سید شہزاد ناصر
محفلین
شب کی زلفیں بھیگ چکی تھیں میاں یعسوب اور ظہیر کاشمیری نے میرے خلاف سازش کی اور میری ڈیوٹی لگائی کہ میں عدم کو ان کے گھر چھوڑ کر آؤں مدہوش عدم کو قابو کرنا بدمست ہاتھی کو قابو کرنے کے برابر تھا لیکن قہر درویش برجان درویش میں عدم کو ساتھ لے کر میکلوڈ روڈ پر آ گیا لاہور ہوٹل کے قریب ہمیں ایک تانگے والا ملا اس نے فرشی سلام کر کے پوچھا حضور کہاں جائیں گے؟ عدم نے بڑی شان بے نیازی سے کہا "چھاؤنی" کو چوان نے کہا دس روپے کرایہ ہو گا ہم نے سالم ٹانگہ لیا عدم اگلی سیٹ اور میں پچھلی سیٹ پر پاؤں پھیلا کر بیٹھ گیا کوچوان نے پھرتی سے چابک سنبھال کر گھوڑے کو چمکارا اور تانگہ اسٹیشن کا موڑ کاٹ کر علامہ اقبال روڈ پر چلنے لگا چاروں طرف جگمگاتی بتیوں کا جال پھیلا ہوا تھا راستے میں کئ انجانے چہرے دم بھر کے لئے ابھرتے اور رنگا رنگ روشنیوں میں دمک کر اندھیروں میں ڈوب جاتے دور سے چہرے مجھے رنگا رنگ کے فانوسوں کی طرح معلوم ہوتے تھے جو ہاتھ سے نکلتے ہی آسمان کی طرف پرواز کر جاتے ہیں فضا میں ایک عجیب سناٹا پھیلا ہوا تھا کبھی کبھی ناقابل فہم آوازیں لہروں کی طرح فضا میں ابھرتیں اور آہستہ آہستہ ڈوب جاتیں یہ نظارہ میرے دل میں ایک کسک پیدا کر رہا تھا جب ٹانگہ دھرم پورہ نہر کے پل کے قریب پہنچا تو وہاں دودھیا رنگ کی روشنی کا سیلاب امڈ رہا تھا بھیڑ بھاڑ زیادہ نہ تھی لوگ خاموشی سے آ جا رہے تھے اور جگمگاتے ہوئے قمقموں کی روشنی میں ان کے چہرے بڑے پراسرار دکھائی دے رہے تھے عدم نے ایک پنواڑی کی دکان پر ٹانگہ رکوایا میں نے پوچھا کیا بات ہے عدم نے کہا ایک کوکا کولا کی بوتل پینی ہے میں نے کوکا کولا کی بوتل لی اور عدم کو پکڑا دی پھر عدم نے کہا ایک بوتل تم پیو گے تب میں پیوں گا میں نے اپنے لئے ایک بوتل لے لی پھر عدم نے کہا ایک بوتل کوچوان پئے گا تب پیوں گا میں نے ایک بوتل کوچوان کو بھی لے کر دی پھر عدم نے کہا ایک بوتل گھوڑا پئے گا تب میں پیوں گا میں سمجھ گیا عدم صاحب شرارت پر تل گئے ہیں میں نے عدم کو پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا عدم صاحب تماشہ نہ بنیں لوگ ٹانگہ کے گرد جمع ہو گئے ہیں جلدی سے پیسے نکالئے پنواڑی آپ کو نہیں جانتا کہ آپ شاعر عدم ہیں وہ ایسے بھی مجھے غنڈہ دکھائی دیتا ہے وہ آپ کو پیسے نہ دینے پر اٹھا کر نہر میں پھینک دیگا پھر آپ آرام سے عدم آباد پہنچ جائیں گے یہ سن کر عدم نے دس روپے کا نوٹ نکالا اور پنواڑی کو دیا اب مصیبت یہ آ پڑی کہ عدم بقیہ پیسے واپس نہ لینا چاہتے تھے میں نے پنواڑی سے پیسے لے کر زبردستی عدم کی جیب میں ڈالے اور ٹانگہ لے کر آگے چلا گیا میرے دل میں یہ خدشہ تھا شاید عدم کی جیب میں پرمٹ نہ ہو اور ہم پکڑے جائیں، رات حوالات میں رہنا پڑے ٹھیک ہے صبح ضمانت ہو تو جاتی مگر یہ سب مصیبت تو تھی آخر چلتے ہوئے عدم کی کوٹھی آئی ہم ٹانگے سے اترے کوچوان کو کرایہ دیا جب عدم نے ڈرتے ڈرتے اپنی کوٹھی کے دروازے پر دستک دی تو اندر سے ان کا چھوٹا لڑکا نکلا عدم نشے کی حالت میں اپنے چھوٹے بیٹے کے سامنے نہایت مظلوم بن کر ادب سے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہو گئے اور روتے ہوئے اپنے لڑکے سے کہنے لگے "میں تو پیتا ہی نہ تھا" پھر میری طرف اشارہ کر کے کہنے لگے "اس شخص نے مجھے زبردستی پلائی ہے" اور ساتھ ہی کوٹ کی جیب سے مٹھی بھر نوٹ نکال کر اپنے بیٹے کو دکھانے لگے کہ میرے پاس پیسے بھی ہیں ان کا چھوٹا صاحب زادہ مجھے اور میاں یعسوب کو تڑاتڑ گالیاں دینے لگا میں وہاں سے گالیاں کھا کر چپکے سے کھسک آیا
(قمر یورش)
شمشاد
(قمر یورش)
شمشاد