مغرب ’ہولوکاسٹ‘ کی طرح توہین رسالت کرنے والوں پربھی پابندی لگائے، وزیراعظم

الف نظامی

لائبریرین
اچھی خاصی تاریخ ہے مورمن چرچ اور ان کے ساتھ عوامی و حکومتی سلوک کی انیسویں صدی میں جو احمدیت و اسلام کی بحث پر کافی فٹ بھی بیٹھتی ہے لیکن اس کا کوئی ذکر نہیں۔ دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں یا تو اس مثال سے جو نتیجہ نکلتا ہے وہ قبول نہیں یا اس تاریخ کا علم ہی نہیں
علمی نمائش کا نفیس طریقہ
 

سید رافع

محفلین
مغرب میں توہین مذہب کے قوانین عملا ناپید ہو چکے ہیں۔

وہ توہین مذہب کو آزادی رائے کے قوانین کے ذیل میں حل کرتے ہیں۔ جیسے کہ اسکارف یا برقینی۔ فرانسیسی عوام مذہبی جبر کرنے پر حکومت کو ہی لعنت ملامت کرتے ہیں۔
 
کونسا پیغامِ زندگی؟
سیدھی سی بات ہے کہ زندگی یہاں کے لوگوں کے لیے ایسی رنگینیاں نہیں رکھتی جن کے مغرب میں لوگ عادی ہیں۔
بہت عجیب سی بات لگتی ہے کہ آپ کہیں کہ ہمارے عقائد کا مذاق نہ اڑاؤ ورنہ ہم مار دھاڑ پر اتر آئیں گے (شارلی ایبڈو کو نہ بھولیں) اور توقع رکھیں کہ اگلا آپ کی بات بھی مانے گا اور آپ کو امداد بھی دے گا۔
امداد تو ویسے ایک بہانہ ہے۔اس کے ہونے نہ ہونے سے کچھ زیادہ فرق پڑتا نہیں۔ وہ تو ویسے بھی اشرافیہ کی جیبوں میں جاتی ہے۔
میرا نہیں خیال سفیر کی دربدری مار دھاڑ کے زمرے میں آتی ہے۔ مار دھاڑ تو اپنا نقصان کرنے والی بات ہے۔ غم و غصے کے علاماتی اور لفظی اظہار میں مجھے کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی۔
 

سید رافع

محفلین
فی الحال اسٹیٹ راضی نہیں کہ سفیر کو نکالا جائے۔

مفتی منیب نے ایک ہڑتال کے ذریعے قوم کو پیغام دیا کہ سفیر کے معاملات حکومت پارلیمان اور عمران دیکھیں۔ وہ نہیں دیکھنا چاہتے۔

ٹی ایل پی نے بھی معاملے کو پارلیمان پر چھوڑا ہے۔

مفتی تقی نے بھی سفیر کو نکالنے کی بات کی تاکہ انکے جذبات رجسٹر ہو جائیں۔

پاکستانی عوام جو ضیاء کے دور میں بڑی ہوئی سفیر نکالنے کی باتیں کر رہے ہیں۔

لبرل پاکستانی کہتے ہیں کہ قرض شدہ اسٹیٹ کو چلانے کے لیے پہلے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا سیکھو۔ پھر اپنی یا اپنے نظریات کی عزت کی بات کرنا۔ بھلا اس بلی کے کون گھنٹی باندھے گا؟

پاکستان سے مذہب کے خاتمے کی ڈیڈ لائن 2028 ہے۔ طالبان کا فوج نے مار مار کر بھرکس نکال دیا ہے۔ باقی شیعہ اور بریلویوں کا بھرکس نکالنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

مغرب سے بے عزتی کی جائے گی۔ بریلوی اچھلیں گے۔ محکمہ زراعت انکو سیاست دانوں کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ ان سے ایسی تقریریں کرائے گا کہ شیعہ ذاکرین آگ بگولا ہو کر مذہب کا مذید تیا پاچہ کریں گے۔ لوگ آہستہ آہستہ 2028 تک مذہب کو منحوس سمجھیں گے۔ کفر شراب کی طرح عام ہو گا۔

مومنین مثنوی مولانا روم پڑھیں گے۔ صالحین کونا لیتے جائیں گے۔ صدیقین چھپ جائیں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ کمپیریژن کرنا غلط ہے
اس کی دلیل یہ ہے کہ کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں جعل سازی کو قانونی درجہ نہیں دیا جا سکتا اور سیاہ فاموں نے کوئی جعل سازی نہیں کی قادیانیوں کی طرح۔
اصل بات یہ ہے کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔
دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں جعل سازی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

جعل سازی:قادیانی (احمدی) مسلمان ہیں
اعتراض : آپ کا نبی علیحدہ ، خلیفہ علیحدہ ، مہدی و مسیح موعود علیحدہ اس کے باوجود آپ ٹائٹل مسلمانوں کا استعمال کر رہے ہیں
مقدمہ جعل سازی کا ہے اور اکثریت کا حق آپ نے غصب کیا ہے اور اس کے باوجود مظلوم بن بیٹھے ہیں۔
دنیا بھر کا جانا مانا چور، ڈاکو، دہشت گرد، بدکار، خائن الغرض ہر جرم کرنے والا خود کو بڑے فخر سے مسلمان کہہ سکتا ہے۔ لیکن اگر قادیانی خود کو مسلمان کہہ دے تو وہ جعل ساز ہے اور یہ ناقابل تلافی جرم ہے۔ اسے صرف بغض، کینہ اور تعصب ہی کہا جا سکتا ہے۔ انصاف نہیں۔
 

علی وقار

محفلین
عمران سویا نہیں ہوا۔ ۲۰۱۹ میں اپنے پہلے اقوام متحدہ کے دورہ پر بھی ترکی، ملائشیا وغیرہ کو ملا کر مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی تھی۔ مگر سب پلان دھرے کے دھرے رہ گئے جب سعودیہ نے اس اتحاد کی مخالفت کر دی۔
سیاسی قیادت کو دانش مند ہونا چاہیے۔ 2017 میں ن لیگ اور 2020 میں تحریک انصاف نے لبیک تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ معاہدہ کر کے غلطی کی تھی۔ فوج بھی اس معاہدے میں شریک تھی۔ یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے بلکہ یورپی یونین کے ساتھ جو معاملہ پڑنے جا رہا ہے، اس کی بنیاد یہی معاہدے ہیں کہ جو جتھوں کے ساتھ کیے گئے۔ تحریک لبیک کے مطالبات درست ہوں یا غلط ہوں، ان کو منوانے کا انداز کسی صورت درست نہیں اور حکومت نے جس طرح معاہدے کیے، اس پر کوئی سوالات اٹھتے ہیں۔ یہی ایک سوال پیش نظر رکھیں کہ کیا کل طالبان پچاس ہزار بندے جمع کر کے کوئی مطالبہ منوانے کی کوشش کریں تو بیس کروڑ کی آبادی کا ملک یہ مطالبہ مان لے گا؟ ان رویوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔ بات یورپی یونین کی نہیں، ریاست کو چلانے کے اصولوں کی ہے۔ مغرب کے دہرے معیارات ہمارے سامنے ہیں مگر ہمیں اپنے پہلے اپنے گھر پر توجہ دینی چاہیے۔ مذہب کے نام پر مسلمانوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے کا خون بہایا تو دل لہو لہو ہو گیا۔ آخر ہم کیسے مسلمان ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیا بھر کا جانا مانا چور، ڈاکو، دہشت گرد، بدکار، خائن الغرض ہر جرم کرنے والا خود کو بڑے فخر سے مسلمان کہہ سکتا ہے۔ لیکن اگر قادیانی خود کو مسلمان کہہ دے تو وہ جعل ساز ہے اور یہ ناقابل تلافی جرم ہے۔ اسے صرف بغض، کینہ اور تعصب ہی کہا جا سکتا ہے۔ انصاف نہیں۔
قادیانی اپنے لیے علیحدہ مذہب اختیار کر لیں اور اسلام کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں یا مرزے سے لاتعلقی اختیار کر کے نبی پاک کے دین اسلام میں آجائیں۔
محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے جعلی طور پر خود کو مسلمان کہنا درست نہیں۔
یہ نصیحت صرف غور و فکر کرنے والے قادیانیوں کے لیے ہے ، ان کے ہٹ دھرم مربیوں سے میرا کلام نہیں​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
سیاسی قیادت کو دانش مند ہونا چاہیے۔ 2017 میں ن لیگ اور 2020 میں تحریک انصاف نے لبیک تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ معاہدہ کر کے غلطی کی تھی۔ فوج بھی اس معاہدے میں شریک تھی۔ یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے بلکہ یورپی یونین کے ساتھ جو معاملہ پڑنے جا رہا ہے، اس کی بنیاد یہی معاہدے ہیں کہ جو جتھوں کے ساتھ کیے گئے۔ تحریک لبیک کے مطالبات درست ہوں یا غلط ہوں، ان کو منوانے کا انداز کسی صورت درست نہیں اور حکومت نے جس طرح معاہدے کیے، اس پر کوئی سوالات اٹھتے ہیں۔ یہی ایک سوال پیش نظر رکھیں کہ کیا کل طالبان پچاس ہزار بندے جمع کر کے کوئی مطالبہ منوانے کی کوشش کریں تو بیس کروڑ کی آبادی کا ملک یہ مطالبہ مان لے گا؟ ان رویوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔ بات یورپی یونین کی نہیں، ریاست کو چلانے کے اصولوں کی ہے۔ مغرب کے دہرے معیارات ہمارے سامنے ہیں مگر ہمیں اپنے پہلے اپنے گھر پر توجہ دینی چاہیے۔ مذہب کے نام پر مسلمانوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے کا خون بہایا تو دل لہو لہو ہو گیا۔ آخر ہم کیسے مسلمان ہیں؟
کسی پراڈکٹ کی مشہوری کے لیے جعلی ریویوز خرید کیے جاتے ہیں بعینہ اسی طرح یہاں یورپی یونین سے مرعوب کرنے والے تبصرے خرید کیے جاتے ہیں۔
پاکستان ایک خودمختار ایٹمی ملک ہے اور اپنے فیصلوں کے لیے کسی کی ڈکٹیشن پر یقین نہیں رکھتا۔ دنیا کے معاملات میں امن و سلامتی اور اکنامک گروتھ کے لیے پاکستان کی رائے فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔
اگر کوئی ملک یا فارن فنڈڈ جتھہ اپنی قادیانی لابنگ کے ذریعے یہ سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کی رائے پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیاسی قیادت کو دانش مند ہونا چاہیے۔ 2017 میں ن لیگ اور 2020 میں تحریک انصاف نے لبیک تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ معاہدہ کر کے غلطی کی تھی۔ فوج بھی اس معاہدے میں شریک تھی۔ یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے بلکہ یورپی یونین کے ساتھ جو معاملہ پڑنے جا رہا ہے، اس کی بنیاد یہی معاہدے ہیں کہ جو جتھوں کے ساتھ کیے گئے۔ تحریک لبیک کے مطالبات درست ہوں یا غلط ہوں، ان کو منوانے کا انداز کسی صورت درست نہیں اور حکومت نے جس طرح معاہدے کیے، اس پر کوئی سوالات اٹھتے ہیں۔ یہی ایک سوال پیش نظر رکھیں کہ کیا کل طالبان پچاس ہزار بندے جمع کر کے کوئی مطالبہ منوانے کی کوشش کریں تو بیس کروڑ کی آبادی کا ملک یہ مطالبہ مان لے گا؟ ان رویوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔ بات یورپی یونین کی نہیں، ریاست کو چلانے کے اصولوں کی ہے۔ مغرب کے دہرے معیارات ہمارے سامنے ہیں مگر ہمیں اپنے پہلے اپنے گھر پر توجہ دینی چاہیے۔ مذہب کے نام پر مسلمانوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے کا خون بہایا تو دل لہو لہو ہو گیا۔ آخر ہم کیسے مسلمان ہیں؟
آپ کو کتنی بار سمجھاؤں کہ ان مذہبی جتھوں سے معاہدہ اس لئے کرنے پڑتے ہیں کیونکہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے جائیں یہ اپنے پہیہ جام دھرنے جاری رکھتے ہیں۔ اور اگر حکومت ان دھرنوں کو اٹھانے کیلئے طاقت کا استعمال کرے تو لاشیں گرتی ہیں جیسا کہ لاہور میں سانحہ ہوا اور حکومت کو چار و ناچار کالعدم تحریک لبیک سے دوبارہ مذاکرات کرنے پڑے۔ اگر یورپی یونین اور پاکستانی عوام ان مذہبی جتھوں کو بذریعہ ریاستی طاقت دھرنے دینے سے روکنے کیلئے حکومت کی حمایت کرتی ہے تو حکومت کو کیا پڑی ہے جو ان سے مجبور ہو کر معاہدے کرتی پھرے؟
ان مذہبی جتھوں کیخلاف عوام، انسانی حقوق کی تنظیمیں، ریاستی طاقت کا استعمال کرنے بھی نہیں دیتے اور حکومت دھرنے ختم کرنے کیلئے معاہدہ کر لے تو اس پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ منافق لوگ
 

علی وقار

محفلین
کسی پراڈکٹ کی مشہوری کے لیے جعلی ریویوز خرید کیے جاتے ہیں بعینہ اسی طرح یہاں یورپی یونین سے مرعوب کرنے والے تبصرے خرید کیے جاتے ہیں۔
پاکستان ایک خودمختار ایٹمی ملک ہے اور اپنے فیصلوں کے لیے کسی کی ڈکٹیشن پر یقین نہیں رکھتا۔ دنیا کے معاملات میں امن و سلامتی اور اکنامک گروتھ کے لیے پاکستان کی رائے فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔
اگر کوئی ملک یا فارن فنڈڈ جتھہ اپنی قادیانی لابنگ کے ذریعے یہ سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کی رائے پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
معذرت، مجھے آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق نہیں۔ پاکستان کی رائے فیصلہ کن حیثیت کیسے رکھتی ہے۔ ایک آدھ معاملے کی حد تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر عالمی تناظر میں ایسا سمجھنا نادانی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
آپ کو کتنی بار سمجھاؤں کہ ان مذہبی جتھوں سے معاہدہ اس لئے کرنے پڑتے ہیں کیونکہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے جائیں یہ اپنے پہیہ جام دھرنے جاری رکھتے ہیں۔ اور اگر حکومت ان دھرنوں کو اٹھانے کیلئے طاقت کا استعمال کرے تو لاشیں گرتی ہیں جیسا کہ لاہور میں سانحہ ہوا اور حکومت کو چار و ناچار کالعدم تحریک لبیک سے دوبارہ مذاکرات کرنے پڑے۔ اگر یورپی یونین اور پاکستانی عوام ان مذہبی جتھوں کو بذریعہ ریاستی طاقت دھرنے دینے سے روکنے کیلئے حکومت کی حمایت کرتی ہے تو حکومت کو کیا پڑی ہے جو ان سے مجبور ہو کر معاہدے کرتی پھرے۔ ان مذہبی جتھوں کیخلاف طاقت کا استعمال کرنے بھی نہیں دیتے اور حکومت دھرنے ختم کرنے کیلئے معاہدہ کر لے تو اس پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ منافق لوگ
تو پھر، ریاست کی رٹ کی مالا جپنا بند کر دینی چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قادیانی اپنے لیے علیحدہ مذہب اختیار کر لیں اور اسلام کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں یا مرزے سے لاتعلقی اختیار کر کے نبی پاک کے دین اسلام میں آجائیں۔
محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے جعلی طور پر خود کو مسلمان کہنا درست نہیں۔
یہ نصیحت صرف غور و فکر کرنے والے قادیانیوں کے لیے ہے ، ان کے ہٹ دھرم مربیوں سے میرا کلام نہیں​
یہ ایسی ہی نصیحت ہے جیسے سفید فام سیاہ فام کو پلاسٹک سرجری کروانے کا مشورہ دے تاکہ اس کے خلاف تعصب ختم ہو جائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
معذرت، مجھے آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق نہیں۔ پاکستان کی رائے فیصلہ کن حیثیت کیسے رکھتی ہے۔ ایک آدھ معاملے کی حد تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر عالمی تناظر میں ایسا سمجھنا نادانی ہے۔
اس وقت دنیا میں امریکہ ، روس اور چین کی سخت کشمکش چل رہی ہے اور ہر فریق اپنے فائدے کے لیے پاکستان کی حمایت چاہتا ہے۔
اور ان سب فریقین کے پرامن بقائے باہمی میں پاکستان کا کردار ناگزیر ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ ایسی ہی نصیحت ہے جیسے سفید فام سیاہ فام کو پلاسٹک سرجری کروانے کا مشورہ دے تاکہ اس کے خلاف تعصب ختم ہو جائے۔
سیاہ فاموں نے آپ قادیانیوں کی طرح جعلی سازی تو نہیں کی کہ جعلی نبی خلیفہ ، مسیح موعود ، مہدی سب نیا ڈئزاین کر کے بھی اسلام ورژن اصل کا لیبل لگا لیا۔
 

علی وقار

محفلین
اس وقت دنیا میں امریکہ ، روس اور چین کی سخت کشمکش چل رہی ہے اور ہر فریق اپنے فائدے کے لیے پاکستان کی حمایت چاہتا ہے۔
اور ان سب فریقین کے پرامن بقائے باہمی میں پاکستان کا کردار ناگزیر ہے
کچھ ایسی کیفیت لگ رہی ہے کہ ایک بندے کے اپنے گھر میں بحران چل رہا ہو اور وہ دوسروں کے مسائل حل کروانے پر مامور ہو۔ یہ بھی خوب رہی۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر، ریاست کی رٹ کی مالا جپنا بند کر دینی چاہیے۔
ریاست کی رٹ عوام و انسانی حقوق کی تنظیمیں قائم کرنے ہی کب دیتی ہیں؟ ادھر پولیس آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں برسانا شروع کر دیتے تو ادھر “حکومت نے عاشقان رسول شہید کر دئے” کا پراپگنڈہ شروع ہو جاتا ہے۔ اتنی تو منافقت ہے یہاں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کچھ ایسی کیفیت لگ رہی ہے کہ ایک بندے کے اپنے گھر میں بحران چل رہا ہو اور وہ دوسروں کے مسائل حل کروانے پر مامور ہو۔ یہ بھی خوب رہی۔
پاکستان میں کوئی بحران نہیں چل رہا یہ صرف چھوٹے سے گروہ کی پرسپشن ہے جو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔
 
Top