فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

باہمی مدحت کا سمجھوتہ ہوا کچھ اس طرح
"من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو"
یہ کوئی محفل ستائش باہمی کی تو نہیں
سچ کہیں مدحت نہیں تو یار ہونگے دو بدو
یار کہتے ہیں جسے وہ ہر خطا بتلائے ہے۔۔!
من ترا حاجی بگویم تو مرا “ ملا “ بگو
 
دستِ قدرت آپ کا چاہے بنائے جو جسے
ہم تو اس پر شاکرِ شاکر ہوئے جاتے ہیں بس

بشارت فتح کی ہو اور رنگ دینی ہو ۔۔۔!
سحر میں گھر کا دہی ہو ملائی چینی ہو
جو ایک اور ملے گی تو ہم بھی کر لیں گے
ذرا سے قد کی جو ناٹی ہو ناک پھینی ہو
 

الف عین

لائبریرین
بشارت فتح کی ہو اور رنگ دینی ہو ۔۔۔!
سحر میں گھر کا دہی ہو ملائی چینی ہو
جو ایک اور ملے گی تو ہم بھی کر لیں گے
ذرا سے قد کی جو ناٹی ہو ناک پھینی ہو

یہاں تو ایک کو ہی جھیلنا ہے کوہِ گراں
خوشا وہ لوگ جو حسرت زیادہ رکھتے ہیں
 
بہت دنوں سے ہمیں آرزو تھی کچھ کہتے
مگر یہ ہو نہ س۔۔۔۔۔۔کا محفلیں پرائی تھیں
جو کھینچ ہم کو بلائے تھا روز محفل میں
اسی جبیں پہ عجب سی لکیر آئی تھی
کبھی کبھی جو مڑے ہم تو کچھ لگا ایسا
نہیں تھیں یہ وہ محافل مگر ہوائی تھیں


جو ہم نے پھر سے یہ دیکھا کہ ہے وہی محفل
صبح کے نکلے پرندے کی ط۔۔۔۔۔۔۔۔۔رح لوٹ آئے
 
Top