مصطفی جاگ گیا ہے - تبصرے

زیک

مسافر
After seven generations, less than 1% of your DNA is likely to come from any given ancestor. This is because the amount of autosomal genetic material you receive from an ancestor is expected to halve with each generation

زیک صاحب یہ بھی دیکھیے کہ ڈی این اے تو جسم کا سگنیچر ہے روح کے بارے میں کیا کہیں گے۔ انسان تو جسم و روح سے مل کر بنتا ہے۔
This is why I specifically mentioned paternal haplogroups based on Y DNA and not autosomal DNA
 

سید رافع

محفلین
۱۔ آجکل کے کسی سید کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تو کافی مختلف پیٹرنل ہیپلوگروپ ملیں گے یعنی باپ کی لائن سے ان کا شجرہ علی سے نہیں ملتا دعوے کے باوجود۔
اسکا بات کا کوئی ریفرنس مل جائے تو بہت اچھی بات ہو گی۔

ڈی این اے ٹیسٹ بہت حد تک درست ہوتے ہیں، مگر یہ 100 فیصد کامل نہیں ہوتے۔ اس کی درستگی کا انحصار ٹیسٹ کی قسم اور اس کے مقصد پر ہوتا ہے:

1. پیرنٹی/میٹرنٹی ٹیسٹ: یہ عام طور پر 99.9 فیصد سے زیادہ درست ہوتے ہیں، کیونکہ یہ رشتے کی تصدیق کے لیے جینیاتی مارکرز کی ایک وسیع رینج استعمال کرتے ہیں۔

2. آباؤ اجداد اور نسل کے ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ آپ کے ڈی این اے کا موازنہ مختلف حوالہ جاتی گروہوں سے کرتے ہیں تاکہ آپ کے نسلی پس منظر کا اندازہ لگایا جا سکے۔ یہ عمومی طور پر قابل اعتماد ہوتے ہیں، لیکن خاص طور پر قریبی نسلی گروہوں میں فرق کرنے میں ان کی درستگی مختلف ہو سکتی ہے۔ نتائج کمپنی کے ڈیٹا بیس کے سائز اور تنوع پر بھی منحصر ہوتے ہیں۔

سو کمپنی کی ڈیٹابیس کتنی اچھی یہ سب اس پر منحصر ہے۔ چنانچہ یہ سب زن و تخمین کی باتیں ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
نسبت رسول کی بنا پر سادات کی تعظیم و تکریم کے غلو ہونے کی دلیل دیجیے۔
غلو یہی ہے جو رافع کر رہا ہے۔
اور اسی ماڈل کو دیکھتے ہوئے ہر بزرگ (پیر) کی اولاد نے غلو پر غلو کیا اور اپنے اپنے بزرگوں کا مزار بنا کر کمائیاں شروع کر دیں۔ اور اب یہ عالم ہے کہ ہر صاحبِ مزار کی اولاد کا الگ ہی سٹیٹس ہے۔ جس کی وجہ سے وہ عام لوگوں کو اپنی جوتی کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ کوئی پیر اپنے مریدوں کا اجتماعی قتل کر دیتا ہے تو ان کے ورثاء کو کوئی غم تک لاحق نہیں ہوتا۔
 

علی وقار

محفلین
اور اسی ماڈل کو دیکھتے ہوئے ہر بزرگ (پیر) کی اولاد نے غلو پر غلو کیا اور اپنے اپنے بزرگوں کا مزار بنا کر کمائیاں شروع کر دیں۔ اور اب یہ عالم ہے کہ ہر صاحبِ مزار کی اولاد کا الگ ہی سٹیٹس ہے۔ جس کی وجہ سے وہ عام لوگوں کو اپنی جوتی کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ کوئی پیر اپنے مریدوں کا اجتماعی قتل کر دیتا ہے تو ان کے ورثاء کو کوئی غم تک لاحق نہیں ہوتا۔
درست۔

اقبال کی نظم باغی مرید یاد آ گئی،


ہم کو تو ميسر نہيں مٹی کا ديا بھی
گھر پير کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہيں کعبے کے برہمن

نذرانہ نہيں ، سود ہے پيران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

ميراث ميں آئی ہے انھيں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف ميں عقابوں کے نشيمن!
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
غلو یہی ہے جو رافع کر رہا ہے۔
اور اسی ماڈل کو دیکھتے ہوئے ہر بزرگ (پیر) کی اولاد نے غلو پر غلو کیا اور اپنے اپنے بزرگوں کا مزار بنا کر کمائیاں شروع کر دیں۔ اور اب یہ عالم ہے کہ ہر صاحبِ مزار کی اولاد کا الگ ہی سٹیٹس ہے۔ جس کی وجہ سے وہ عام لوگوں کو اپنی جوتی کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔ کوئی پیر اپنے مریدوں کا اجتماعی قتل کر دیتا ہے تو ان کے ورثاء کو کوئی غم تک لاحق نہیں ہوتا۔
عبد الرووف صاحب جو آپ نے کہا وہ میرے سوال میں تو نہیں ہے۔
سوال دوبارہ لکھ دیتا ہوں:
نسبت رسول کی بنا پر سادات کی تعظیم و تکریم کے غلو ہونے کی دلیل دیجیے۔

متعلقہ:
اکرام مسلم بھی ایک مروج اصطلاح ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
درست۔

اقبال کی نظم باغی مرید یاد آ گئی،


ہم کو تو ميسر نہيں مٹی کا ديا بھی
گھر پير کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانند بتاں پجتے ہيں کعبے کے برہمن

نذرانہ نہيں ، سود ہے پيران حرم کا
ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

ميراث ميں آئی ہے انھيں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف ميں عقابوں کے نشيمن!
پیر تو غیر سید بھی ہوتے ہیں اور یہاں پیروں کی بات ہی نہیں ہو رہی۔ نسبت رسول کی بنا پر سید کی تعظیم و تکریم کی بات ہو رہی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
پیر تو غیر سید بھی ہوتے ہیں اور یہاں پیروں کی بات ہی نہیں ہو رہی۔ نسبت رسول کی بنا پر سید کی تعظیم و تکریم کی بات ہو رہی ہے۔
نظامی بھائی، نسبت پر تعظیم و تکریم کریں یا محبت کریں، کوئی بھی اچھا سا نام دے دیں۔ یہ محبت فطری بات ہے۔ غلو یہی ہو گا کہ شرف انسانی کے لحاظ سے عام انسانوں میں فرق کرنے لگ جائیں، تعظیم و تکریم اور محبت میں یہی بھول جائیں کہ
لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، آگاہ ہو جاؤ! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ رنگ والے کو کالے رنگ والے پر اور کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ والے پر کوئی فضیلت و برتری حاصل نہیں، مگر تقویٰ کے ساتھ، جیسا کہ ارشاد باری تعالىٰ ہے: ”اللہ تعالىٰ کے ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے“۔
 

سید رافع

محفلین
پیر کرم شاہ الازہری کی تفسیر سے آپ متفق ہیں، یا سید مودودی کی تفسیر سے۔ دیگر کو ایک طرف رہنے دیجیے۔ :) اختلافی مسائل پر آپ کا کیا موقف ہے؟
آپ کی بات دَرْخورِ اِعْتِنا نہیں۔ آپ لاجک کے شغل میں ہیں ورنہ یہ مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عبد الرووف صاحب جو آپ نے کہا وہ میرے سوال میں تو نہیں ہے۔
سوال دوبارہ لکھ دیتا ہوں:
نسبت رسول کی بنا پر سادات کی تعظیم و تکریم کے غلو ہونے کی دلیل دیجیے۔

متعلقہ:
اکرام مسلم بھی ایک مروج اصطلاح ہے۔
پیر تو غیر سید بھی ہوتے ہیں اور یہاں پیروں کی بات ہی نہیں ہو رہی۔ نسبت رسول کی بنا پر سید کی تعظیم و تکریم کی بات ہو رہی ہے۔
ان دونوں کا ایک ہی مراسلے میں جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
ہمیں سادات سے نسبت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی وجہ سے عقیدت ہے لیکن جس کی نسبت اعلیٰ ہو اس پر ذمہ داری بھی اسی قدر ہوتی ہے اور رافع صاحب فاسق فاجر سید کو اپنے سر کا تاج بنا رہے ہیں۔
اور اسی لڑی میں باقی دوستوں کی طرف سے متعدد مرتبہ جواب دیا گیا ہے۔ اگر نسبتِ رسول یعنی نوح و لوط علیہما السّلام اپنے متعلقین کی یاوری نہ کر سکی اور اسی قسم کی واضح وارننگ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بھی ہے۔ اگر یہ سب کچھ کافی نہیں تو کیا کہا جا سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
غلو یہی ہو گا کہ شرف انسانی کے لحاظ سے عام انسانوں میں فرق کرنے لگ جائیں
بڑی اچھی بات کی ہے۔ عملی طور پر اس کا انکار زیادہ تر غیر مسلموں کی طرف سے دیکھنے میں آتا ہے۔ فلسطین کے انسانوں کو دو ٹانگوں والے جانور ، گراس ہوپر ، ڈاگز ،non-existent people کہا جاتا ہے۔

اب ان مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے یہودیوں کو اپنے برابر کہنا کیسا لگتاہے آپ کو۔

یقینا آپ سفاکی کی اس سطح پر نہیں پہنچنا چاہیں گے جہاں وہ ہیں۔ لہذا عملی طور پر دنیا میں انسان برابر نہیں۔ فرق کیا جاتا ہے۔

یہی وہ موضوع ہے جو اس تحریر کا بنیادی خیال ہے جس پر کسی نے تبصرہ کرنے کی زحمت نہیں کی اور غیر متعلقہ مباحث سے اصل موضوع سے توجہ ہٹانے میں شعوری و لاشعوری طور پر اپنا کردار ادا کیا۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
بڑی اچھی بات کی ہے۔ عملی طور پر اس کا انکار زیادہ تر غیر مسلموں کی طرف سے دیکھنے میں آتا ہے۔ فلسطین کے انسانوں کو چار ٹانگوں والے جانور ، گراس ہوپر کہا جاتا ہے۔
اب ان قتل عام کرنے والے یہودیوں کو اپنے برابر کہنا کیسا لگتاہے آپ کو۔ یقینا آپ سفاکی کی اس سطح پر نہیں پہنچنا چاہیں گے جہاں وہ ہیں۔ لہذا عملی طور پر دنیا میں انسان برابر نہیں۔ فرق کیا جاتا ہے۔
بحیثیت مسلم، بنیادی بات ہمیشہ یاد رکھیں،

ارشاد باری تعالىٰ ہے: ”اللہ تعالىٰ کے ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے“۔

اگر یہاں کوئی تخصیص ہے یا آیت واضح نہ ہے تو پھر فرمائیے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بحیثیت مسلم، بنیادی بات ہمیشہ یاد رکھیں،

ارشاد باری تعالىٰ ہے: ”اللہ تعالىٰ کے ہاں تم میں سے وہ شخص سب سے زیادہ معزز ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے“۔
اب آپ سے پوچھا جائے گا کہ "پرہیز گار" کیا ہوتا ہے۔
 
Top