۱۔ آجکل کے کسی سید کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو کافی مختلف پیٹرنل ہیپلوگروپ ملیں گے یعنی باپ کی لائن سے ان کا شجرہ علی سے نہیں ملتا دعوے کے باوجود۔
اسکا بات کا کوئی ریفرنس مل جائے تو بہت اچھی بات ہو گی۔
ڈی این اے ٹیسٹ بہت حد تک درست ہوتے ہیں، مگر یہ 100 فیصد کامل نہیں ہوتے۔ اس کی درستگی کا انحصار ٹیسٹ کی قسم اور اس کے مقصد پر ہوتا ہے:
1. پیرنٹی/میٹرنٹی ٹیسٹ: یہ عام طور پر 99.9 فیصد سے زیادہ درست ہوتے ہیں، کیونکہ یہ رشتے کی تصدیق کے لیے جینیاتی مارکرز کی ایک وسیع رینج استعمال کرتے ہیں۔
2. آباؤ اجداد اور نسل کے ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ آپ کے ڈی این اے کا موازنہ مختلف حوالہ جاتی گروہوں سے کرتے ہیں تاکہ آپ کے نسلی پس منظر کا اندازہ لگایا جا سکے۔ یہ عمومی طور پر قابل اعتماد ہوتے ہیں، لیکن خاص طور پر قریبی نسلی گروہوں میں فرق کرنے میں ان کی درستگی مختلف ہو سکتی ہے۔ نتائج کمپنی کے ڈیٹا بیس کے سائز اور تنوع پر بھی منحصر ہوتے ہیں۔
سو کمپنی کی ڈیٹابیس کتنی اچھی یہ سب اس پر منحصر ہے۔ چنانچہ یہ سب زن و تخمین کی باتیں ہیں۔