محفل کے شعرا ء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز

بہت عمدہ لڑی، خلیل بھائی
آج پہلی دفعہ دیکھی اور ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی۔
اللہ کرے زورِ "نقل" اور زیادہ

نوٹ : یہاں نقل پیروڈی کے معنی میں ہے۔ :)
 
کچھ ماہ پہلے زکامی حالت میں اس مشہور نظم کے ساتھ گستاخی کی جسارت کی۔
نظم
بارشوں کے موسم میں
تم کو یاد کرنے کی
عادتیں پرانی ہیں
اب کی بار سوچا ہے
عادتیں بدل ڈالیں
پھر خیال آیا کہ
عادتیں بدلنے سے
بارشیں نہیں رکتیں

پیروڈی

"بارشوں کے موسم میں "
مجھ کو نزلہ ہونے کی
ریت اب بھی جاری ہے
" اب کی بار سوچا ہے"
میڈیسن بدل ڈالیں
"پھر خیال آیا کہ"
میڈیسن بدلنے سے
"بارشیں نہیں رکتیں"
 
کچھ ماہ پہلے زکامی حالت میں اس مشہور نظم کے ساتھ گستاخی کی جسارت کی۔
نظم
بارشوں کے موسم میں
تم کو یاد کرنے کی
عادتیں پرانی ہیں
اب کی بار سوچا ہے
عادتیں بدل ڈالیں
پھر خیال آیا کہ
عادتیں بدلنے سے
بارشیں نہیں رکتیں

پیروڈی

"بارشوں کے موسم میں "
مجھ کو نزلہ ہونے کی
ریت اب بھی جاری ہے
" اب کی بار سوچا ہے"
میڈیسن بدل ڈالیں
"پھر خیال آیا کہ"
میڈیسن بدلنے سے
"بارشیں نہیں رکتیں"
۔بہت مزے دار
 
۱۷۔جناب راحیل فاروق کی خوبصورت تازہ غزل کی پیروڈی حاضر ہے


راحیل فاروق بھائی کی غزل کی پیروڈی از محمد خلیل الرحمٰن


اے میرے میہماں مجھے جینے کا چھوڑیو
کھانے کا چھوڑیو ، مجھے پینے کا چھوڑیو

اپنے ہی گھر میں مجھ کو غریب الدیار کر!
’’مکے کا چھوڑیو نہ مدینے کا چھوڑیو!‘‘

کھانا کھلاؤں جب تو نہ آنکھیں ملائیو
کھانا مرے لیے نہ قرینے کا چھوڑیو!

لے کر ڈکار جب تو شکم سیر ہوچلے
میں غم غلط کروں مجھے پینے کا چھوڑیو!

جانے کا سوچیو تو پلٹ کر نہ آئیو
کچھ مال میرے خون پسینے کا چھوڑیو
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌٌ ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ
لطف آ گیا۔ جیتے رہیے اور جلاتے رہیے۔ (جیم مکسور کے ساتھ!)
 
اور اب پیشِ خدمت ہے کاشف اسرار احمد بھائی کی خوب صورت غزل کی پیروڈی

( کاشف اسرار احمد بھائی سے معذرت کے ساتھ)

کچن کا کام ہی سارا مجھی کو سونپ دیا
اسی لیے تو میں جنت اجاڑ آیاہوں

نظر لگی ہے کسی کی یا خوش نصیب ہوں میں
ہنسی مذاق میں ان سے بگاڑ آیا ہوں

میں چاہتا ہی نہ تھا کام یہ کروں گھر کے
سو ان کا نامہ الفت میں پھاڑ آیا ہوں

بہت ہی چاؤ سے بیگم نے تھے جو لگوائے
دراز کے وہی ہینڈل اکھاڑ آیا ہوں

کچن کی میرے جو سب سے چمکتی ہانڈی تھی
چڑھاکے چولھے پہ اس کو میں ساڑ آیا ہوں

کچن کے کاموں میں یوں تو بہت پھسڈی تھا
مگر بڑھاپے میں خود کو پچھاڑ آیا ہوں

لگاکے قہقہے اجڑے ہوئے کچن میں خلیل
میں اپنی زیست یقیناً بگاڑ آیا ہوں
 
کیا خوب ہاتھ صاف کیا ہے خلیل بھائی۔
اللہ کرے زورِ مزاح اور زیادہ :D
جیتے رہیں ۔ سلامت رہیں ! شاد باش رہیں۔:)
اور اب پیشِ خدمت ہے کاشف اسرار احمد بھائی کی خوب صورت غزل کی پیروڈی

( کاشف اسرار احمد بھائی سے معذرت کے ساتھ)

کچن کا کام ہی سارا مجھی کو سونپ دیا
اسی لیے تو میں جنت اجاڑ آیاہوں

نظر لگی ہے کسی کی یا خوش نصیب ہوں میں
ہنسی مذاق میں ان سے بگاڑ آیا ہوں

میں چاہتا ہی نہ تھا کام یہ کروں گھر کے
سو ان کا نامہ الفت میں پھاڑ آیا ہوں

بہت ہی چاؤ سے بیگم نے تھے جو لگوائے
دراز کے وہی ہینڈل اکھاڑ آیا ہوں

کچن کی میرے جو سب سے چمکتی ہانڈی تھی
چڑھاکے چولھے پہ اس کو میں ساڑ آیا ہوں

کچن کے کاموں میں یوں تو بہت پھسڈی تھا
مگر بڑھاپے میں خود کو پچھاڑ آیا ہوں

لگاکے قہقہے اجڑے ہوئے کچن میں خلیل
میں اپنی زیست یقیناً بگاڑ آیا ہوں
 

اکمل زیدی

محفلین
یاد نہیں آرہا کس پر چھری چلائی ہے ...

ہم سے نہ کر گفتار کے طبیعت خراب ہے
ہوتا ہوں میں بیزار کے طبیعت خراب ہے

کرنی ہےاگر بات تو دھیرے سے ہی کرلو
سر پےنہ ہو سوار کے طبیعت خراب ہے

نجانے کس طرح کی دوا دے رہا ہے ڈاکٹر
شفا کے نہیں آثار کے طبیعت خراب ہے

کزوری بڑھ گئی کھا کھا کے پاپے چائے
کچھ دو مصالے دار کے طبیعت خراب ہے

یوں لگا کے گھر میں در آئی کوئی فوج
کہا ہیں تیماردار کے طبیعت خراب ہے

گھبرا کے کہاں بھاگوں شور و شین سے
سوچا یہ کئی بار کے طبیعت خراب ہے

میں نے کہا تنک کے دشمن نے اڑائی ہوگی
کس نے کہا سرکار کے طبیعت خراب ہے

اس بیدردی سے اکمل وہ ہمدردیاں ملیں
کہا تھابس ایک بارکے طبیعت خراب ہے
 
Top