شعر ہی ہے۔یہ شعر ہےکہ نثر؟
تھوڑا انتظار کر لیں۔ کیتلی چڑھا دی ہے۔لاہور میں ہر وقت چائے خانے کھلے رہتے تھے جب سے یہاں پردیس میں ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں گھر کی چائے تو بھولے ہی بھولے مگر ان گلیوں محلوں کی بھی بھول گئے
ہائے ہماری قسمت یہاں بھی چائے میسر نہیں
اجی کوئی گھر کی بنی ہوئی چائے پلا دے
کب تک کیٹل کی پیتے رہیں گے