شمشاد
لائبریرین
بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
مجھے خود پتہ ہے۔ اس سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے۔
بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
ماہ وش سے کیوں پوچھیں۔ کیا وہ آپ کو ہم سے زیادہ جانتی ہیں؟؟بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
ماوراء نے کہا:ماہ وش سے کیوں پوچھیں۔ کیا وہ آپ کو ہم سے زیادہ جانتی ہیں؟؟بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
ماوراء نے کہا:ماہ وش سے کیوں پوچھیں۔ کیا وہ آپ کو ہم سے زیادہ جانتی ہیں؟؟بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
شمشاد بھائی مجھے کنفیوز نہ کریں۔شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:ماہ وش سے کیوں پوچھیں۔ کیا وہ آپ کو ہم سے زیادہ جانتی ہیں؟؟بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
آں ہاں، “ جانتی “ نہیں “ جانتا “
ماوراء نے کہا:ماہ وش سے کیوں پوچھیں۔ کیا وہ آپ کو ہم سے زیادہ جانتی ہیں؟؟بوچھی نے کہا:اور کیا ماہ وش سے پوچھیں میں کتنی بھولی بھالی ہوں ۔
شمشاد نے کہا:لیکن ہمیں اس کی گواہی کی ضرورت ہی کیا ہے؟
ظفری نے کہا:کبھی کبھار ہم کو بھی فون کر لیا کریں شمشاد بھائی ۔۔۔لگتا ہے کہ ہم تو آپ کی کوئی بھلائی ہوئی محبوبہ ہوگئے ہیں ۔
شمشاد نے کہا:اب ایسی بھی کیا مصروفیت کہ دو منٹ کو ادھر نہ آ سکیں۔ یا پھر چاہتی ہوں گی کہ فون کریں تب ہی آئیں گی اگر فون کرنا پڑا تو بل بھی انہی سے لوں گا اور یہ بھی بتا دوں کہ یہاں سے لندن فون کرنا بہت مہنگا ہے۔
ماہ وش نے کہا:ظفری تم شکوے شکائتیںزیادہ نہیںکرنے لگے ہو
ہر ایک بات ہر ایک کے لئے ہوتی ہے نہ ہر ایک کے سامنے کی جاتی ہے