اور اب پیشِ خدمت ہے
کاشف اسرار احمد بھائی کی خوب صورت غزل کی پیروڈی
(
کاشف اسرار احمد بھائی سے معذرت کے ساتھ)
کچن کا کام ہی سارا مجھی کو سونپ دیا
اسی لیے تو میں جنت اجاڑ آیاہوں
نظر لگی ہے کسی کی یا خوش نصیب ہوں میں
ہنسی مذاق میں ان سے بگاڑ آیا ہوں
میں چاہتا ہی نہ تھا کام یہ کروں گھر کے
سو ان کا نامہ الفت میں پھاڑ آیا ہوں
بہت ہی چاؤ سے بیگم نے تھے جو لگوائے
دراز کے وہی ہینڈل اکھاڑ آیا ہوں
کچن کی میرے جو سب سے چمکتی ہانڈی تھی
چڑھاکے چولھے پہ اس کو میں ساڑ آیا ہوں
کچن کے کاموں میں یوں تو بہت پھسڈی تھا
مگر بڑھاپے میں خود کو پچھاڑ آیا ہوں
لگاکے قہقہے اجڑے ہوئے کچن میں خلیل
میں اپنی زیست یقیناً بگاڑ آیا ہوں