انٹرویو محسن حجازی

محسن حجازی

محفلین
زینب اس معاملے میں ہم شمشاد بھائی کو ثالث مانتے ہیں ان کا فیصلہ حتمی! بس؟ وہ بتائیں گے کہ سسر کے پیچھے ہیں کہ لڑکی کے ارسال شدہ پیغامات کے جائزے کے بعد۔
لگتا ہے آپ لوگ میری پوسٹس کی تعداد بڑھا کر ہی دم لیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھئی میں تو سچ پوچھیں تو سسر کے حق میں ہوں۔ کہ لڑکی تو ملتی ہی ہے اور سالیاں منافع میں۔
 

damsel

معطل
محسن بھائی آپ کے انٹرویو مین آپ کی پوسٹس دیکھتی ہون تو لپک لپک کے آتی ہوں سوچتی ہوں شایدانٹرویو مکمل ہوا ہی چاہتا ہے لیکن :(
 

تعبیر

محفلین
انٹرویو نہ ہو گیا کراچی کے فلیٹس کا پانی ہو گیا۔ جسکے انے جانے کا کوئی پتہ نہیں ہوتا اور آتا بھی ہے تو بوند بوند کی صورت :(
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی سالیوں کا تو گھاٹا ہوتا ہے آپ تو جہان دیدہ ہیں کیسی باتیں کر رہے ہیں؟ :grin:

نہیں محسن بھائی، گھاٹا نہیں ہوتا، بلکہ جتنی زیادہ سالیاں ہوں اتنا ہی ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ لیکن ہوں سالیاں، کہیں خشک سالیاں نہ ہوں۔
+ہا ہائے+
 

محسن حجازی

محفلین
*کوئی ایسا سوال جو آپ سے بار بار کیا جاتاہے ؟
آپ کی عمر کیا ہے؟
آپ اپنی عمر سے زیادہ کیوں نظر آتے ہیں؟
یہ دو سوال ایسے ہیں جنہوں نے میرا بہت پیچھا کیا۔ جب میں انیس برس کا تھا تو انتیس کا نظر آتا تھا اور جب اکیس تک پہنچا تو تینتیس تک نظر آتا تھا۔ اس سلسلے میں چند دلچسپ واقعات پیش کرتا ہوں۔
میں لاہور میں ایک امپورٹر کے ہاں کام کرتا تھا کچھ فائلیں اور خریداری وغیرہ سنبھالنے کا کام تھا۔ ان صاحب کا کاروبار دبئی تک پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے میرا انٹرویو کیا اور وہ انٹرویو شام پانچ بجے شروع ہوا اور رات ایک بجے تک چلا گیا۔ وجہ اس کی یہ بنی کہ وہ ایک الیکٹرانک ترازہ کو کمپیوٹر سے منسلک کر کے اس کی ریڈنگ لینے کی کوشش کر رہے تھے اور مسلسل ناکامی ہو رہی تھی اور وہ ترازہ تھا جرمنی کا۔ وہ صاحب 1980 سے بیسک اور اسمبلی میں پروگرام کر رہے تھے اور اس وقت بھی یہی کام کر رہے تھے ساتھ ساتھ میرا انٹرویو بھی کر رہے تھے۔ گھنٹہ وہ سر کھپاتے رہے کہ ریڈنگ آجائے لیکن ایسا ہو نہیں رہا تھا۔ انہوں نے فاسٹ کے کچھ لوگوں کو بھی فون ملایا لیکن بات نہیں بنی۔ میں نے ہمت کر کے ان سے کہا کہ یوں کی بجائے یوں کر لیجئے یہ پورٹ سے read ہو جائے گا۔ ان دنوں میں assembly language میں خاصا پروگرام کیا کرتا تھا۔ انہوں نے آزمایا اور وہ کام ہو گیا۔ بس پھر کیا تھا وہ صاحب میرے گرویدہ ہو گئے اور یوں یہ محفل رات ایک بجے تک چلی گئی اور وہ صاحب مجھے اپنی کار میں مجھے وہاں تک چھوڑنے بھی آئے جہاں میں ٹھہرا ہوا تھا۔ ساتھ میں ان کا بڑا بیٹا بھی موجود تھا۔ یونہی راستے میں میری عمر پوچھی تو میں نے کہا بیس سال۔ انہوں نے اچانک گاڑی آہستہ کر لی کہنے لگے نہیں یار؟ آپ تو پینتیس کے لگ بھگ لگتے ہیں؟ آپ کا سن پیدائش کیا ہے؟ میں نے بتایا کہ 1985 تو کہنے لگے کہ میرا یہ بیٹا (مجھے اس کا نام اب یاد نہیں رہا) 1986 میں پیدا ہوا۔ اگلے روز انہوں نے مجھے کہا کہ کراچی میں کوئی چالیس لاکھ تک کا گھپلا ہے میں آپ کو وہاں منیجر بنا کر بھیج دیتا ہوں کیوں کہ آپ چہرے مہرے سے کم عمر نظر نہیں آتے اور وہاں بتائیے گا کہ آپ ایم بی اے کی ڈگری رکھتے ہیں اور حالات کی اطلاع مجھے فون پر دیتے رہئے گا آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں؟ میں نے کہا کہ جناب میں تو گھر سے نکلا ہوا ہوں لاہور کیا تو کراچی کیا؟ خیر اس کے بعد کی کہانی الگ ہے۔

دوسرا واقعہ.
میں جب مقتدرہ میں کا م کرتا تھا تو فونٹ سے ہٹا کر مشینی ترجمے پر لگا دیا گیا۔ اس دوران وہاں کے consultant جو پشاور یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے سربراہ بھی ہیں، نے میرے پاس فاطمہ جناح کی دو طالبات کو بھیجا ان کے final projects مشینی ترجمہ کاری پر ہی تھے۔ کوئی تین ماہ کے عرصے میں وہ یہی سمجھتی رہیں کہ میں کم سے کم ماسٹرز کئے ہوئے ہوں۔ جب ان کا پروجیکٹ خاتمے کے قریب تھا تو میں نے انہیں بتایا کہ میں آپ سے بھی ایک سیمسٹر پیچھے ہوں تو وہ سخت حیران ہوئیں۔ کہنے لگیں کہ ہم تو سمجھتے رہے کہ آپ کوئی پینتیس تک ہیں اور ماسٹرز کر چکے ہیں ایم فل وغیرہ میں مصروف ہوں گے۔ لیکن اس بار مجھے بھی حیرت ہوئی کیوں کہ اس قسم کا ایک واقعہ جو میں پہلے لکھ چکا ہوں، بیت چکا تھا اور میں اسے ان صاحب کی غلط فہمی پر محمول کرتا رہا تھ تاہم دوسری دفعہ اس قسم کے remarkds میرے لئے حیران کن تھے۔

تیسرا واقعہ۔
یہ واقعہ بالکل تازہ ہے۔ میرے ماموں اور ممانی کراچی سے چند ماہ قبل ہمارے ہاں آئے۔ کھانے کے بعد سب لوگ بیٹھے تھے میں سنجیدگی طاری کئے سب کی گفتگو سن رہا تھا۔ ممانی نے کہا کہ بچوں کو اپنی age کے مطابق act کرنا چاہئے۔ میں سنتا رہا کیوں کہ دونوں ڈاکٹر ہیں سوچا کوئی پتے کی بات سننے کو ملے گی کہ اچانک انہوں نے توپوں کا رخ میری طرف موڑ دیا اور ماموں سے کہنے لگیں کہ اب محسن کو ہی دیکھ لیں پینتیس چھتیس کا نظر آتا ہے اور اس میں parents کا fault ہے شروع سے اسے یہ احساس دلایا کہ تم بہت سنجیدہ اور mature ہو اور نتیجہ یہ ہے کہ یہ اپنی عمر سے کہیں بڑا نظر آنے لگا ہے۔ بیچ میں انہوں نے امی کو بھی گھسیٹ لیا درمیان میں۔ بس پھر کیا تھا۔۔۔ اس بات پر نند بھابھی میں خوب۔۔۔۔ باقی جو کچھ ہوا اس کی تفصیل غیر ضروری ہے تاہم یہ تیسرا واقعہ تھا جس پر میں خود اپنے بارے میں حیرت کا شکار ہوا۔


* اپکی کس عادت سے گھر والے یا اپکے دوست بیزار رہتے ہیں؟
گھر والے کمپیوٹر استعمال کرنے کا عادت سے بے زار رہتے ہیں۔
دوست میرا موڈ اچانک بدلنے یا بسا اوقات سنجیدگی کے بارے میں شکوہ کرتے ہیں۔

*اگر آپ ناراض ہو جائیں تو آپ کو منانے کا سب سے آسان طریقہ؟
میں فطرت میں بچہ ہوں۔ دل میں کینہ نہیں رکھتا فورا مان جاتا ہوں اس لیے کوئی آسان طریقہ نہیں۔ اگر کوئی سچے دل سے یہی کہہ دے کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور مجھے اس کی آنکھوں میں مجھے سچائی نظر آئے تو فورا سب بھول بھال کر گلے لگا لیتا ہوں۔

*اگر کوئی آپ سے ناراض ہو جائے تو آپ اسے کیسے مناتے ہیں؟
غلطی کا صاف اعتراف کر لیتا ہوں۔ اس سے غصہ فورا ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

*کیا بات/چیز آپ کو پریشان کر دیتی ہے
پاکستان کے حالات۔۔۔۔ سب سے زیادہ۔۔۔ ہمارے سب سے بڑے کاروباری گروپ کی net worth صرف 623 ملین ڈالر ہے۔۔۔ جبکہ امریکہ میں کتوں کا آئس کریم کا خرچ 170 ملین ڈالر سے کچھ زیادہ ہے۔ اس سے آپ ہماری پسلیوں کا اندازہ کر سکتے ہیں۔
اگر یہ حالات رہے تو اگلے تیس سالوں میں پاکستان یا تو نقشے پر نہیں ہوگا کیوں کہ امریکی اس خطے کو بہت اچھی base کے طور پر للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں اور اس کے حصے بخرے کرنے میں گہری دل چسپی رکھتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
*کوئی ایسا سوال جو آپ سے بار بار کیا جاتاہے ؟
آپ کی عمر کیا ہے؟
آپ اپنی عمر سے زیادہ کیوں نظر آتے ہیں؟
یہ دو سوال ایسے ہیں جنہوں نے میرا بہت پیچھا کیا۔ جب میں انیس برس کا تھا تو انتیس کا نظر آتا تھا اور جب اکیس تک پہنچا تو تینتیس تک نظر آتا تھا۔
محسن بھائی ۔۔۔ آپ خوشنصیب ہیں کہ لوگ آپ کی بات کا یقین کر لیتے ہیں کہ جتنی عمر آپ کی نظر آرہی ہے ، اس سے آپ کی عمر کم ہے ۔ ورنہ میں یہی بات کہتا ہوں تو کوئی یقین نہیں کرتا ۔ :grin:
 
Top