ماہی احمد
لائبریرین
تاررڑ صاحب بنیادی طور پر سفر نامہ نگار ہیں ۔مگر ناول وغیرہ بھی لکھے ہیں ۔ان کے سفر نامے، نکلے تیری تلاش میں ، اندلس میں اجنبی، ہنزہ داستان،،خانہ بدوش،یاک سرائے،دیو سائی کافی شہرت رکھتے ہیں۔،پاکستان کے اسی فیصد لوگ ان کے سفر نامے پڑھ کر سیاحت کی غرض سے شمالی علاقہ جات کی طرف نکلتے ہیں۔
واقعی تارڑ صاحب کے سفرنامے پڑھ کر ہمارے دل میں بھی شمالی علاقوں کے سفر کا اشتیاق پیدا ہوگیا تھا۔
میں نے لائبریری سے لے کر ان کی آدھی ادھوری کتابیں پڑھی ہیں اور سب ہی بہت اچھی ہیں اور شعیب بھیا کی بات سے متفق بھی ہوں ۔ مجھے ان کی "غارِ حرا میں ایک رات" بہہہہہہہہہت زیادہ پسند ہے۔ اتنا زبردست لکھا ہے۔ اور اسے پڑھتے ہوئے اتنی شدت سے دل میں خواہش ہوتی کہ ابھی ابھی وہاں اُڑ کے پہنچ جاؤ اور اپنی آنکھوں سے بھی وہ سب دیکھو جو یہ بیان کر رہے ہیں۔ چونکہ وہ کتاب گھر کی ہی ہے اس لئیے مکمل نہیں پڑھ پائی۔ لیکن نین بھیا اگر آپ کا دل چاہے تاڑر صاحب کو پڑھنے کا میں "غارِ حرا میں ایک رات " ہی سجسٹ کروں گی۔تارڑ صاحب کون ہیں؟ اور کیا لکھتے ہیں؟