عید اور چاند رات کے موضوعات پر اشعار!

یاز

محفلین
ہلالِ عید! نویدِ طرب ہے دید تری
تری نمود خوشی کا پیام لاتی ہے
بجھی نگاہوں میں کرنوں کی جوت بھرتی ہے
ملول روحوں کی افسردگی مٹاتی ہے
روائتیں ہیں کہ اس دن ہر ایک دل کی کلی
وفورِ نشۂ راحت سے جھوم جاتی ہے
بلند و پست کے ہر تفرقے مٹاتے ہوئے
ہر اک محل میں ہر اک گھر میں عید آتی ہے
(احمد فراز)
 

یاز

محفلین
ساقی بیار بادہ کہ ماہِ صیام رفت
دردہ قدح کہ موسمِ ناموس و نام رفت
(حافظ شیرازی)

اے ساقی! جام لا کہ روزوں کا مہینہ گیا۔ پیالہ دے کہ نام و ناموس کا مہینہ گیا۔
 
آخری تدوین:
محمد تابش صدیقی حسن محمود جماعتی
ان مراسلات کو پڑھ کے یاد آیا کہ پچھلے رمضان میں ان دنوں آپ بھائی لوگ اعتکاف بیٹھے تھے اور پاک بھارت کا زبردست فائنل میچ ہوا تھا۔ اس پر ایک دلچسپ لڑی بھی بنی تھی۔ حیرت انگیز طور پہ نبیل بھائی نے بھی تبصرہ جات میں حصہ لیا تھا۔ خوب مزا آیا تھا اس دن۔ :)
ہاں جی پر لطف دن تھا. الحمد للہ امسال بھی اعتکاف کی توفیق دی مالک نے.
 
وہ مجھے مہندی لگے ہاتھ دکھا کر روئی
میں کسی اور کی ہوں بس اتنا بتا کر روئی
عمر بھرکی جدائی کا خیال آیا تھا شاید
وہ مجھے پاس اپنے دیر تک بٹھا کر روئی
اب کے نا سہی ضرور حشر میں ملیں گے
یکجا ہونے کا دلاسہ دالا کر روئی
کبھی کہتی تھی کہ میں نہ جی پاؤں گی تمہارے بن
اور آج پھر وہ یہ بات دھرا کر روئی
مجھ سے زیادہ بچھڑنے کا غم تھا اسے
وقت رخصت وہ مجھے سینے سے لگا کر روئی
میں بے قصور ہوں قدرت کا فیصلہ ہے یہ
لپٹ کہ مجھ سے بس وہ اتنا بتا کر روئی
مجھ پہ اک قرب کا طوفان ہو گیا ہے
جب میرے سامنے میرے خط جلا کر روئی
میری نفرت اور عداوت پگھل گئی اک پل میں
وہ بے وفا ہے تو کیوں مجھے رولا کر روئی
سب شکوے میرے اک پل میں پگھل گئے
جھیل سی آنکھوں میں جب آنسو سجا کر روئی
کیسے اس کی محبت پر شک کریں ہم
بھری محفل میں وہ مجھے سینے سے لگا کر روئی
 
Top