عدیل عبد الباسط
محفلین
یہ مضمون لکھ کر کسی نے اہل پاکستان کی غلط ترجمانی کی ہے۔پہلے خود ملالہ کو گولی مار کر ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور اب اس کے بیانات کے لئے ترستے ہیں
سادگی اپنوں کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ
یہ مضمون لکھ کر کسی نے اہل پاکستان کی غلط ترجمانی کی ہے۔پہلے خود ملالہ کو گولی مار کر ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور اب اس کے بیانات کے لئے ترستے ہیں
چونکہ اب تھوڑا موقع ملا ہے اس بے ربط تحریر پڑھنے کا، جس پر یقیناً وقت ہی ضائع ہوا ہے۔ یہ باتیں بالکل سامنے کی ہیں:جو تحریر آپ نے نہیں پڑھی، اس کے مصنف کو ملالہ کے اُس ٹویٹ کو پڑھنے کا طعنہ دے رہے ہیں جس کا ذکر کالم میں کیا گیا ہے۔ آپ جیسے سُپر ریڈرز کو سلام ہے۔
یہی تو بات ہے کہ سُپر ریڈر آصف اثر نے بھی ملالہ کی پوری ٹویٹ نہیں پڑھی۔ بلکہ ایک خائن مصنف کی ملالہ سے متعلق باتوں پر اندھا اعتماد کیا۔یعنی اتنی لمبی چوڑی بے ربط تحریر لکھی لیکن اس خائن مصنف کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ مکمل ترجمہ ہی کر دیتا، کیونکہ اسطرح کرنے سے اس تحریر کی بے بنیاد عمارت فوراً ہی گر جاتی۔
یعنی کہ جو بھی وہ کر لے، آپ کے نزدیک اس نے رہنا ایک مہرہ ہی ہے۔ پھر گلہ کیوں کرتے ہو جب کسی کے عمل سے پہلے ہی اس عمل کے ہر حال میں برے ہونے کا فیصلہ کر چکے ہو۔اس کا جواب اوپر سعد کو دے چکا ہوں۔ ملالہ جیسے مہرے سے متعلق کچھ باتیں واقعی غلط اور کچھ باتیں قابلِ غور ہیں۔
وہ تو نہیں سُنی البتہ یہ کہانی ضرور سنی ہے اور دیکھ رکھی ہے کہ ملالہ پر کن کا دستِ شفقت پھر رہا ہے۔یعنی کہ جو بھی وہ کر لے، آپ کے نزدیک اس نے رہنا ایک مہرہ ہی ہے۔ پھر گلہ کیوں کرتے ہو جب کسی کے عمل سے پہلے ہی اس عمل کے ہر حال میں برے ہونے کا فیصلہ کر چکے ہو۔
وہ ایک پیر صاحب والی کہانی تو سنی ہو گی کہ جو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کر گزرے تھے۔
جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔وہ تو نہیں سُنی البتہ یہ کہانی ضرور سنی ہے اور دیکھ رکھی ہے کہ ملالہ پر کن کا دستِ شفقت پھر رہا ہے۔
اور آپ نے اس سے سیکھ بھی لیا۔ کمال کرتے ہیںپیر صاحب کی کہانی یہ ہے کہ ایک پیر صاحب کو بیوی روز طعنے مارا کرتی تھی کہ تم اتنی تپسیا کرتے ہو اور آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ ایک بار پیر صاحب نے اڑنے کی صلاحیت حاصل کر لی تو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کے گزرے۔ واپس آئے تو بیگم نے دروازے میں ہی طعنے مارنا شروع کر دیے کہ دیکھو تم آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ آج میں نے ایک پیر صاحب کو دیکھا وہ آسمان میں اڑ رہے تھے۔
پیر صاحب بولے کہ اری نیک بخت، غور سے دیکھا ہوتا، وہ میں ہی تھا۔
تو بیگم کہتی ہیں کہ اچھا، تب ہی ٹیڑھا ٹیڑھا سا اڑ رہے تھے۔
لوکل یونیورسٹیز میں پڑھنے سے بہتر ہے ولایت سے پڑھ لیں۔ لوکل شوکل۔جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
ملالہ پاکستانی بچیوں کی تعلیم کیلئے کام کر رہی تھی۔ اس وجہ سے اسے گولی پاکستانی طالبان نے ماری۔جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
پیر صاحب کو بھی ایسا شوہر بننا چاہئے جو کہتا تھا کہ بیوی آٹا گوندھتے وقت ہلتی کیوں ہے؟تو بیگم کہتی ہیں کہ اچھا، تب ہی ٹیڑھا ٹیڑھا سا اڑ رہے تھے۔
آپ ملالہ کی حفاظت کی ضمانت دے دیں۔ وہ پاکستان آکر اپنی تعلیم مکمل کر لیں گیلوکل یونیورسٹیز میں پڑھنے سے بہتر ہے ولایت سے پڑھ لیں۔ لوکل شوکل۔
خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیںاور انٹرنیز کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ "ملالہ" کا بیان کیوں نہیں آیا۔۔۔
ایک غیریت پسند لڑکی کو لے کر پاکستانی بھائیوں خصوصا" محفلین کا یوں آپس میں ناخوشگوار بحث میں الجھنا ہمیں شوبھا نہیں دیتاجب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
لیکن پاکستانی اور ہندوستانی تو ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیںپہلے ملالہ کو پاکستانیوں نے disown کیا
اب ہندوستان والے برا کہہ رہے ہیں
وہ دن دور نہیں جب ساری دنیا اس کو برا کہنا شروع کردے گی
#IamDGISPRاور انٹرنیز کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ "ملالہ" کا بیان کیوں نہیں آیا۔۔۔
نہیں نہیں زیک سرلیکن پاکستانی اور ہندوستانی تو ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں