متشابہہ الفاظ

تو بتا دیجئے نا (لیکن چپکے سے بتائیے گا کہیں آنٹی سُن نا لے):):)

پس نوشت: یہ میں نے صرف اور صرف مزاح کے لئے کہا ہے ۔۔۔ ۔۔
بہت بہت بہت معذرت
ہم نے لکھا بھی مزاح کے طور پر ہے ورنہ ہمارا تو یہ عالم ہے
تجھے دیکھا تو سیر چشم ہوئے
تجھے چاہا تو اور چاہ نہ کی
 
کافر یعنی مشرک، توحید کا منکر
کافر یعنی بہکانے والے جیسے کافر ادائیں
کافر کے اصل معنی جھٹلانے والے کے آتے ہیں ۔۔۔۔۔اسلام قبول نہ کرنے والے کو کافر اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ جان بجھ کر اس بات کو جھٹلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ خدا ایک نہیں ہے یا محمد:pbuh:کا دین سچا ہے۔
 
پنجرا۔ ویسے دام کو آپ قید کے معنی میں بھی لے سکتے ہیں :)
دام کا مطلب پنجرہ یا پھندہ ہی ہے
غالب کے اشعار ملاحظہ ہوں
دام ہر موج میں ہے حلقہ صد کام نہنگ
دیکھیں کہ کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
مژدہ اے ذوق اسیری کہ نظر آتا ہے
دام خالی قفنس مرغ گرفتار کے پاس
 
آداب ۔۔
’’عاصی‘‘ کا مطلب گنہ گار نہیں ’’نافرمان‘‘ ہے۔ عصیان، معصیت، اسی سے ہیں۔ معروف روایت ہے: لا طاعۃ فی المعصیہ ۔ یعنی اللہ کی نافرمانی کا حکم نہیں مانا جائے گا۔
’’آسی‘‘ بہت شروع کی بات ہے میں اس کو ’’آس‘‘ امید سے ماخوذ سمجھا تھا۔ بعد میں کھلا کہ اس کی اصل ’’اسوۃ‘‘ ہےطرزِ حیات اور ’’آسی‘‘ کا مطلب ہے جس کا طرزِ حیات اچھا ہو۔ اللہ توفیق دے۔ آمین!۔
 
جناب محمدعلم اللہ اصلاحی صاحب، جناب قیصرانی صاحب، جناب @سیدشہزادناصر صاحب۔
مترادفات، متشاکلات اور متضادات کا معاملہ بہت عجیب ہے۔ اس میں چند بنیادی باتیں ذہن میں رکھنے کی ہوتی ہیں۔
(1) کسی لفظ کی اصل ؟
(2) اس سے ملتے جلتے ہجوں یا صوتیت والے الفاظ ؟
(3) ایک ہی زبان اور بعض صورتوں میں ایک سے ہجوں والے الفاظ؟
(4) کچھ الفاظ ایک سے زیادہ املاء میں لکھے جاتے ہیں۔
(5) قریب المخرج اصوات والے الفاظ؟ وغیرہ وغیرہ۔

کچھ مثالیں بھی دیکھ لیتے ہیں، جو بھی فوری طور پر ذہن میں آ جائیں۔ اعراب کا نظام بہت اہم ہوتا ہے۔
 
جناب محمدعلم اللہ اصلاحی صاحب، جناب قیصرانی صاحب، جناب @سیدشہزاد ناصر صاحب۔

کچھ مثالیں بھی دیکھ لیتے ہیں، جو بھی فوری طور پر ذہن میں آ جائیں۔ اعراب کا نظام بہت اہم ہوتا ہے۔

علم ۔۔ عَ لَم ۔۔ جھنڈا، شناخت (جیسے اسمِ علم ہوتا ہے)، قرآن کریم میں ’’پہاڑ‘‘ کے معانی میں بھی آیا ہے۔ ولہ الجوار المنشئات فی البحر کالاعلام (سورۃ الرحمٰن)۔
عِلم ۔۔ عِل م۔۔ جاننا اور اس کے مشتقات۔
اَلِم :غم۔ جس پر غم طاری ہو اس کو ملوم کہتے ہیں۔ فتلقٰی فی جہنم ملوما مدحورا (بنی اسرائیل)۔
یہ سارے عربی الاصل ہیں۔
 
ناصر (فاعل کے صرفی وزن پر) مدد کرنے والا۔ نصر (نَص ر) مدد ۔ اذا جاء نصر اللہ والفتح (سورۃ النصر)۔
اس سے ناصر، منصور وغیرہ ہیں۔ ناصری الگ ہے۔ اس سے مراد ہے (گاؤں یا قصبہ ناصرہ کا رہنے والا) حضرت عیسٰی علیہ السلام کو کہا جاتا تھا۔ عیسٰی ناصری
نثر (بکھیرنا) نظم اور نثر (نث ر) اہل قلم کے لئے اجنبی نہیں۔
نظم (نظ م) کسی نظام کے تحت لانا، ترتیب دینا وغیرہ؛ یہ الفاظ اور جملے بھی ہو سکتے ہیں، معمولاتِ زندگی بھی و علٰی ہٰذا القیاس۔ نظم، نظام، منظوم، ناظم (ادبی اجلاسوں کے سیکرٹری کو ’’ناظمِ اجلاس‘‘ کہتے ہیں)۔ ضلع ناظم، وغیرہ معروف سیاسی عہدے ہیں۔ نظامت کا معنی ’’ڈیپارٹمنٹ، آرگنائزیشن‘‘ بھی ہوتا ہے۔ اور کسی کام کو سنبھالنا بھی۔
یہ سارے بھی عربی الاصل ہیں۔
 
Top