فیصل عظیم فیصل
محفلین
بھائی بھابی کی بات سن لی ہےایسی ویران شعری محفل میں
پھول کچھ تو کھِلائے بھابی نے
صنفِ نازک کا نام عنقا تھا
ہنستے چہرے دِکھائے بھابی نے
اب ہمیں کچھ مزید خواہش ہے
بھائی بھابی کی بات سن لی ہےایسی ویران شعری محفل میں
پھول کچھ تو کھِلائے بھابی نے
صنفِ نازک کا نام عنقا تھا
ہنستے چہرے دِکھائے بھابی نے
زیشان میاں گفتگو کرنا نہیں محالدل کرتاہے،کہ شاملِ بزم ہوں ہم بھی ذیشان
مجبور ہیں بر جستہ کی شر ط کے آ گے لیکن
بے شک کہ خدا غیب سے کرتا ہے پھر مددزمرہ یہ فی البدیہہ ہے ، مشکل ہے بس یہی
شاید تمہیں تلاش ہے آسان کام کی
مشکل میں ڈال کر ذرا اب خود کو دیکھ لو
ہاں غیب سے جو ہو نہ مدد خود ہی آپ کی
دیکھ لو تم نے کسقدر اچھاکہتے ہو آپ تو کر کے دیکھتے ہیں
اس راہ سےہم بھی گزر کےدیکھتے ہیں
استاذ گرامی کو خدا دیر تک رکھےتعریف تری کر دی استاذِ گرا می نے
کیا چاہئے اور اس کے سوا تجھے اےمتلاشی
اک محمد کو ڈھونڈتے تھے حضورجانے کس کے ہیں متلاشی وہ
جانے کس کی تلاش ہے اُن کو
بے شک عظیم شخص ہے جسکو کریں پسندعظیم شخص ہے وہ جس کا قول فیصل ہے
کہ فیصلے ہی بڑھاتے ہیں آبرو اس کی
بھٹکنا ہی میرا مقدر ہے ازل سےجانے کس کے ہیں متلاشی وہ
جانے کس کی تلاش ہے اُن کو
آپ کی ذرہ نوازی ہے نوازش ہے وگرنہدیکھ لو تم نے کسقدر اچھا
بات کرنا خدا سے پایا ہے
بھٹکنا ہی میرا مقدر ہے ازل سے
لکھا میں مقدر کا کیسے مٹاؤں
آپ تو محمود تھے پھر ہوگئے تھے کچھ مغل
آپ کے اسم گرامی میں یہ کیسی ہے غزل
شکریہ آپ کا یہ راز کھولا
یہ حضرت اصل میں اک صاحبہ ہیں
بے شک کہ پریشان کئے جائے غٹرغوں
محمود مغزل نے سنادی ہے گفت گو
مختصر نویسی کا شہکار کہیں گے
سب گن کے دو بانٹ دیئے چار کہیں گے
حضرت ہیں یا محترمہ کچھ جان نہ پائے
"آپی" کہیں "بٹیا" کہیں یا یار کہیں گے
بھائی بھابی کا پیار ایسے ہے
بھٹکنا سوچ کا پہلے مٹادوبھٹکنا ہی میرا مقدر ہے ازل سے
لکھا میں مقدر کا کیسے مٹاؤں
گر تم نہ خود پسند ہوئے تو مرے عزیزآپ کی ذرہ نوازی ہے نوازش ہے وگرنہ
میری بات میں تو کوئی اچھائی نہیں ہے
محمد بھائی محفل فی البدیہیآپ کے شعر پر سعد اللہ شاہ کا شعر یاد آگیا:
جو بھٹکتا ہے وہی راہ بنا جاتا ہے
ورنہ بستی میں کہاں سیدھا چلا جاتا ہے
حضرتِ محمود! دو "غینوں" کے بیچ