فیصل عظیم فیصل
محفلین
اور میں نے یوں پڑھا کہ "فقط محفل میں تمہاری جان چاہتا ہوں"
آپ ابن سعید ہیں ممدوح۔۔!
آپ کو قتل ناگہاں مسموح
اور میں نے یوں پڑھا کہ "فقط محفل میں تمہاری جان چاہتا ہوں"
ہیں مری جان کے درپے سرِ محفل گویا
شاہِ شمشاد قداں، خسروِ شیریں دہناں
﴿دوسرا مصرع خواجہ حافظ شیرازی کا ہے﴾
عدم آباد سے علامہ یہاں کیوں آئے
کیا وہاں ان کے سخن کا کوئی سامع نہ ملا ؟
ملک عدم تو ننگے پنڈے آیا ایس جہانے
اک سخن دی خاطر بندیا ۔ ۔ ! انّا پینڈا کیتا
﴿انور مسعود بہ ترمیم﴾
یہ وہا ں "قالو بلی" بھول گئے تھے شاید ۔!
اسی پچھتاوے میں یاں نغمہ سرا ہوتے ہیں
لیکن کلید شہر سخن جس کے پاس تھینغمہ سرا تو خوب ہوئے ہیں سبھی یہاں
ہم نے بھی سوچ سوچ کے محفل میں کہ دیا
دستِ قدرت آپ کا چاہے بنائے جو جسےلیکن کلید شہر سخن جس کے پاس تھی
وہ فاتحِ جہانِ سخن رہ گیا کہاں
یہ کوئی محفل ستائش باہمی کی تو نہیںباہمی مدحت کا سمجھوتہ ہوا کچھ اس طرح
"من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو"
لیکن کلید شہر سخن جس کے پاس تھی
وہ فاتحِ جہانِ سخن رہ گیا کہاں
دستِ قدرت آپ کا چاہے بنائے جو جسے
ہم تو اس پر شاکرِ شاکر ہوئے جاتے ہیں بس
بشارت فتح کی ہو اور رنگ دینی ہو ۔۔۔!
سحر میں گھر کا دہی ہو ملائی چینی ہو
جو ایک اور ملے گی تو ہم بھی کر لیں گے
ذرا سے قد کی جو ناٹی ہو ناک پھینی ہو
یہاں تو ایک کو ہی جھیلنا ہے کوہِ گراں
خوشا وہ لوگ جو حسرت زیادہ رکھتے ہیں
آپ اجمل بھی اور شوبی ہو
اچھے لگتے ہو بات کرتے ہوئے ۔
ان کے دم سے تھی روشنی ہر سو
پھر وہ آنے لگے ذرا کم کم
چھڑ گیا ذکر اُن کا محفل میںاُن سے کہیے کہ اب تو آ جائیں