ہم فنِ بے دماغی میں آ تو گئے لیکن اب یہاں جگہ کم پڑتی جا رہی ہے۔ ہمارے ساتھ ہماری چائے کے دو مگ بھی چلے آئے آج۔
یہ مگ کی نہیں مگس کی بات ہو رہی ہے۔ وہ کیا خوب کہا ہے کسی نے
مگس کو باغ میں جانے نہ دینا
کہ ناحق خون پروانے کا ہوگا
نہ صرف سیانے۔۔۔ کچھ تو سیشن جج بھی کہلوانا چاہ رہے ہیں خود کو۔
ایہہ کیہڑا جج آغیا اے وئی ۔ جج صاحب ۔۔ آلو بھی ہیں بیسن بھی ہے دودھ بھی ہے لسی بھی ہے تو پھر ہوجائے مقابلہ؟؟
ابھی فیصل بھیا آ جائیں گے کہ کس قاضی کی بات ہو رہی ہے!
ظالمو ۔۔!! قاضی آ رہا ہے ۔ ایک دور تھا جب فوج سے عشق تھا ۔ جماعت اسلامی سے محبت اور ملک پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز سمجھا جاتا تھا ۔ خدا غارت کرے شعور کو سب جھوٹ کھول کر سامنے رکھ دیتا ہے ۔
ہاں جی ہاں جی۔۔۔ پکوڑے بھی ہیں۔
ٹماٹروں کا بھلا کیا کام۔۔۔ یہ تو فیصل بھائی سمجھیں تو سمجھیں۔ سانوں کی۔
بچپن میں ٹماٹر کھانے کے بہت شوقین ہوا کرتے تھے لیکن والدہ محترمہ اللہ پاک جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے سختی سے منع فرماتی تھیں ۔ لیکن ہم بھی اپنے ہی گھر میں اپنے ہی ٹماٹر چوری کر کے اس زمانے میں ٹائلٹ میں چھپ چھپ کر کھا لیا کرتے تھے ۔
ہمیں تو وہ نظم یاد آ گئی
آہا ٹماٹر، اوہ ٹماٹر، واہ ٹماٹر، بڑے مزے دار
یہ بہت جگہ سنی ہے کیا ماجرا ہے اس کا؟؟
تخیلاتی دماغ۔۔۔
کبھی محمود ، فاروق ۔ فرزانہ کی باتیں نہیں سنیں کیا آپ نے۔
شوکی برادرز بھی انہیں خوب اچھی طرح وضاحت سے بیان کرتے ہیں البتہ عنبر ، ناگ ماریا اور انسپکٹر جمشید کی ان سے اتنی نہیں بنتی تھی ، عنبر ، ناگ ماریا تو زمان و مکان کے مسائل کا شکار تھے جبکہ انسپکٹر جمشید کا مسئلہ ان کا ابا ہونا تھا ۔
تا کی دوشاخه چون رُخی؟ تا کی چو بیذق کم تکی؟
تا کی چو فرزین کژ روی؟ فرزانه شو، فرزانه شو
آرزو می کنم این کیفیت را داشته باشم
اما می دانم که من خیلی خوب نیستم
مگر کیوں؟؟؟
لڑی کا نام تو فنِ بے دماغی ہے پھر دانائی و حکمت کا یہاں کیا کام۔
دانے ہوں تو دانائی آ ہی جاتی ہے۔
اور جن کے گھر دانے ہوں حکمت ان کے گھر آن گھستی ہے
سنجیدگی تو دماغ کی موجودگی کے ساتھ مشروط ہے۔
اب دوبارہ چاے پر الزام نہ دھریے گا۔ پکڑی گئیں آپ!!!
ایک طرف سنجیدگی کے لئے شرطیں دوسری طرف شرطوں پر گرفت
اب بندہ جائے تو جائے کدھر ۔ نہ جائے رفتن نہ جائے ماندن
کر دی نا بات حاضر دماغوں والی۔۔۔۔ ارے کیا معلوم بٹیا کیالینے نکلے تھے۔۔۔۔ وہ تو پٹھوروں کی دکان پر جا پہنچے تو پتا چلا کہ نکلے تو مرغ مصلح لینے تھے۔۔۔ اب بتاؤ۔۔۔ اتنی دوپہر میں کون پٹھورے بیچتا ہے۔۔۔ ہے کوئی حال زمانے کا۔۔۔۔ اللہ اللہ
پائن پٹھورے تو مزنگ اڈے سے ساڑا دن ملتے ہیں آپ کھانے والے بنیں ۔ پٹھوڑے جنے مرضی
کیونکہ بندر نے تماشائی ہونے کی خواہش کر لی تو تماشہ کیسے ہوتا۔
تماشا بندر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بنا کر!
دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ
اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ
عیب ہوتا جو داغ کا ہونا؟
میرا سینہ عیوب سے پر ہو