سید عمران
محفلین
ہم مفت کے نہیں!!!
پہلے تو ہم سمجھے کہ آپ اپنی بات کر رہے ہیں اور جلدی مچا دی ہے۔ پھر خیال آیا کہ سارے کام جلدی والے تو نہیں ہوتے نا۔
اس کے بعد یاد آیا کہ آپ اسلحے کی بات کر رہے ہوں گے نا۔
درست یاد آیا نا؟؟؟
ہم مفت کے نہیں!!!
پہلے تو ہم سمجھے کہ آپ اپنی بات کر رہے ہیں اور جلدی مچا دی ہے۔ پھر خیال آیا کہ سارے کام جلدی والے تو نہیں ہوتے نا۔
اس کے بعد یاد آیا کہ آپ اسلحے کی بات کر رہے ہوں گے نا۔
درست یاد آیا نا؟؟؟
واہ واہ
پہلے تو ہم سمجھے کہ آپ اپنی بات کر رہے ہیں اور جلدی مچا دی ہے۔ پھر خیال آیا کہ سارے کام جلدی والے تو نہیں ہوتے نا۔
اس کے بعد یاد آیا کہ آپ اسلحے کی بات کر رہے ہوں گے نا۔
درست یاد آیا نا؟؟؟
لیں پوچھ رہا ہوں، اب بتائیے
سردست انہیں کسوٹی میں ہی مایوں بٹھا دیں رخصت ہونے تک!!!آج بھی کسوٹی بڑی لمبی چلنی ہے۔
شکر ہے صرف لڑی کی جان چھوڑنے کو بولا ورنہ ہم تو دل پہ ہی لے لیتے بات۔ اور مزید چوٹیں کھا لیتے۔اب ہماری لڑی کی جان چھوڑیں اور کسوٹی کسوٹی کھیلنے جائیں!!!
ابھی داڑھی سفید ہونے دیں تب تک آپ سیانے ہو ہی جائیں گے۔اس کو جاننے کے لیے میں نے اتنا سوچا کہ اب میرے بال سفید ہونا شروع ہو گئے
ہاں تو سلیٹ تھوڑی ہے کہ لکھ لکھ کر مٹاٹے جائیں ساتھ ساتھ۔ویسے کچھ لوگ اپنے گلے میں حق بجانب ہیں اب خود ہی دیکھیے محض تین گھنٹوں میں یہاں پر سات صفحات مکمل ہو گئے
اتنی تباہی تو صابرہ شتیلہ کیمپ میں نہیں ہوئی تھی جتنی ہماری لڑی میں ہوگئی۔۔۔واہ واہ
دماغ کی پھرتی دیکھو دنیا والو
ساڈا چڑیا دا چنبہ وے بابل اساں اڈ جاناجلد از جلد اپنی بہن کے ہاتھ پیلے کرکے رخصت کریں ان کو یہاں سے!!!
جی ہاں صحیح سمجھے۔۔۔
محفل سے!!!
نا روؤف بھائی آپ کو چھوہاروں کی بھلا کیوں فکر۔۔۔تبھی تو چھوہاروں کا پوچھ رہا تھا
آپ اس بات پر دھیان دیں کہ سمجھ تو پھر بھی ہمیں خود ہی آئی نا۔واہ واہ
دماغ کی پھرتی دیکھو دنیا والو
اوہ ہاں یاد دلا دیا۔سردست انہیں کسوٹی میں ہی مایوں بٹھا دیں رخصت ہونے تک!!!
میں تو اپنے سسرالیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری شادی کے وقت یہ گانے نہیں چلائےساڈا چڑیا دا چنبہ وے بابل اساں اڈ جانا
ابھی دیکھئیے گا روؤف بھائی ہمارے لئے کتنے اداس ہو جائیں گے
کیوں۔۔۔ ارادہ بدل جاتا آپ کا ؟ اور آپ بھی وہیں رہ جاتے۔میں تو اپنے سسرالیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری شادی کے وقت یہ گانے نہیں چلائے
واہ واہ زبردست زبردست زبردست زبردست زبردستہمیں چھٹا ہوا ہونے کا اشارہ کریں لیکن اگر وہ بزعم خود واضح طور پر ایسا کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم بھی واضح طور پہ ان کا باطل ہونا واضح کردیں گے۔خیر اس وقت اصل مدعا نہ ہمارا چھٹا سال ہے نہ چھٹا ہوا ہونا۔ ہم تو خوشی کا یہ موقع جان کر اپنے چند مزموم مقاصد کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کا عزم مصمم لیے حاضر ہوئے ہیں جن کو ایام عام میں نوکِ زباں پر لانا دار و رسن پر چڑھ جانے کے مترادف ہوتا
بولتی بند کرنے میں تو مانے ہوئے ماہر ہیں صاحبواہ واہ زبردست زبردست زبردست زبردست زبردست
Speechless
Speechless
Speechless
Speechless
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حقپر امیدِ واثق ہے کہ خوشیوں کے اس شور شرابے میں زہر ہلال کا یہ تلخ گھونٹ حلق سے خوشی خوشی اتار لیا جائے گا۔
اب چوں کہ تمہید طول پکڑ رہی ہے لہٰذا ہم وقت کا زیاں کیے بغیر موضوع کا دامن پکڑنا موزوں گردانیں گے۔آج کے دن بیان ہونے والے ہمارے مزموم عزائم عنوان سے ظاہر ہیں۔عنوان ایسا اس لیے رکھا ہے تاکہ اسے دیکھتے ہی محفلین بصد شوق جوق در جوق لڑی ھٰذا میں کھنچے چلیں آئیں۔
جنابِ من یہ تو ہمارا قومی کردار اور تشخص بن گیاہے مگر ہمارے معصوم بھیا کو بیچ میں نہ لائیں وہ بہت معصوم ہیں۔۔یہ لڑی دائم وکیوں کہ دوسروں کی ٹوہ لینا ہماری صدیوں پرانی روایت ہے، اس روایت سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہم کسی طور احسن اقدام نہیں سمجھتے اسی لیے کبھی بھی اس کی حمایت ہرگز ہرگز نہ کریں گے۔
تو صاحبو! جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دوسروں کے بارے میں صحیح سے زیادہ غلط اطلاعات و معلومات لینا ہمارے دل کی تسلی و تشفی کا زیادہ اچھا سبب بنتی ہے۔ اب اس کی ایک مثال لیجیے۔ اگر ہم کہیں کہ ہمارے بھیا آج کسی درگاہ پر کھڑے بریانی پھوڑ رہے تھے تو کوئی اس کی طرف چنداں توجہ نہ دے گا۔ اور ہماری لڑی ھٰذا میں متوقع طور پر لڑی جانے والی لڑائی نہ لڑی جائے گی یوں لڑی ھٰذا چلے بغیر چل بسے گی۔
توبہ ہے مفتی صاحب
اسقدر حقیقت نگاری پر ڈھیروں داد و تحسین یہ ایک ایک لفظ کی کاٹ دل پہ محسوس ہورہی ہے “کہاں سے آئے یہ لفظ کس نے دئیے یہ لفظ کیا کہہ رہےہیں یہ لفظ”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیکھا ہمیں پہلے سے پتہ تھا کہ یہ ایسے ویسے کیسے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ظاہر ہے اس عام سی بے مزہ اطلاع میں محفلین کی ازلی ابدی پیاسی حیرت کی تشنگی دور کرنے کا بھلا کیا سامان ہے؟البتہ اگر ہم یہ خبر دینا چاہیں کہ اگلے روز چریا چوک پر ایک آدمی منہ ڈھانپے چرس سپلائی کررہا تھا اور غلطی سے ایک آدمی کے نام کی جگہ بھیا کا نام لکھ دیں، بس پھر تو ایسا کہرام مچے گا کہ الامان الحفیظ۔
سب سے پہلا کام تو یہ ہوگا کہ فوراً تین دھڑے بن جائیں گے۔ ایک بھیا کی حمایت میں ان کی سادگی و معصومیت کے وہ وہ قصے کہانیاں اور افسانے بیان کرے گا کہ بھیا بھی مارے حیرت کے کبھی گریبان میں جھانکیں گے (اپنے) اور کبھی بغلیں جھانکیں گے (اپنی) کہ یہ باتیں ہم میں کب تھیں یا کب پیدا ہوئیں۔ دوسرا دھڑا دھڑا دھڑ حیرت و استعجاب و تشکیک کے سمندر میں چھلانگیں مار مار خود کو پھاواں کرلے گا کہ اچھا یہ ایسے دِکھتے تو نہیں تھے جیسے ہیں۔ حیرت ہے، تعجب ہے، افسوس ہے ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔اور تیسرا دھڑا وہ ہوگا جو نمک مرچ لگا لگا بھیا کے ماضی کے وہ وہ گڑے مردے اکھاڑ لائے گا جو بھیا کے وہم و گمان کے مطابق ہڈی مٹی ہوچکے تھے۔اس دھڑے کا دائمی سلوگن یہ ہوتا ہے’’دیکھا ہمیں پہلے سے ہی پتا تھا کہ یہ ایسے ویسے ہیں۔‘‘