یوسف سلطان
محفلین
فکر "ناٹ" کریں تابش بھائی کیونکہتابش کا کنگلا پن دیکھ کر احباب بڑے خوش ہوئے ہیں۔
"اَسی وی تُسی ای آں"
فکر "ناٹ" کریں تابش بھائی کیونکہتابش کا کنگلا پن دیکھ کر احباب بڑے خوش ہوئے ہیں۔
بہت خوب تابش بھیا۔ایک دفعہ پھر راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل ہی ہمارے ہاتھ چڑھی ہے۔
جس کی ایک عدد خوبصورت پیروڈی @عاطف ملک بھائی کر چکے ہیں۔
مخمل میں ٹاٹ کاپیوند میری طرف سے بھی:
"دل نکلتا ہے جان سے آگے"
اُس کے ابا؛ دُکان سے آگے
بولی بیگم، جو پیش و پس دیکھی
بھیج دوں گی جہان سے آگے
ان سے جنت کا رستہ پوچھا تو
بولے اونچے مکان سے آگے
اب تو کھاتے ہیں نوجواں گٹکا
بات نکلی ہے پان سے آگے
چوٹ کا یہ نشان کیسا ہے؟
پوچھنا مت، نشان سے آگے
پاس دھیلا نہیں ہے، تابشؔ کے
سوچ گاڑی، مکان سے آگے
آپ کی داد سے پیروڈی پر سرٹیفائڈ کا ٹھپہ لگ گیا.بہت خوب تابش بھیا۔
بھئی مزہ آ گیا۔
اور ان اشعارمیں تو کمال ہی کردیا ہے۔
اب تو کھاتے ہیں نوجواں گٹکابہت خوب، بہت اعلی۔ بہت ساری داد
بات نکلی ہے پان سے آگے
چوٹ کا یہ نشان کیسا ہے؟
پوچھنا مت، نشان سے آگے
پاس دھیلا نہیں ہے، تابشؔ کے
سوچ گاڑی، مکان سے آگے
ابھی اس قابل نہیں ہوا بھیا، بہرحال عزت افزائی کے لئے شکریہ۔آپ کی داد سے پیروڈی پر سرٹیفائڈ کا ٹھپہ لگ گیا.
محبت کا شکریہ.
کاخِ امرا کے در و دیوار ہلا دو
آپ کو تو غزلیں خود آ کے کہتی ہیں کہ آ بھائی ہمیں چھیڑ ۔ کیونکہ آپ چھیڑ چھاڑ بہت کمال کی کرتے ہیں ۔راحیل بھائی کی اس انتہائی خوبصورت غزل کے ساتھ کچھ چھیڑ چھاڑ کی جسارت کی ہے
بالکل مُتفقعاطف تری دہائی سنیں بھی تو کس لیے
تُو کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا
حکام کر دیا اس کو۔۔۔۔۔۔باقی درست ہے؟کاخِ امرا کے در و دیوار ہلا دو
امرا کا درست وزن ہے فعِلن۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ویسے میں عموماً اسی کو چھیڑتا ہوں جو چھڑنے پر رضامند بھی ہو۔بشرطیکہ وہ چھیڑے جانے کے لائق بھی ہو یعنی حسین بھی ہو۔آپ کو تو غزلیں خود آ کے کہتی ہیں کہ آ بھائی ہمیں چھیڑ ۔ کیونکہ آپ چھیڑ چھاڑ بہت کمال کی کرتے ہیں ۔
بہت خوب جناب.آؤ تمہیں فسانہ سناتا ہوں آج کا
طرزِ منافقت، یہ رویہ سماج کا
مغرب سے آنے والے ہر اک حکم پر عمل
کچھ فرق رہ گیا ہے تو باج و خراج کا
پہنیں گے چیتھڑے بھی ثقافت کے نام پر
رکھیں گے کچھ نہ پاس حیا کا نہ لاج کا
حقِ مہر کے آڑے تو آئے گا "ان کا دین"
لیں گے جہیز نام اسے دے کر رواج کا
حکام کو عوام کی خدمت سے کیا غرض
ان کو ہے شوق صرف حکومت کا، راج کا
عاطف تری دہائی سنیں بھی تو کس لیے
"تُو" کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا
یسے میں عموماً اسی کو چھیڑتا ہوں جو چھڑنے پر رضامند بھی ہو
آپ کو تو غزلیں خود آ کے کہتی ہیں کہ آ بھائی ہمیں چھیڑ ۔ کیونکہ آپ چھیڑ چھاڑ بہت کمال کی کرتے ہیں ۔
غزل ہو راحیل بھائی کی اور سوچ کے نئے دریچے وا نہ کرے،
یہ ہو ہی نہیں سکتا۔
راحیل بھائی کی اس انتہائی خوبصورت غزل کے ساتھ کچھ چھیڑ چھاڑ کی جسارت کی ہے۔
عاشق گلہ کرے تو کرے کیوں سماج کا
معذرت کے ساتھ:
آؤ تمہیں فسانہ سناتا ہوں آج کا
طرزِ منافقت، یہ رویہ سماج کا
مغرب سے آنے والے ہر اک حکم پر عمل
کچھ فرق رہ گیا ہے تو باج و خراج کا
پہنیں گے چیتھڑے بھی ثقافت کے نام پر
رکھیں گے کچھ نہ پاس حیا کا نہ لاج کا
حقِ مہر کے آڑے تو آئے گا "ان کا دین"
لیں گے جہیز نام اسے دے کر رواج کا
بھائی پہ اس کے قتل کا الزام، بچے چور
دل غم سے پھٹ نہ جائے شگفتہ مزاج کا
حکام کو عوام کی خدمت سے کیا غرض
ان کو ہے شوق صرف حکومت کا، راج کا
عاطف تری دہائی سنیں بھی تو کس لیے
"تُو" کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا
آپ کے حال اور اپنے مستقبل کو دیکھ کر دل رو رہا ہے بخدابہت ہی پیارے بھائی عاطف ملک نے اپنے موجودہ حالات کی منظر کشی کی ہے۔ سوچا کہ ان کی شادی کے کچھ سال بعد کی منظر کشی بھی کی جائے۔ تو ایک کوشش بغیر کسی معذرت کے احباب کی نذر
"مسرت کے دن بھی رُلاو گی، ظالم؟"
ابھی پھر سے بازار جاؤ گی، ظالم؟
"سنوارو گی کنگھے سے زلفوں کو اپنی"
پہ چاندی کو کیسے چھپاؤ گی، ظالم؟
"لگاؤ گی آنکھوں میں کاجل کا ناوک"
محلے کے بچے ڈراؤ گی، ظالم؟
"نکھارو گی رخسار غازہ لگا کر"
کہ کھنڈر کو پھر سے بساؤ گی، ظالم؟
بجا، مسکرا کر گئی ہے پڑوسن
مگر اب کچہری لگاؤ گی، ظالم؟
سنبھالوں گا بچے یا شاپر تمہارے
یہ بازار کب تک گھماؤ گی ظالم؟
تمہاری جدائی میں موجیں کروں گا
"بھلا کیسے تم مسکراؤ گی، ظالم؟"
یہ مانا کہ ہے عید کا دن خوشی کا
خوشی میں مگر کتنا کھاؤ گی، ظالم؟
بناؤ گی مجمع میں عاطف کا بھرتہ
"جہاں میں تماشہ بناؤ گی ظالم؟"
اپنے متعلق اللہ سے خیر کی امید رکھیں ان شاء اللہ امید ہے ایسی سنگین صورتحال سے سامنا نہیں کرنا پڑے گاآپ کے حال اور اپنے مستقبل کو دیکھ کر دل رو رہا ہے بخدا
واہ تابش بھائی بہت عمدہ لا جواببہت ہی پیارے بھائی عاطف ملک نے اپنے موجودہ حالات کی منظر کشی کی ہے۔ سوچا کہ ان کی شادی کے کچھ سال بعد کی منظر کشی بھی کی جائے۔ تو ایک کوشش بغیر کسی معذرت کے احباب کی نذر
"مسرت کے دن بھی رُلاو گی، ظالم؟"
ابھی پھر سے بازار جاؤ گی، ظالم؟
"سنوارو گی کنگھے سے زلفوں کو اپنی"
پہ چاندی کو کیسے چھپاؤ گی، ظالم؟
"لگاؤ گی آنکھوں میں کاجل کا ناوک"
محلے کے بچے ڈراؤ گی، ظالم؟
"نکھارو گی رخسار غازہ لگا کر"
کہ کھنڈر کو پھر سے بساؤ گی، ظالم؟
بجا، مسکرا کر گئی ہے پڑوسن
مگر اب کچہری لگاؤ گی، ظالم؟
سنبھالوں گا بچے یا شاپر تمہارے
یہ بازار کب تک گھماؤ گی ظالم؟
تمہاری جدائی میں موجیں کروں گا
"بھلا کیسے تم مسکراؤ گی، ظالم؟"
یہ مانا کہ ہے عید کا دن خوشی کا
خوشی میں مگر کتنا کھاؤ گی، ظالم؟
بناؤ گی مجمع میں عاطف کا بھرتہ
"جہاں میں تماشہ بناؤ گی ظالم؟"
آمین۔ اپنی سی کوشش کی ہے شاعر کو تھوڑا زمینی حقائق کی طرف توجہ دلانے کی۔آپ کے حال اور اپنے مستقبل کو دیکھ کر دل رو رہا ہے بخدا
اللہ رحم کرے۔
شکریہبہت خوبصورت کلام ہے تابش بھائی
سلامت رہیں اور اچھا اچھا لکھتے رہیں
شکریہ عدنان بھائیواہ تابش بھائی بہت عمدہ لا جواب
بہت زبردست پیروڈی کی ہے تابش بھائی۔بہت ہی پیارے بھائی عاطف ملک نے اپنے موجودہ حالات کی منظر کشی کی ہے۔ سوچا کہ ان کی شادی کے کچھ سال بعد کی منظر کشی بھی کی جائے۔ تو ایک کوشش بغیر کسی معذرت کے احباب کی نذر
"مسرت کے دن بھی رُلاو گی، ظالم؟"
ابھی پھر سے بازار جاؤ گی، ظالم؟
"سنوارو گی کنگھے سے زلفوں کو اپنی"
پہ چاندی کو کیسے چھپاؤ گی، ظالم؟
"لگاؤ گی آنکھوں میں کاجل کا ناوک"
محلے کے بچے ڈراؤ گی، ظالم؟
"نکھارو گی رخسار غازہ لگا کر"
کہ کھنڈر کو پھر سے بساؤ گی، ظالم؟
بجا، مسکرا کر گئی ہے پڑوسن
مگر اب کچہری لگاؤ گی، ظالم؟
سنبھالوں گا بچے یا شاپر تمہارے
یہ بازار کب تک گھماؤ گی ظالم؟
تمہاری جدائی میں موجیں کروں گا
"بھلا کیسے تم مسکراؤ گی، ظالم؟"
یہ مانا کہ ہے عید کا دن خوشی کا
خوشی میں مگر کتنا کھاؤ گی، ظالم؟
بناؤ گی مجمع میں عاطف کا بھرتہ
"جہاں میں تماشہ بناؤ گی ظالم؟"