انٹرویو محترمہ سیما علی سے مصاحبہ

سیما علی

لائبریرین
آپ کو کس بچے سے سب سے زیادہ پیار ہے اور کیوں؟
ہمیں اپنے تینوں بچے بہت پیارے ہیں ۔۔۔سبین سب سے بڑی ہیں وہ اپنے دھیمے اور صبر والے رویے کی وجہ سے اور اُنکا لہجہ بہت دھیما اور پیارا ہے ہر رشتے کو اپنی پیار سے جیت لیتی ہیں ماشاء اللّہ اپنے سُسرال والوں کی بھی بہت لاڈلی ہمیشہ سے ایسی ہیں اللّہ اُنکو شاد و آباد رکھے اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین شادی اُنکے دو بیٹے ہیں یاسم اور صارم ۔۔۔اللّہ نیک اور صالح بنائے اپنے والدین کے سائے میں پروان چڑھیں آمین۔۔۔
اُنکے بعد رضا ہیں جو بہت خیال رکھنے والے ہیں اللّہ تعالیٰ نے اُنہیں بہت لائق و فائق بنایا یہ سب اُسکا کرم ہے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ سختیاں کرتے ہیں پڑھنے اور محنت کرنے کے لئے ہمیں ہمیشہ صبح چار بجے اُنھیں پڑھتے دیکھ کر کہنا پڑتا تھا بابا اب سو جاؤ باقی بعد میں پڑھ لینا صد شکر ہے اُس مالک کا کہ کبھی پڑھنے کے حوالے ڈانٹنا نہ پڑا ۔۔دوست بھی اُنکے سارے کلاس ون سے اُنکے ساتھ تھے اُنکے دوستوں کے والدین سے بھی علیک سلیک رہی تو دوستوں کے بارے میں چھان بین نہیں کرنا پڑی بس تھوڑی سختی اُن پر رہی کہ زیادہ دیر گھر سے باہر نہیں رہنے کی اجازت نہیں یعنی بعد مغرب گھر سے باہر نہیں اب اتنی سختی تو لڑکوں کے لئے ضروری ہے ۔۔۔اے لیول تک وہ پاکستان میں رہے اُسکے بعد وہ The University of Sheffield
South Yorkshire, England.
یہ بہت مشکل فیصلہ تھا رضا کو اپنے آپ سے الگ کرنا پر ماں کو اولاد کے مستقبل کے لئے یہ مشکل ترین فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے ۔۔
تو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دیے ہیں تری آسانی کو
بہت دُکھتا ہے دل جب آپ اپنا دل بڑا کر کے اپنے جگر گوشے کو اپنے آپ سے الگ کر رہے ہوتے انکی بہتری کے لئے اور بھی اپنے اکلوتے بیٹے کو ۔۔۔بس ایک سخت ترین مرحلہ تھا سو پار کر لیا بوجھل دل کیساتھ ۔۔۔
ماشاء اللّہ جیسے پاکستان میں پڑھتے تھے وہاں بھی ویسے ہی پڑھا ہائسٹ مارکس حاصل کیے آئی ٹی اور فینانس میں ۔۔۔ماشاء اللّہ یو کے کے بڑے بینکوں کے ساتھ منسلک رہے فی الحال بھی ایک بڑے بینک کے ساتھ منسلک ہیں اللّہ شاد وآباد رکھے دین اور دنیا کی بھلائی عطا فرمائے آمین
اُنکی ایک بیٹی ہیں زوئی ہم سب کی لاڈلی اور اکلوتی پروردگار ماں باپ سلامت رہیں جیتی رہیں آمین ۔۔
سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہیں ہماری رباب ہیں تو غصے والی پر ہیں ہماری لاڈلی ہم سب نے لاڈ اُٹھا اُٹھا کے ایسا کیا بس سب سے لاڈ اُٹھواتی ہیں۔۔ اللّہ اپنی امان میں رکھے دل کی بہت اچھی ہیں انکا ایک بیٹا ہے میکائل۔۔۔مالک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔رباب سب سے چھوٹی ہیں مگر ہماری دوست سب سے زیادہ ہیں شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ جب رضا اپنی تعلیم میں مصروف اور دور ہوئے سبین اپنی یونیورسٹی میں مصروف تو پھر اُسکے بعد رباب سب سے زیادہ قریب ہوگیں ہماری کیشئر ہماری کیئر ٹیکر اور سب سے بڑی بات ہماری گاڑی بھی خود چلانے لگیں تو پھر سب سے زیادہ ہمارے قریب ہوگیں ۔۔۔پر پھر بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کے سب سے زیادہ اُنہی کو چاہتے ہیں یہ ایک ماں کے لئے بہت مشکل ہے کہ وہ بتائے کہ سب سے زیادہ کسے چاہتی ہے !!!!!!!!!!
ماں کا پیار سب کے لئے برابر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
ہمیں اپنے تینوں بچے بہت پیارے ہیں ۔۔۔سبین سب سے بڑی ہیں وہ اپنے دھیمے اور صبر والے رویے کی وجہ سے اور اُنکا لہجہ بہت دھیما اور پیارا ہے ہر رشتے کو اپنی پیار سے جیت لیتی ہیں ماشاء اللّہ اپنے سُسرال والوں کی بھی بہت لاڈلی ہمیشہ سے ایسی ہیں اللّہ اُنکو شاد و آباد رکھے اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین شادی اُنکے دو بیٹے ہیں یاسم اور صارم ۔۔۔اللّہ نیک اور صالح بنائے اپنے والدین کے سائے میں پروان چڑھیں آمین۔۔۔
اُنکے بعد رضا ہیں جو بہت خیال رکھنے والے ہیں اللّہ تعالیٰ نے اُنہیں بہت لائق و فائق بنایا یہ سب اُسکا کرم ہے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ سختیاں کرتے ہیں پڑھنے اور محنت کرنے کے لئے ہمیں ہمیشہ صبح چار بجے اُنھیں پڑھتے دیکھ کر کہنا پڑتا تھا بابا اب سو جاؤ باقی بعد میں پڑھ لینا صد شکر ہے اُس مالک کا کہ کبھی پڑھنے کے حوالے ڈانٹنا نہ پڑا ۔۔دوست بھی اُنکے سارے کلاس ون سے اُنکے ساتھ تھے اُنکے دوستوں کے والدین سے بھی علیک سلیک رہی تو دوستوں کے بارے میں چھان بین نہیں کرنا پڑی بس تھوڑی سختی اُن پر رہی کہ زیادہ دیر گھر سے باہر نہیں رہنے کی اجازت نہیں یعنی بعد مغرب گھر سے باہر نہیں اب اتنی سختی تو لڑکوں کے لئے ضروری ہے ۔۔۔اے لیول تک وہ پاکستان میں رہے اُسکے بعد وہ The University of Sheffield
South Yorkshire, England.
یہ بہت مشکل فیصلہ تھا رضا کو اپنے آپ سے الگ کرنا پر ماں کو اولاد کے مستقبل کے لئے یہ مشکل ترین فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے ۔۔
تو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دیے ہیں تری آسانی کو
بہت دُکھتا ہے دل جب آپ اپنا دل بڑا کر کے اپنے جگر گوشے کو اپنے آپ سے الگ کر رہے ہوتے انکی بہتری کے لئے اور بھی اپنے اکلوتے بیٹے کو ۔۔۔بس ایک سخت ترین مرحلہ تھا سو پار کر لیا بوجھل دل کیساتھ ۔۔۔
ماشاء اللّہ جیسے پاکستان میں پڑھتے تھے وہاں بھی ویسے ہی پڑھا ہائسٹ مارکس حاصل کیے آئی ٹی اور فینانس میں ۔۔۔ماشاء اللّہ یو کے کے بڑے بینکوں کے ساتھ منسلک رہے فی الحال بھی ایک بڑے بینک کے ساتھ منسلک ہیں اللّہ شاد وآباد رکھے دین اور دنیا کی بھلائی عطا فرمائے آمین
اُنکی ایک بیٹی ہیں زوئی ہم سب کی لاڈلی اور اکلوتی پروردگار ماں باپ سلامت رہیں جیتی رہیں آمین ۔۔
سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہیں ہماری رباب ہیں تو غصے والی پر ہیں ہماری لاڈلی ہم سب نے لاڈ اُٹھا اُٹھا کے ایسا کیا بس سب سے لاڈ اُٹھواتی ہیں۔۔ اللّہ اپنی امان میں رکھے دل کی بہت اچھی ہیں انکا ایک بیٹا ہے میکائل۔۔۔مالک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔رباب سب سے چھوٹی ہیں مگر ہماری دوست سب سے زیادہ ہیں شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ جب رضا اپنی تعلیم میں مصروف اور دور ہوئے سبین اپنی یونیورسٹی میں مصروف تو پھر اُسکے بعد رباب سب سے زیادہ قریب ہوگیں ہماری کیشئر ہماری کیئر ٹیکر اور سب سے بڑی بات ہماری گاڑی بھی خود چلانے لگیں تو پھر سب سے زیادہ ہمارے قریب ہوگیں ۔۔۔پر پھر بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کے سب سے زیادہ اُنہی کو چاہتے ہیں یہ ایک ماں کے لئے بہت مشکل ہے کہ وہ بتائے کہ سب سے زیادہ کسے چاہتی ہے !!!!!!!!!!
ماں کا پیار سب کے لئے برابر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک آپ کے خاندان میں برکت دے آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا نور۔ پہلے انٹرویو پڑھ لوں پھر اگر موقع ملا تو میں بھی سوال پوچھنا چاہوں گی۔
آپ کی حوصلہ افزائی کا دلی شکریہ
آپ کی جانب سے سوالات کا انتظار رہے گا
آپ جیسی ادبی اور اعلی ذوق والی شخصیت کی جانب سے گفتگو ہونا بڑی خوشی کی بات ہے
بہت دعائیں آپکو
 

نور وجدان

لائبریرین
نور وجدان ! آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ میں یہ دھاگا مکمل پڑھوں گا ان شاء اللہ۔۔۔ اور پھر اپیا کو ستانے کا اہم اور ضروری فریضہ بھی سرانجام دوں گا۔
نیرنگ بھیا!
آپ بھی یقینا محترمہ سیما علی جی کو پسند کرتے ہیں اور یہ پوسٹ گواہ ہے. آپ سارا پڑھیے. بہت پیاری اور دلنشین لہجے میں بات کر رہی ہیں. ساتھ ساتھ اشعار سناتی جا رہی ہیں. چائے کافی کا بندوبست کیجیے اور ایک نشست میں غٹا غٹ کردیجیے ...
 

نور وجدان

لائبریرین
ہمیں اپنے تینوں بچے بہت پیارے ہیں ۔۔۔سبین سب سے بڑی ہیں وہ اپنے دھیمے اور صبر والے رویے کی وجہ سے اور اُنکا لہجہ بہت دھیما اور پیارا ہے ہر رشتے کو اپنی پیار سے جیت لیتی ہیں ماشاء اللّہ اپنے سُسرال والوں کی بھی بہت لاڈلی ہمیشہ سے ایسی ہیں اللّہ اُنکو شاد و آباد رکھے اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین شادی اُنکے دو بیٹے ہیں یاسم اور صارم ۔۔۔اللّہ نیک اور صالح بنائے اپنے والدین کے سائے میں پروان چڑھیں آمین۔۔۔
اُنکے بعد رضا ہیں جو بہت خیال رکھنے والے ہیں اللّہ تعالیٰ نے اُنہیں بہت لائق و فائق بنایا یہ سب اُسکا کرم ہے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ سختیاں کرتے ہیں پڑھنے اور محنت کرنے کے لئے ہمیں ہمیشہ صبح چار بجے اُنھیں پڑھتے دیکھ کر کہنا پڑتا تھا بابا اب سو جاؤ باقی بعد میں پڑھ لینا صد شکر ہے اُس مالک کا کہ کبھی پڑھنے کے حوالے ڈانٹنا نہ پڑا ۔۔دوست بھی اُنکے سارے کلاس ون سے اُنکے ساتھ تھے اُنکے دوستوں کے والدین سے بھی علیک سلیک رہی تو دوستوں کے بارے میں چھان بین نہیں کرنا پڑی بس تھوڑی سختی اُن پر رہی کہ زیادہ دیر گھر سے باہر نہیں رہنے کی اجازت نہیں یعنی بعد مغرب گھر سے باہر نہیں اب اتنی سختی تو لڑکوں کے لئے ضروری ہے ۔۔۔اے لیول تک وہ پاکستان میں رہے اُسکے بعد وہ The University of Sheffield
South Yorkshire, England.
یہ بہت مشکل فیصلہ تھا رضا کو اپنے آپ سے الگ کرنا پر ماں کو اولاد کے مستقبل کے لئے یہ مشکل ترین فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے ۔۔
تو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دیے ہیں تری آسانی کو
بہت دُکھتا ہے دل جب آپ اپنا دل بڑا کر کے اپنے جگر گوشے کو اپنے آپ سے الگ کر رہے ہوتے انکی بہتری کے لئے اور بھی اپنے اکلوتے بیٹے کو ۔۔۔بس ایک سخت ترین مرحلہ تھا سو پار کر لیا بوجھل دل کیساتھ ۔۔۔
ماشاء اللّہ جیسے پاکستان میں پڑھتے تھے وہاں بھی ویسے ہی پڑھا ہائسٹ مارکس حاصل کیے آئی ٹی اور فینانس میں ۔۔۔ماشاء اللّہ یو کے کے بڑے بینکوں کے ساتھ منسلک رہے فی الحال بھی ایک بڑے بینک کے ساتھ منسلک ہیں اللّہ شاد وآباد رکھے دین اور دنیا کی بھلائی عطا فرمائے آمین
اُنکی ایک بیٹی ہیں زوئی ہم سب کی لاڈلی اور اکلوتی پروردگار ماں باپ سلامت رہیں جیتی رہیں آمین ۔۔
سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہیں ہماری رباب ہیں تو غصے والی پر ہیں ہماری لاڈلی ہم سب نے لاڈ اُٹھا اُٹھا کے ایسا کیا بس سب سے لاڈ اُٹھواتی ہیں۔۔ اللّہ اپنی امان میں رکھے دل کی بہت اچھی ہیں انکا ایک بیٹا ہے میکائل۔۔۔مالک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔رباب سب سے چھوٹی ہیں مگر ہماری دوست سب سے زیادہ ہیں شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ جب رضا اپنی تعلیم میں مصروف اور دور ہوئے سبین اپنی یونیورسٹی میں مصروف تو پھر اُسکے بعد رباب سب سے زیادہ قریب ہوگیں ہماری کیشئر ہماری کیئر ٹیکر اور سب سے بڑی بات ہماری گاڑی بھی خود چلانے لگیں تو پھر سب سے زیادہ ہمارے قریب ہوگیں ۔۔۔پر پھر بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کے سب سے زیادہ اُنہی کو چاہتے ہیں یہ ایک ماں کے لئے بہت مشکل ہے کہ وہ بتائے کہ سب سے زیادہ کسے چاہتی ہے !!!!!!!!!!
ماں کا پیار سب کے لئے برابر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کتنا حساس بیانیہ ہے
ماشاءاللہ
سوالات مزید لے کے حاضر ہوتی ہوں جلد:)
نوٹ: اپنی جانب سے "اچھی یاداشت " لکھ سکیں تو لکھیں کیونکہ آپ کو جاننا سب کی خواہش ہے
 

سیما علی

لائبریرین
مطالعہ کی عادت کب سے شروع ہوئی؟
تھوڑا پہلے بھی لکھ چکے تھے لیکن کچھ جلدی میں لکھا اس لئے تشنگی باقی تھی ۔۔۔
اُردو بہت جلد پڑھنا شروع کی جہاں تک یاد ہے سات سال کی عمر سے بچوں کی کہانیاں پڑھنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔۔ہمدرد نونہال سے شروعات اب بھی یاسم اورصارم بھی پڑھتے ہیں تو ہمارا دل بہت خوش ہوتا ہے ۔۔اردوکے چاہنے والوں میں ماہنامہ ہمدرد نونہال سے کم ہی لوگ ہونگیں جو بچوں کے اس رسالے واقف نہ ہو۔۔۔۔۔ تقریباً 70 سال سے اردو میں بچوں کے ادب کی خدمت کررہا ۔۔۔ یہ رسالہ اردو زبان کی لغت سے کم حیثیت نہیں رکھتا تھا۔
ابھی کچھ دن پہلے ہی کہیں پڑھا تھا کہ اب انگریز ی بھی شائع ہورہا ہے ۔۔اگر صرف اردو میں رہتا تو بہتر تھا اا بہانے بچوں میں اُردو پڑھنے کا شوق پروان چڑھتا رہے تو بہتر ہے پر شاید یہ وجہ ہو کہ جن بچوں کو اُردو پڑھنا مشکل لگتا ہو اُن میں بھی شوق پیدا ہو۔۔۔
جب ہم بچے ایک ساتھ بیٹھ کر کہانی سنتے تھے اپنی اماّں سے تو سننے کے دوران کہانی کے وقوعات اور اس کے کرداروں کو تصور کرنے سے کہانی میں ہماری دلچسپی بڑھ جاتی تھی ۔۔بچوں کے ناول۔ جن میں ’’عالی پر کیا گزری‘‘ اور ’’میرا نام منگو ہے‘‘ شامل ہیں۔ ’’عالی پر کیا گزری‘‘ ہماری بڑی پسندیدہ ناول تھی۔۔۔
داستانِ امیر حمزہ بار بار پڑھی اور ہر بار اتنا ہی لطف آیا اور اب بھی اگر موقعہ ملے تو پڑھ لیتی ہوں۔۔۔
روزنامہ کھلونا بھی اُس زمانے میں نکلتا تھا ۔اب تو بچوں کے لئے اتنے رسالے شاید نکلتے نہیں یا ہماری نظر سے نہیں گذرے ۔۔۔اور ساتویں جماعت سے اباّجان کی کتابوں کی طرف توجہ ہوئی تو
محترمہ قرۃ العین حیدر کو پڑھنا شروع جب پوری طرح اُنکی تحاریر ہمارے سر پر سے گذر جاتیں پر آہستہ آہستہ جوں جوں سمجھ میں آنے لگیں اُن میں گم رہنے لگے ۔انکے افسانوں میں زندگی رکتی نہیں بلکہ تیزی سے رواں ہے انکا فکشن پڑھنے کا اپنا لطف ہے آگ کا دریا ہم نے بار بار پڑھی اور دل نہیں بھرایہی حال افسانوں کا ہے ۔۔ٹائمز لندن‘ نے اپنے ادبی صفحات میں لکھا ’اُردو فِکشن میں ’آگ کا دریا‘ کی وہی حیثیت ہے جو ہسپانوی ادب میں ’تنہائی کے سو برس‘ کی‘ہے ۔۔۔۔
افسانوی مجموعہ ’ستاروں سے آگے‘ ہمارا ٌآل ٹائم فیورٹ ۔۔۔عصمت چغتائی ،واجدہ تبسم ،جیلانی بانو،اے آر خاتون ۔رضیہ بٹ،پھر بشریٰ رحمنٰ،عمیرہ احمد،کو چاٹ ڈالا اتنی ڈانٹ پڑتی اماّں کی کیا کھانا پینا اُڑھنا بچھونا سب یہی کتابیں ہیں کچھ اور سیکھنا ہے کے نہیں کورس کی کتابوں میں رکھ کر یہ ناولیں پڑھیں حد تو ہے چاند کی روشنی میں بھی کتابیں پڑھیں ۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
اسے یاد کر کے نا دل دکھا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا
کہاں لوٹ کر کوئی آئے گا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا

نئی صبح ہے ، نئی شب ہے ، نیا شہر ہے ، نیا نام ہے
وہ چلا گیا اسے بھول جا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا

کوئی آئے گا کوئی جائے گا ، کوئی جائے گا کوئی آئے گا
سنو رستوں کی سدا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا

مجھے پٹ جھڑوں کی کہانیاں نا سنا سنا کے اداس کر
نئی موسموں کا پتہ بتا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا

یہاں اعتبار و یقین ہے ، یہ حقیقتوں کی زمین ہے
ذرا دیر کا کوئی خواب تھا ، جو گزر گیا وہ گزر گیا
بہت خوب
بشیر بدر کے الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار بہت خوبی سے کیا
سلامت رہیں
 
نور ہمیں ہمیشہ سے آپکو سمجھنا اچھا لگا شاید آپ نہ ہوتیں تو ہم نہ کھلتے پر اب ۔۔۔۔۔۔

تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری
ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﯽ ﻟﺬّﺕ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﺎ ﮐﮧ ﮔﻮﯾﺎ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
 
تھوڑا پہلے بھی لکھ چکے تھے لیکن کچھ جلدی میں لکھا اس لئے تشنگی باقی تھی ۔۔۔
اُردو بہت جلد پڑھنا شروع کی جہاں تک یاد ہے سات سال کی عمر سے بچوں کی کہانیاں پڑھنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔۔ہمدرد نونہال سے شروعات اب بھی یاسم اورصارم بھی پڑھتے ہیں تو ہمارا دل بہت خوش ہوتا ہے ۔۔اردوکے چاہنے والوں میں ماہنامہ ہمدرد نونہال سے کم ہی لوگ ہونگیں جو بچوں کے اس رسالے واقف نہ ہو۔۔۔۔۔ تقریباً 70 سال سے اردو میں بچوں کے ادب کی خدمت کررہا ۔۔۔ یہ رسالہ اردو زبان کی لغت سے کم حیثیت نہیں رکھتا تھا۔
ابھی کچھ فن پہلے ہی کہیں پڑھا تھا کہ اب انگریز ی بھی شائع ہورہا ہے ۔۔اگر صرف اردو میں رہتا تو بہتر تھا اا بہانے بچوں میں اُردو پڑھنے کا شوق پروان چڑھتا رہے تو بہتر ہے پر شاید یہ وجہ ہو کہ جن بچوں کو اُردو پڑھنا مشکل لگتا ہو اُن میں بھی شوق پیدا ہو۔۔۔
جب ہم بچے ایک ساتھ بیٹھ کر کہانی سنتے ہیں اماّں سے تو سننے کے دوران کہانی کے وقوعات اور اس کے کرداروں کو تصور کرنے سے کہانی میں ہماری دلچسپی بڑھ جاتی تھی ۔۔بچوں کے ناول۔ جن میں ’’عالی پر کیا گزری‘‘ اور ’’میرا نام منگو ہے‘‘ شامل ہیں۔ ’’عالی پر کیا گزری‘‘ ہماری بڑی پسندیدہ ناول تھی۔۔۔
داستانِ امیر حمزہ بار بار پڑھی اور ہر بار اتنا ہی لطف آیا اور اب بھی اگر موقعہ ملے تو پڑھ لیتی ہوں۔۔۔
روزنامہ کھلونا بھی اُس زمانے میں نکلتا تھا ۔اب تو بچوں کے لئے اتنے رسالے شاید نکلتے نہیں یا ہماری نظر سے نہیں گذرے ۔۔۔اور ساتویں جماعت سے اباّجان کی کتابوں کی طرف توجہ ہوئی تو محترمہ قرۃ العین حیدر کو پڑھنا شروع جب پوری طرح اُنکی تحاریر ہمارے سر پر سے گذر جاتیں پر آہستہ آہستہ جوں جوں سمجھ میں آنے لگیں اُن میں گم رہنے لگے ۔انکے افسانوں میں زندگی رکتی نہیں بلکہ تیزی سے رواں ہے انکا فکشن پڑھنے کا اپنا لطف ہے آگ کا دریا ہم نے بار بار پڑھی اور دل نہیں بھرایہی حال افسانوں کا ہے ۔۔ٹائمز لندن‘ نے اپنے ادبی صفحات میں لکھا ’اُردو فِکشن میں ’آگ کا دریا‘ کی وہی حیثیت ہے جو ہسپانوی ادب میں ’تنہائی کے سو برس‘ کی‘ہے ۔۔۔۔
افسانوی مجموعہ ’ستاروں سے آگے‘ ہمارا ٌآل ٹائم فیورٹ ۔۔۔عصمت چغتائی ،واجدہ تبسم ،جیلانی بانو،اے آر خاتون ۔رضیہ بٹ،پھر بشرہ رحمنٰ،عمیرہ احمد،کو چاٹ ڈالا اتنی ڈانٹ پڑتی اماّں کی کیا کھانا پینا اُڑھنا بچھونا سب یہی کتابیں ہیں کچھ اور سیکھنا ہے کے نہیں کورس کی کتابوں میں رکھ کر یہ ناولیں پڑھیں حد تو ہے چاند کی روشنی میں بھی کتابیں پڑھیں ۔۔۔۔۔
بچپن کی یادیں تو ایک سرمایہ ہوتی ہیں
لطف آیا پڑھ کر اپنا بچپن یاد آ گیا
سلامت رہیں
 
سچ کہا آپ نے کہ محفلین کی حکمرانی ہے ہمارے دل پر اور ہوسکتا ہے کچھ کے دلوں پر ہماری محبت کا اثر بھی ہو ؀
اس طرح محبت میں دل پہ حکمرانی ہے
دل نہیں مرا گویا ان کی راجدھانی ہے
یہاں یہ محفل میں وہ کشش ہے جو یہاں آیا یہیں کا ہو رہا اب تو ایسا لگتا ہے یہاں نہ آئیں تو صبح ہی نہیں ہوتی !!!!!!!!!!!
یہ آپ کی خوبی ہے جہاں جاتی ہیں رونق لگا دیتی ہیں بقول شاعر
اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے
 
ہم سوپ بھی بنا رہے ہیں مجازی خداُ کی فرمائش پر اور چکی کی مشقت کے ساتھ ساتھ مشقِ سخن بھی جاری ہے بچپن انتہائی لاڈ و پیار میں گذرا۔۔۔۔۔۔ اماّں اور اباّجان دونوں کے لاڈلے رہے پہلی اولاد ہونے کے ناطے ۔دادا ،دادی ،اور نانی کا رشتہ ہم نے نہیں دیکھا صرف ایک نانا تھے جنھوں نے تمام رشتوں کی کمی کو پورا کیا کیونکہ ہماری اماّں سات سال کی تھیں تو اُنکی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا ۔۔۔والدہ تینوں بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں اُسکے بعد ایک خالہ اور ایک ماموں اُن سے چھوٹے تھے خالہ 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان خالو کے اچانک ایکسیڈنٹ میں انتقال کے بعد پاکستان آئیں۔۔۔ماموں پہلے کراچی میں نانا ابا کے ساتھ تھے ۔۔۔۔
اور ہم چاول بنا رہے ہیں بیگم کی فرمائش پر :battingeyelashes:
 
ہمیں اپنے تینوں بچے بہت پیارے ہیں ۔۔۔سبین سب سے بڑی ہیں وہ اپنے دھیمے اور صبر والے رویے کی وجہ سے اور اُنکا لہجہ بہت دھیما اور پیارا ہے ہر رشتے کو اپنی پیار سے جیت لیتی ہیں ماشاء اللّہ اپنے سُسرال والوں کی بھی بہت لاڈلی ہمیشہ سے ایسی ہیں اللّہ اُنکو شاد و آباد رکھے اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین شادی اُنکے دو بیٹے ہیں یاسم اور صارم ۔۔۔اللّہ نیک اور صالح بنائے اپنے والدین کے سائے میں پروان چڑھیں آمین۔۔۔
اُنکے بعد رضا ہیں جو بہت خیال رکھنے والے ہیں اللّہ تعالیٰ نے اُنہیں بہت لائق و فائق بنایا یہ سب اُسکا کرم ہے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ سختیاں کرتے ہیں پڑھنے اور محنت کرنے کے لئے ہمیں ہمیشہ صبح چار بجے اُنھیں پڑھتے دیکھ کر کہنا پڑتا تھا بابا اب سو جاؤ باقی بعد میں پڑھ لینا صد شکر ہے اُس مالک کا کہ کبھی پڑھنے کے حوالے ڈانٹنا نہ پڑا ۔۔دوست بھی اُنکے سارے کلاس ون سے اُنکے ساتھ تھے اُنکے دوستوں کے والدین سے بھی علیک سلیک رہی تو دوستوں کے بارے میں چھان بین نہیں کرنا پڑی بس تھوڑی سختی اُن پر رہی کہ زیادہ دیر گھر سے باہر نہیں رہنے کی اجازت نہیں یعنی بعد مغرب گھر سے باہر نہیں اب اتنی سختی تو لڑکوں کے لئے ضروری ہے ۔۔۔اے لیول تک وہ پاکستان میں رہے اُسکے بعد وہ The University of Sheffield
South Yorkshire, England.
یہ بہت مشکل فیصلہ تھا رضا کو اپنے آپ سے الگ کرنا پر ماں کو اولاد کے مستقبل کے لئے یہ مشکل ترین فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے ۔۔
تو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دیے ہیں تری آسانی کو
بہت دُکھتا ہے دل جب آپ اپنا دل بڑا کر کے اپنے جگر گوشے کو اپنے آپ سے الگ کر رہے ہوتے انکی بہتری کے لئے اور بھی اپنے اکلوتے بیٹے کو ۔۔۔بس ایک سخت ترین مرحلہ تھا سو پار کر لیا بوجھل دل کیساتھ ۔۔۔
ماشاء اللّہ جیسے پاکستان میں پڑھتے تھے وہاں بھی ویسے ہی پڑھا ہائسٹ مارکس حاصل کیے آئی ٹی اور فینانس میں ۔۔۔ماشاء اللّہ یو کے کے بڑے بینکوں کے ساتھ منسلک رہے فی الحال بھی ایک بڑے بینک کے ساتھ منسلک ہیں اللّہ شاد وآباد رکھے دین اور دنیا کی بھلائی عطا فرمائے آمین
اُنکی ایک بیٹی ہیں زوئی ہم سب کی لاڈلی اور اکلوتی پروردگار ماں باپ سلامت رہیں جیتی رہیں آمین ۔۔
سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہیں ہماری رباب ہیں تو غصے والی پر ہیں ہماری لاڈلی ہم سب نے لاڈ اُٹھا اُٹھا کے ایسا کیا بس سب سے لاڈ اُٹھواتی ہیں۔۔ اللّہ اپنی امان میں رکھے دل کی بہت اچھی ہیں انکا ایک بیٹا ہے میکائل۔۔۔مالک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔رباب سب سے چھوٹی ہیں مگر ہماری دوست سب سے زیادہ ہیں شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ جب رضا اپنی تعلیم میں مصروف اور دور ہوئے سبین اپنی یونیورسٹی میں مصروف تو پھر اُسکے بعد رباب سب سے زیادہ قریب ہوگیں ہماری کیشئر ہماری کیئر ٹیکر اور سب سے بڑی بات ہماری گاڑی بھی خود چلانے لگیں تو پھر سب سے زیادہ ہمارے قریب ہوگیں ۔۔۔پر پھر بھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کے سب سے زیادہ اُنہی کو چاہتے ہیں یہ ایک ماں کے لئے بہت مشکل ہے کہ وہ بتائے کہ سب سے زیادہ کسے چاہتی ہے !!!!!!!!!!
ماں کا پیار سب کے لئے برابر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ سب کو مزید ترقیاں اور برکتیں عطا فرمائے آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
کچھ سوالات

* محرم کے حوالے سے خاص پیغام؟
*شیعہ؟ سنی؟ وہابی؟ دیوبندی؟ بریلوی؟ مسلمان؟
*ایسی یاداشت کسی کی مدد کرنے کی، جس پڑھ کسی میں بھی خدمت خلق کا جذبہ بیدار ہو؟
*کسی واقعے سے عبرت پکڑی؟
* آئس کریم یا فالودہ؟
*فِش یا مٹن؟
* پُلاؤ یا بریانی؟
*خاموش یا ملنسار؟
*لیڈر یا ماتحت؟
* حقوقِ نسواں یا آزادیِ نسواں؟



یہ چند ایک سوالات ہیں ..جس کا مناسب سمجھیں جواب دیں، جو چاہیں skip کردیں
 

نور وجدان

لائبریرین
تھوڑا پہلے بھی لکھ چکے تھے لیکن کچھ جلدی میں لکھا اس لئے تشنگی باقی تھی ۔۔۔
اُردو بہت جلد پڑھنا شروع کی جہاں تک یاد ہے سات سال کی عمر سے بچوں کی کہانیاں پڑھنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔۔ہمدرد نونہال سے شروعات اب بھی یاسم اورصارم بھی پڑھتے ہیں تو ہمارا دل بہت خوش ہوتا ہے ۔۔اردوکے چاہنے والوں میں ماہنامہ ہمدرد نونہال سے کم ہی لوگ ہونگیں جو بچوں کے اس رسالے واقف نہ ہو۔۔۔۔۔ تقریباً 70 سال سے اردو میں بچوں کے ادب کی خدمت کررہا ۔۔۔ یہ رسالہ اردو زبان کی لغت سے کم حیثیت نہیں رکھتا تھا۔
ابھی کچھ دن پہلے ہی کہیں پڑھا تھا کہ اب انگریز ی بھی شائع ہورہا ہے ۔۔اگر صرف اردو میں رہتا تو بہتر تھا اا بہانے بچوں میں اُردو پڑھنے کا شوق پروان چڑھتا رہے تو بہتر ہے پر شاید یہ وجہ ہو کہ جن بچوں کو اُردو پڑھنا مشکل لگتا ہو اُن میں بھی شوق پیدا ہو۔۔۔
جب ہم بچے ایک ساتھ بیٹھ کر کہانی سنتے تھے اپنی اماّں سے تو سننے کے دوران کہانی کے وقوعات اور اس کے کرداروں کو تصور کرنے سے کہانی میں ہماری دلچسپی بڑھ جاتی تھی ۔۔بچوں کے ناول۔ جن میں ’’عالی پر کیا گزری‘‘ اور ’’میرا نام منگو ہے‘‘ شامل ہیں۔ ’’عالی پر کیا گزری‘‘ ہماری بڑی پسندیدہ ناول تھی۔۔۔
داستانِ امیر حمزہ بار بار پڑھی اور ہر بار اتنا ہی لطف آیا اور اب بھی اگر موقعہ ملے تو پڑھ لیتی ہوں۔۔۔
روزنامہ کھلونا بھی اُس زمانے میں نکلتا تھا ۔اب تو بچوں کے لئے اتنے رسالے شاید نکلتے نہیں یا ہماری نظر سے نہیں گذرے ۔۔۔اور ساتویں جماعت سے اباّجان کی کتابوں کی طرف توجہ ہوئی تو
محترمہ قرۃ العین حیدر کو پڑھنا شروع جب پوری طرح اُنکی تحاریر ہمارے سر پر سے گذر جاتیں پر آہستہ آہستہ جوں جوں سمجھ میں آنے لگیں اُن میں گم رہنے لگے ۔انکے افسانوں میں زندگی رکتی نہیں بلکہ تیزی سے رواں ہے انکا فکشن پڑھنے کا اپنا لطف ہے آگ کا دریا ہم نے بار بار پڑھی اور دل نہیں بھرایہی حال افسانوں کا ہے ۔۔ٹائمز لندن‘ نے اپنے ادبی صفحات میں لکھا ’اُردو فِکشن میں ’آگ کا دریا‘ کی وہی حیثیت ہے جو ہسپانوی ادب میں ’تنہائی کے سو برس‘ کی‘ہے ۔۔۔۔
افسانوی مجموعہ ’ستاروں سے آگے‘ ہمارا ٌآل ٹائم فیورٹ ۔۔۔عصمت چغتائی ،واجدہ تبسم ،جیلانی بانو،اے آر خاتون ۔رضیہ بٹ،پھر بشریٰ رحمنٰ،عمیرہ احمد،کو چاٹ ڈالا اتنی ڈانٹ پڑتی اماّں کی کیا کھانا پینا اُڑھنا بچھونا سب یہی کتابیں ہیں کچھ اور سیکھنا ہے کے نہیں کورس کی کتابوں میں رکھ کر یہ ناولیں پڑھیں حد تو ہے چاند کی روشنی میں بھی کتابیں پڑھیں ۔۔۔۔۔
کچھ کہا؟
لگا سردیاں آگئیں اور ہم رضائی میں دبکے بہت دلچسپ داستان سنتے سنتے مونگ پھلی، چلغوزے اور اخروٹ سے لطف ساتھ پارہے ہیں ... داستانیں بچوں کی اور کہانیاں ...اللہ اللہ اللہ ...ایسا لگا جیسی میں اخبار جہاں میں بچوں کی کہانیاں پڑھ رہی. تخییل کی نیم وا کھڑکی سی جھانک رہی ہوں خود کو پڑھتا اور اس وقت کا لطف اب مجھ میں داخل ہو رہا ہے
ماضی کی کھڑکی اور میں
ٹھنڈی ہوا اور ہوں میں

اس پر سوالات ادھار رہے ....
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ سے میں روداد سننا چاہ رہی تھی گوکہ آپ نے کافی مفصل بتایا مگر روداد میں جذبات ساتھ ہوتے.نصیر ترابی سے اگر مری ملاقات ہوتی تو ... میں سوچتی
زندگی خاک نہ تھی، خاک اڑاتے گزری
یا
ہمسفر

وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی

میں ان سے ان کی شاعری پر لطیف سوال کرتی اور سوال ممکن نہ ہوتے تو ان کے انداز و گفتار و اطوار کو قلمبند کرتے، ان کی شبیہ و عکس و نقوش کے بارے میں اک خیال پیش ہوتا .ان کے جذبات کی رو کس شعر پر زیادہ ہوجاتی ...وہ احوال میں بتاتی
مگر ملاقات ہوتی تو
ایسا کچھ اگر ممکن ہو لکھنا تو لکھیے گا
 
Top