میرے یاروں کو مبارک عید ہو
غم گساروں کو مبارک عید ہو
عاشق و معشوق، رند و پارسا
آج چاروں کو مبارک عید ہو
 

فرقان احمد

محفلین
صبا مژدہء عید لائی ہے آج
تمنا دلوں کی بر آئی ہے آج
مِرے دوست تم کو مبارک یہ روز
بہت شاد ساری خدائی ہے آج
 
چاند رات آئے تو سب دیکھیں ہلال عید کو
اک ہمارا ہی نصیب ہڈیاں تڑوا گیا!
چھت پہ ہم تھے چاند کے نظارے میں کھوئے ہوئے
بس اچانک چاند کا ابا وہاں پہ آ گیا
 
دلوںمیں پیار جگانے کو عید آئی ہے
ہنسو کہ ہنسنے ہنسانے کو عید آئی ہے
مسرتوں کے خزانے دیئے خدا نے ہمیں
ترانے شکر کے گانے کو عید آئی ہے
مہک اٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے
خوشا کہ شیر و شکر ہو گئے گلے مل کر
خلوص دل ہی دکھانے کو عید آئی ہے
اٹھا دو دوستو اس دشمنی کو محفل سے
شکایتوں کے بھلانے کو عید آئی ہے
کیا تھا عہد کہ خوشیاں جہاں میں بانٹیں گے
اسی طلب کے نبھانے کو عید آئی ہے
 
ہماری عید ہے ہم ہر طرح منائیں گے
ہمیں شیخ کے فتوے پہ اعتبار نہیں
ہمارے ڈپٹی کمشنر نے چاند دیکھا ہے
ہمیں خبر ہے کہ وہ غیر ذمہ دار نہیں
 
آج بھر عید کارڈمیں اُس نے
لفظ اک بے دھیان لکھا ہے،
عید پھر میری کرکری کر دی
مُجھ کو بھر بھائی جان لکھا ہے
 
کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں
کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے
ترجمہ داغؔ دہلوی
 
میرے سرخ لہو سے چمکی کتنے ہاتھوں میں مہندی
شہر میں جس دن قتل ہوا میں عید منائی لوگوں نے
بہادر شاہ ظفر
 
Top