لفظ ڈھونڈیں ۔ دو

ماہی احمد

لائبریرین
اچھا استانی جی یہ بتائیں کہ اساتذہ تو استاد کی جمع ہے استانی کی جمع کیا ہے؟ :LOL:
ویسے جہاں تک مجھے معلوم ہے اساتذہ لفظ استاذ کی جمع ہے اور اسی کا مونث استاذہ ہے۔۔۔۔ استاد کے لئیے مونث صیغہ استانی مستعمل ہے، استانی کے لئیے جمع استانیاں۔۔۔۔ مگر استاد کی جمع اساتذہ نہیں ہے بلکہ استاد ہی ہے۔۔۔۔۔
بہت سے اہل علم ہیں یہاں وہ اس بارے میں ٹھیک بتا سکتے ہیں اور اصلاح کر سکتے ہیں:)
 
ویسے جہاں تک مجھے معلوم ہے اساتذہ لفظ استاذ کی جمع ہے اور اسی کا مونث استاذہ ہے۔۔۔۔ استاد کے لئیے مونث صیغہ استانی مستعمل ہے، استانی کے لئیے جمع استانیاں۔۔۔۔ مگر استاد کی جمع اساتذہ نہیں ہے بلکہ استاد ہی ہے۔۔۔۔۔
بہت سے اہل علم ہیں یہاں وہ اس بارے میں ٹھیک بتا سکتے ہیں اور اصلاح کر سکتے ہیں:)
اچھا استانی جی یہ بتائیں کہ اساتذہ تو استاد کی جمع ہے استانی کی جمع کیا ہے؟ :LOL:


لفظ'استاد' اور'استاذ' میں کیا فرق ہے۔
لفظ 'استاد' اور 'استاذ' میں تین لحاظ سے فرق ہے: پہلا فرق (لسانی): اصل لفظ 'استاد' ہے جو کہ فارسی کا ہے ، پھر اسے معرب کرکے 'استاذ' کردیا گیا جس کی جمع کے صیغے 'ساتذہ' ، 'استاذون' اور 'اساتیذ' قرار پائے ( المعجم الوسیط) اور مؤنث کے لئے غالباً 'استاذة' ہے۔
اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ 'استادِ محترم' کہنا اولیٰ ہے اور یہی مستعمل ہے، البتہ خالص عربی تراکیب میں 'استاد' کہنا غلط ہوگا، جیسے 'استاذ الاستاذۃ' ، 'استاذی (میرے استاد)' ، 'استاذ الانام' وغیرہ ، جبکہ ترکیبِ فارسی کی صورت میں 'استاد' لانا بہتر ہے ، جیسے 'استادِ محترم' ، 'استادِ روزگار' ، اسی طرح اردو مرکبات میں بھی 'استاد' کہنا چاہئے، جیسے: 'استادوں کا استاد' ، 'استاد بیٹھے پاس ، کام آئے راس' ، اس کی اردو جمع 'استاد' اور 'استادوں' اور مؤنث 'استانی' ہے، جبکہ فارسی جمع 'استادان' ہے جیسے استادانِ گرامی، فارسی میں تذکیر و تانیث نہ ہونے کی وجہ سے مؤنث کے لئے بھی 'استاد' ہی استعمال ہوتا ہے۔
بعض حضرات اس تحقیق کا عکس بتاتے ہیں کہ "استاذ" اصل ہے اور "استاد" اس کا مفرس ہے ، مگر عربی اور فارسی الفاظ کی ساخت میں غور کرنے سے یہی واضح ہوتا ہے کہ "استاد" فارسی الاصل ہے، اسے عربی میں لے جاکر "دال" کو "ذال" سے بدل دیا گیا۔ نیز قدیم عربی لغات میں اس لفظ کا موجود نہ ہونا بھی اس بات کی علامت ہے کہ یہ عربی الاصل نہیں ہے، حتی کہ "معجم لغة الفقهاء" میں بصراحت لکھا ہے کہ "استاذ" معرب ہے۔
دوسرا فرق (معنوی):
لفظ "استاذ" جو کہ معرب ہے وہ محض "معلم" اور "سکھانے والا" کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ، جبکہ لفظ "استاد" جو کہ اصل ہے اور فارسی کا ہے وہ اردو میں تین معنوں کے لیے مستعمل ہے:
(1) معلم ، ماسٹر ، ٹیچر
(2) ماہرِ فن ، تجربہ کار
(3) چالاک۔
مزید معانی بھی بتائے جاتے ہیں ، مگر وہ انھی تین سے نکلتے ہیں۔
تیسرا فرق (استعمالی):
مدرسے یا اسکول میں سکھانے والے کو "استاذ" (بالذال) کہنا چاہیے ، جبکہ کسی ہنر اور پیشے کے سکھانے والے کو "استاد" (بالدال) کا نام دینا چاہیے ، مگر یہ فرق بعض حضرات کا بیان کردہ ہے،
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
لفظ'استاد' اور'استاذ' میں کیا فرق ہے۔
لفظ 'استاد' اور 'استاذ' میں تین لحاظ سے فرق ہے: پہلا فرق (لسانی): اصل لفظ 'استاد' ہے جو کہ فارسی کا ہے ، پھر اسے معرب کرکے 'استاذ' کردیا گیا جس کی جمع کے صیغے 'ساتذہ' ، 'استاذون' اور 'اساتیذ' قرار پائے ( المعجم الوسیط) اور مؤنث کے لئے غالباً 'استاذة' ہے۔
اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ 'استادِ محترم' کہنا اولیٰ ہے اور یہی مستعمل ہے، البتہ خالص عربی تراکیب میں 'استاد' کہنا غلط ہوگا، جیسے 'استاذ الاستاذۃ' ، 'استاذی (میرے استاد)' ، 'استاذ الانام' وغیرہ ، جبکہ ترکیبِ فارسی کی صورت میں 'استاد' لانا بہتر ہے ، جیسے 'استادِ محترم' ، 'استادِ روزگار' ، اسی طرح اردو مرکبات میں بھی 'استاد' کہنا چاہئے، جیسے: 'استادوں کا استاد' ، 'استاد بیٹھے پاس ، کام آئے راس' ، اس کی اردو جمع 'استاد' اور 'استادوں' اور مؤنث 'استانی' ہے، جبکہ فارسی جمع 'استادان' ہے جیسے استادانِ گرامی، فارسی میں تذکیر و تانیث نہ ہونے کی وجہ سے مؤنث کے لئے بھی 'استاد' ہی استعمال ہوتا ہے۔
بعض حضرات اس تحقیق کا عکس بتاتے ہیں کہ "استاذ" اصل ہے اور "استاد" اس کا مفرس ہے ، مگر عربی اور فارسی الفاظ کی ساخت میں غور کرنے سے یہی واضح ہوتا ہے کہ "استاد" فارسی الاصل ہے، اسے عربی میں لے جاکر "دال" کو "ذال" سے بدل دیا گیا۔ نیز قدیم عربی لغات میں اس لفظ کا موجود نہ ہونا بھی اس بات کی علامت ہے کہ یہ عربی الاصل نہیں ہے، حتی کہ "معجم لغة الفقهاء" میں بصراحت لکھا ہے کہ "استاذ" معرب ہے۔
دوسرا فرق (معنوی):
لفظ "استاذ" جو کہ معرب ہے وہ محض "معلم" اور "سکھانے والا" کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ، جبکہ لفظ "استاد" جو کہ اصل ہے اور فارسی کا ہے وہ اردو میں تین معنوں کے لیے مستعمل ہے:
(1) معلم ، ماسٹر ، ٹیچر
(2) ماہرِ فن ، تجربہ کار
(3) چالاک۔
مزید معانی بھی بتائے جاتے ہیں ، مگر وہ انھی تین سے نکلتے ہیں۔
تیسرا فرق (استعمالی):
مدرسے یا اسکول میں سکھانے والے کو "استاذ" (بالذال) کہنا چاہیے ، جبکہ کسی ہنر اور پیشے کے سکھانے والے کو "استاد" (بالدال) کا نام دینا چاہیے ، مگر یہ فرق بعض حضرات کا بیان کردہ ہے،
میں نے ذرا سا ماہی بہنا کو تنگ کیا کیا یہاں تو خواتین سنجیدہ ہو گئیں :)
 
Top