سیدہ شگفتہ
لائبریرین
السلام علیکم ، قدیم املاء ہی برقرار رکھنا ہے ۔ ہمیں ایک نسخہ لائبریری میں اصل املاء کے ساتھ ہی شامل کرنا ہے تاہم اگر کسی کتاب کے ایک سے زائد نسخے شامل کیے گئے تو پھر ان کتب کے دیگر نسخوں کو جدید املاء میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔
السلام علیکم ، قدیم املاء ہی برقرار رکھنا ہے ۔ ہمیں ایک نسخہ لائبریری میں اصل املاء کے ساتھ ہی شامل کرنا ہے تاہم اگر کسی کتاب کے ایک سے زائد نسخے شامل کیے گئے تو پھر ان کتب کے دیگر نسخوں کو جدید املاء میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔
ہمارا خیال ہے کہ جدید املا کے ساتھ ٹائپ کر کے پروف ریڈنگ کر لی جائے تو اس سے خود کار طریقے سے پرانی املا کی کتاب حاصل کی جا سکتی ہے جب کہ اس کا الٹا مشکل ہے۔
اس بارے میں کچھ وضاحت سعود بھائی
پرانی املا میں بعض صوتی شکلوں کی تفریق کے لئے علیحدہ حروف نہیں ہیں۔ مثلاً ن اور ں کے بجائے دونوں جگہوں پر ن ہی مستعمل ہے۔ اب اگر کوئی کتاب پرانی املا کے تحت ٹائپ کر دی جائے تو جدید املا میں تبدیل کرنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہوگا کہ کون سا ن در اصل ن ہے اور کون سا ن تبدیل کر کے ں کر دیا جانا چاہیے۔ جبکہ اس کے مخالف اگر جدید املا میں ٹائپ کیا جائے تو پرانی املا میں تبدیل کرنے کے لئے صرف تمام ں کو فائنڈ ریپلیس کی مدد سے ن میں بدلنا ہوگا۔ یعنی زیادہ سے زیادہ معلومات کو کتاب میں اینکوڈ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ قوت تفریق والی جدید املا کا استعمال کیا جائے اس سے ایک ہی محنت سے دو ورژن تیار ہو سکتے ہیں۔ جب کہ اس کی ضد بے حد مشکل عمل ہے۔ اور ہم حال ہی میں ایک کتاب کے پروف ریڈر سے اس بابت شکایت سن چکے ہیں۔ ن اور ں کی مثال پیش کی ہے، اس کے علاوہ بھی بعض چیزیں ہیں جن کو فائنڈ اینڈ ریپلیس کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی ہمیں ماڈرن املا کی جانب اس لئے بھی آنا چاہئے تاکہ کتابوں میں سرچ کی سہولت بہتر ہو سکے۔ ہاں پرانی املا کی کتاب کو ثانوی حیثیت کے ساتھ ریفرینس وغیرہ کے لئے رکھا جا سکتا ہے۔ جدید قارئین کے لئے پرانی املا پڑھنا بھی کچھ کم صبر آزما نہیں ہے۔
نئے ٹرینڈ اپنانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مثال کے طور پر عموماً مذہبی کتابوں کے انگریزی ترجموں میں حاضر کے صیغہ کے لئے واحد اور جمع کا خیال رکھتے ہوئے thy اور you کا استعمال کیا جاتا تھا جبکہ اب عام بول چال میں اس کے لئے صرف you مستعمل ہے۔ اس تبدیلی کو بعض مترجمین قران نے بھی اپنایا ہے اور اب وہ محض you کا استعمال کرتے ہیں۔
ٹھیک ہے اس متن کو اس تجویز کے مطابق تکمیل کر کے دیکھتے ہیں تاکہ اس تجویز کی عملی شکل واضح ہو جائے یوں اس عنوان کے دو نسخے ایک ساتھ تیار اور پیش کیے جائیں گے جن میں سے ایک اصل املاء کے ساتھ ہو گا ۔ جدید قارئین کے ساتھ ان طلبہ و طالبات اور محققین کو بھی سہولت حاصل ہوجائے گی جنہیں کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر قدیم اردو پر تحقیق کرنا ہوتی ہے ۔
السلام علیکمٹھیک ہے اس متن کو اس تجویز کے مطابق تکمیل کر کے دیکھتے ہیں تاکہ اس تجویز کی عملی شکل واضح ہو جائے یوں اس عنوان کے دو نسخے ایک ساتھ تیار اور پیش کیے جائیں گے جن میں سے ایک اصل املاء کے ساتھ ہو گا ۔ جدید قارئین کے ساتھ ان طلبہ و طالبات اور محققین کو بھی سہولت حاصل ہوجائے گی جنہیں کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر قدیم اردو پر تحقیق کرنا ہوتی ہے ۔
السلام علیکم
سو اب ہر تصویر کے دو نسخے ٹائپ ہوں گے ۔ اک قدیم اصل املاء اور اک جدید درستگی املاء کا حامل ۔۔
السلام علیکمجدید اور قدیم املا کے حوالے سے میرا ایک سوال ہے کہ اچھے بھلے تصویری شکل میں کتابوں کے بے شمار نسخے موجود ہیں تو ہم اس یونیکوڈ کی سر پھٹول میں کیوں پڑ رہے ہیں؟ کیا یہ مشق محفل کے ارکان کی ٹائپنگ سپیڈ بڑھانے کے لیے کروائی جاتی ہے؟ اس سوال کا سنجیدہ جواب چاہتا ہوں۔۔۔
السلام علیکمجی نہیں!!!
ٹائپ صرف جدید املا کرنی ہے۔ قدیم املا کو اسی کی مدد سے از خود حاصل کر لیا جائے گا۔
حیرت ہے کہ تصویری شکل کا صفحہ نمبر اور اگر ساتھ ساتھ پیراگراف نمبر اور سطر نمبر کا حوالہ دے دیا جائے تو کیا تحقیق کار اور طلبا مذکورہ عبارت تک پہنچنے میں ناکام رہیں گے؟؟؟ اور اگر یہی حال ہے محققین و طلبا کا تو فٹے منہ ہے بھئی۔۔۔ ایسوں کو چاہیے کہ تحقیق شحقیق ترک کریں اور گدھا گاڑی چلانا شروع کر دیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ گدھا گاڑی والے کو بھی مطلوبہ پتا سمجھا کر سامان مطلوبہ مقام تک بھجوایا جاتا ہے۔۔۔ یہ تو وہاں بھی ناکام و نامراد رہیں گے۔السلام علیکم
محترم فاتح بھائی
میری ناقص سوچ کے مطابق یہ یونیکوڈ ٹائپنگ طلباء اور تحقیق کاروں کے لیئے کچھ آسانی فراہم کرنے کی غرض سے ہے ۔ تصویری شکل سے کسی خاقص تحریر کا حوالہ دینا اک مشکل امر ہوتا ہے ۔ باقی ٹائپنگ کی سپیڈ تو مفت کا منافع ہے ۔
کیا کوئی اور بندۂ خدا ان دو نکات کا حامی ہے؟؟؟؟یونیکوڈ کا بنیادی مقصد غالباً صرف قابلِ تلاش مواد مہیا کرنا ہے کہ گوگل سے اردو والے بھی مستفید ہو سکیں۔ اور ودسری بات یہ کہ تصویری متن والی کہانی تھوڑی لمبی چوڑی اور بھاری ہوجاتی ہے۔ کہ پہلے انپیج میں لکھو پھر اسکا امیج بناؤ پھر انٹرنیٹ پر امیجز اپ لوڈ کرو علی ہٰذا القیاس۔ وزنی بھی ہوتے ہیں امیجز۔ کتاب کی صورت میں ایک فائل کئی ایم بی کی ہوسکتی ہے جب کہ ٹیکسٹ والی فائل چند کے بی کی۔۔۔ ۔
سعود بھائی! یہاں thy thine وغیرہ کی مثال درست نہیں کیوں کہ یہاں صرف املا کی بات ہو رہی ہے، الفاظ کی تبدیلی کی نہیں۔ اگر شاعر یا مصنف نے ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں جو متروک ہو چکے ہیں یا ان کی بجائے اب دوسرے الفاظ استعمال ہوتے ہیں تب ہم متبادل الفاظ نہیں لکھیں گے بلکہ جو الفاظ شاعر یا مصنف نے استعمال کیا ہے وہی لکھا جائے گا لیکن اگر کاتب نے قدیم اور متروک طرزِ املا میں کتابت کی ہوئی ہے تو ہم اسے نئی کتابت یا املا کے مطابق لکھیں گے۔ مثلاًنئے ٹرینڈ اپنانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مثال کے طور پر عموماً مذہبی کتابوں کے انگریزی ترجموں میں حاضر کے صیغہ کے لئے واحد اور جمع کا خیال رکھتے ہوئے thy اور you کا استعمال کیا جاتا تھا جبکہ اب عام بول چال میں اس کے لئے صرف you مستعمل ہے۔ اس تبدیلی کو بعض مترجمین قران نے بھی اپنایا ہے اور اب وہ محض you کا استعمال کرتے ہیں۔
کیا کوئی اور بندۂ خدا ان دو نکات کا حامی ہے؟؟؟؟
- یونیکوڈ کا بنیادی مقصد غالباً صرف قابلِ تلاش مواد مہیا کرنا ہے کہ گوگل سے اردو والے بھی مستفید ہو سکیں۔
- ودسری بات یہ کہ تصویری متن والی کہانی تھوڑی لمبی چوڑی اور بھاری ہوجاتی ہے۔
متفق!سعود بھائی! یہاں thy thine وغیرہ کی مثال درست نہیں کیوں کہ یہاں صرف املا کی بات ہو رہی ہے، الفاظ کی تبدیلی کی نہیں۔ اگر شاعر یا مصنف نے ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں جو متروک ہو چکے ہیں یا ان کی بجائے اب دوسرے الفاظ استعمال ہوتے ہیں تب ہم متبادل الفاظ نہیں لکھیں گے بلکہ جو الفاظ شاعر یا مصنف نے استعمال کیا ہے وہی لکھا جائے گا لیکن اگر کاتب نے قدیم اور متروک طرزِ املا میں کتابت کی ہوئی ہے تو ہم اسے نئی کتابت یا املا کے مطابق لکھیں گے۔
محترم ابن سعید بھائی
یہ املاء ایسے درست رہے گی ۔ ؟؟؟؟؟؟؟÷
31
اون مین سے ۔۔۔ ۔ ان میں سے
اوسپر مکانات۔۔۔ اس پر مکانات
پتھر کے دو ہاتی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پتھر کے دو ہاتھی
اوتنے ہی بڑے ۔۔۔ ۔ اتنے ہی بڑے
دو سو گز کا لنبا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ دو سو گز کا لمبا
اوتر لیتے ہیں ۔۔۔ ۔۔ اتر لیتے ہیں