ہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
واہ بہت خوب محترم خلیل بھائی
بے حد لطف لیا پڑھ کر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں شراکت پر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
مایہ ء ناز قومی ہاکی ٹیم کی ایک دیرینہ پیروڈی یاد آگئی۔
ہماری آنکھوں میں آج تک۔ ”وہ“۔ شکست لندن کھٹک رہی ہے
گلے میں لٹکےتھے جن کے تمغے ۔اب ان میں ہاکی لٹک رہی ہے
ہاہاہاہاہا بہت خوب سر۔۔ محمد خلیل الرحمٰن
مری پڑوسن ، تری ہی قسمت ہے آج در در بھٹک رہی ہے
مایہ ء ناز قومی ہاکی ٹیم کی ایک دیرینہ پیروڈی یاد آگئی۔
ہماری آنکھوں میں آج تک۔ ”وہ“۔ شکست لندن کھٹک رہی ہے
گلے میں لٹکےتھے جن کے تمغے ۔اب ان میں ہاکی لٹک رہی ہے
شمشاد بھائی ۔ واقعی بہت پرانی بات ہے میں ان دنوں اتنا تھا جتنے اب میرے بچے ہیں۔ اف ۔۔۔ میرے بچپن کے دن ۔ اور ہاں کرکٹ کی بات کرنے کے لائق ہمیں چھوڑا ہی کہاں ہے کرکٹ والوں نے۔۔۔۔عاطف بھائی آپ تو بہت پرانی بات کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں کی بات کریں کرکٹ کو مدنظر رکھیں۔
ہماری سانسوں میں آج تک یہ شکست لندن کھٹک رہی ہے
گلے میں لٹکے تھے جن کے تمغے، ان میں اب گیند اٹک رہی ہے
12۔اب پیشِ خدمت ہے
جنابمحمد حفیظ الرحمٰن کی ایک خوبصورت غزل کی پیروڈی
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
( محمد حفیظ الرحمٰن سے معذرت کے ساتھ)
آج ایک اوٹ پٹانگ غزل پیشِ خدمت ہے
‘‘گو نو ا گو ’’ میں زے بھی آتی ہے
زے لگائیں تو بحر جاتی ہے
کیسا ‘‘لمگشتگی’’ کا عالم ہے
نیند آتی نہ نیند جاتی ہے
ہار کر بھی جو ہارنا چاہوں
جیت ناخن کھڑی چباتی ہے
ایک بکرا ہی چاہیے تھا ‘‘ وَر’’
اس سے سستی تو گائے آتی ہے
اُس ‘‘ نے آخر کو ہولیا خاموش’’
بات کرنی اُسے بھی آتی ہے
‘‘شعر گوئی پہ ہم ہی کیوں مائل’’
تُک (کی) بندی تو سب کو آتی ہے
‘‘دل ہتھیلی میں پیش ’’ کرتے ہی
‘‘نیک نام’’ اپنی داستاں کی ہے
روندنے کو ہی لیک (ن) آجاتے
شاعری روز کی کہانی ہے
‘‘گو نو ا گو ’’ میں زے بھی آتی ہے
زے لگائیں تو بحر جاتی ہے