ملالہ کا ملال اور قوم کی دھمال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ساجد

محفلین
پاکستانی جنرل ملالہ کے زخم اور شاٹ کے بارے میں بتا رہا ہے۔

http://www.cnn.com/video/?iid=artic...012/10/15/sayah-military-on-malala-attack.cnn

یہ معاملہ ہے ملالہ اور طالبان کا ۔ اس میں افغانستان، فلیپائین، امریکہ ، انڈیا کا کیا لینا دینا؟ طالبان ظالمان، صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف ہیں۔ تعلیم کے خلاف ہیں۔ 15 جنوری کی ڈیڈ لائن کس کو یاد نہیں ؟ سوات پر حملہ کس کو یاد نہیں ِ؟
فلپائن کا تو یہاں ذکر ہی نہیں ہے نہ اس کا الزام افغانستان پر لگایا گیا ہے۔ البتہ امریکہ کا اس سے بہت کچھ لینا دینا ہے ۔ اس خطے میں جارحیت اس وقت شروع ہوئی جب سوویت یونین کے افغانستان کے داخلے کے وقت آپ کے محبوب امریکہ نے مذہبی شدت پسندی کو جہاد کا نام دے کر ”مجاہدین“ کو گھر آئے داماد سے بھی زیادہ امریکہ میں عزت دی۔ جو گدھا خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے وہ امریکی ڈالروں کی برکت سے لینڈ کروزرز میں میزائل رکھ کر گھومنے لگے۔ پھر پاکستانی حکومتوں اور ایجنسیوں نے بھی ملکی مفاد کی بجائے حسب عادت دوسروں کے مفادات میں ان کو پروان چڑھایا۔
میں کہتا ہوں کہ شدت پسندی کے اسباب پر غور کریں نا کہ جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کی سوچیں۔ جب تک امریکہ افغانستان پر ناجائز قابض نہیں ہوا تھا تب تک طالبان کی ایسی شدت پسندی کہیں دیکھنے میں نہیں آتی تھی اس کے آنے کے بعد ہی سے تباہی و بربادی کے اس دور کا آغاز ہوا ہے۔ اب یہاں جو کچھ بھی ہو رہا ہے امریکہ اس کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ اس کا حل بھی یہی ہے کہ امریکہ اس خطے سے چلا جائے بلکہ بہتر ہو گا کہ اپنے ملک میں قتل و غارت گری کی ہوش ربا بڑھتی وارداتوں اور ٹیری جونز جیسے مذہبی دہشت گردوں سے نپٹے۔ یہاں کے طالبان کو قابو کرنے کے لئے پاک فوج کافی ہے۔
سوات پر حملہ سب کو یاد ہے۔ آدھی بات آپ نے کہی ہے پوری مجھ سے سُن لیں۔ اور آپ کو بھی یاد ہو گا کہ جب پاک فوج نے سوات آپریشن شروع کیا تو افغان علاقے میں موجود امریکہ نے چیک پوسٹیں ختم کر دی تھیں۔ جس کی وجہ سے بہت سارے طالبان شدت پسند آسانی سے افغانستان فرار ہو گئے۔ان چیک پوسٹوں کے راتوں رات ختم کرنے کی وجہ بتا سکتے ہیں آپ؟۔ فرار ہونے والوں میں ایک فضل اللہ بھی تھا جو ابھی ملالہ پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے اور امریکی چھتر چھایہ میں افغانستان میں ہی موجود ہے۔ امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے پاکستان و افغانستان مارک گراسمین سے حالیہ ملاقاتوں میں پاکستانی اعلی حکام نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اسے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
پھر بھی اگر یہ معاملہ ، آپ کے خیال میں ، ملالہ اور طالبان کا ہے تو آپ اس کے لئے اس قدر فکر مند کیوں ہیں؟، مٹی ڈالیں ، بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ والی بات نہ کریں ۔ ہم جو سمجھتے ہیں کہ معاملہ اس سے مختلف ہے وہ خود ہی مغز کھپائی کر کے درست معلومات سب کے سامنے پیش کرتے رہیں گے۔
 

نایاب

لائبریرین
" ملالہ " کے معاملے پر " بندر کی بلا طویلے کے سر ڈال دینا ۔
کبھی مذہب کو ہتھیار بنانا ۔ کبھی حب الوطنی کے نام پر بہکانا ۔ کسی کی ٹوپی کسی کے سر پہنانا ۔
برائی کی مذمت نہ کرتے تاویلات کی دنیا سجانا ۔ یہ تو ہے سیاسی مذہبی مداریوں کا تماشہ پرانا ۔
" ملالہ " پر حملہ کرنے والے ہر ذی شعور انسان کی نگاہ میں قابل مذمت ہیں ۔
اور اس حملے کا دفاع کرنا ایسی " برائی " کی ترویج میں حصہ لینا ہے ۔
"ملالہ " پر حملہ نہ تو امریکہ نہ ہی مغربی دنیا نہ ہی طالبان پر حملہ ہے ۔
یہ " حملہ " ہے اس سوچ پر جو کہ " تعلیم نسواں " کی حامی ہے ۔اور اس سوچ کو آواز دیتے اک معصوم بچی گولی کا نشانہ بنی ۔
حملہ آوروں کی مذمت کا ادنی ترین درجہ ان کے اس فعل کی مذمت کرنا ہے ۔ نہ کہ ان کا دفاع کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سید زبیر

محفلین
ملالہ پر حملے سے دشمنوں کا مقصد پورا ہوگیا۔قوم ملالہ کی ہمدرد ہوتے ہوئے دو گروہوں میں بٹ گئی
ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے
اک یہی عیب ہے اس شہر کے داناوں میں
 
سوال یہ ہے کہ آج طالبان ظالمان کو لینڈ کروزرز کہاں سے ملتے ہیں۔ ان کے ویہیکل آئیڈینٹی فیکیشن نمبرز سے جب ان کو ٹریس کیا جاتا ہے تو یہ جاپان سے براہ دبئی، براہ ایران کیوں سامنے آتے ہیں؟ پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں پیٹرول سارے پاکستان سے سستا کیوں ہے؟ اس کی سپلائی اتنے کم داموں پر پاکستان یا افغانستان سے کس طرح ممکن ہے؟ یہ سپلائی ایران کے علاوہ کس کس ملک سے ممکن ہے ؟ امریکہ ایک مظبوط پاکستان چاہتا ہے۔ نا کہ طالبان ظالمان کی پاکستان اور اس کے عوام کی حکومت؟ یہی صورت حال انڈیا کی ہے ، انڈیا پاکستان میں شدت پسند ظالمان کی حکومت نہیں چاہتا۔
یہ تو ہمارے اپنے دوست ہیں کہ
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو​
 

ساجد

محفلین
اور اس حملے کا دفاع کرنا ایسی " برائی " کی ترویج میں حصہ لینا ہے ۔
عالی جاہ ، دفاع پر مبنی ایک تحریر کی طرف ہی اشارہ کر دیں کہ اردو محفل پر اس رکن نے ملالہ پر حملے کی ستائش کی ہے۔ منتظر رہوں گا۔
حملہ آوروں کی مذمت کا ادنی ترین درجہ ان کے اس فعل کی مذمت کرنا ہے ۔ نہ کہ ان کا دفاع کرنا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اس مکرر ارشاد کی بھی کوئی سند پیش فرما دیں۔
یہ " حملہ " ہے اس سوچ پر جو کہ " تعلیم نسواں " کی حامی ہے ۔اور اس سوچ کو آواز دیتے اک معصوم بچی گولی کا نشانہ بنی ۔
چلیں مان لیا کہ ایسا ہی ہے تو اب اس کا حل کیا پیش فرماتے ہیں آپ؟۔ اب کیا کیا جائے۔ اور کیا طالبان اور ان کے مربی کے ہاتھوں شہید ہونے والے باقی لوگ اور معصوم بچے جہالت کے علمبردار تھے؟ یا وہ لوگ اپنی بچیوں کو تعلیم نہیں دلواتے تھے؟۔
اب کیا میں لاہور ، کراچی ، فیصل آباد اور دیگر بڑے بڑے شہروں کے رکشوں کی تصاویر یہاں بھیج کر اس بات کا ثبوت دوں کی قوم نے ملالہ کے مشن سے کس حد تک یک جہتی دکھائی ہے؟ کیا میں ان شاہراہوں کی جھلک دکھاؤں جہاں ایک ایک شاہراہ پر لائٹ کے کھمبوں کے ساتھ سینکڑوں کی تعدا د میں ملالہ کی تصاویر آویزاں ہیں؟۔ کیا میں لبرٹی چوک ، مال روڈ ، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں میں اس کے لئے روشن کی جانے والی شمعوں کا ذکر کروں۔ آخر کس قسم کی یک جہتی مطلوب ہے معترضین کو؟ اور کس بات کو وہ حملے کا دفاع سمجھتے ہیں؟ اور کس عمل سے ان کی تشفی ہو گی؟۔
میں نے مختلف دھاگوں میں بڑی وضاحت سے لکھ دیا ہے کہ یہ وقت جذبات کا نہیں عقل سے کام لینے کا ہے اگر کوئی اسے مذہبی ہتھیار ، حب الوطنی کے نام پر بہکانا ، کسی کی ٹوپی کسی کے سر پہنانا ، برائی کی مذمت نہ کرتے تاویلات کی دنیا سجانا ، سیاسی و مذہبی مداریوں والا تماشہ دکھانا اور اسی قبیل کی الا بلا کہتا ہے تو میری بلا سے۔ میں اسے دل کی بھڑاس سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا۔ معلومات ہیں ، دلیل ہے ، سچ کہنے اور سننے کا حوصلہ ہے ، سوچ آزاد ہے ، تاریخ سے واقفیت ہے ، قبائلی علاقے کی قانونی حیثیت کا علم ہے ، بنگلہ دیش کے سقوط سے سیکھا کوئی سبق ہے ، بلوچستان میں کی گئی غلطیوں کا احسا س ہے اور بین الاقوامی سیاست کی کوئی سُدھ بُدھ ہے تو دلیل کے ساتھ مجھ سے بات کرے ، کیونکہ ماضی کے ان واقعات کا موجودہ صورت حال سے بہت گہرا تعلق ہے بلکہ ان کو سمجھے کے بغیر موجودہ صورت حال کا ندازہ کرنا اور مستقبل قریب کا قیافہ کرنا نا ممکن ہے۔گھسی پٹی باتیں دہراتے رہنا کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔
ورنہ فی الحال ملالہ کی برطانوی ہسپتال سے جاری ہونے والی نئی تصاویر کا ہی بغور مطالعہ کر کے اس رپورٹنگ کا ماتم کر لے جو ایک خاص مقصد کے لئے کی گئی تھی۔ بہت کچھ سمجھ میں آ جائے گا۔
 

ساجد

محفلین
سوال یہ ہے کہ آج طالبان ظالمان کو لینڈ کروزرز کہاں سے ملتے ہیں۔ ان کے ویہیکل آئیڈینٹی فیکیشن نمبرز سے جب ان کو ٹریس کیا جاتا ہے تو یہ جاپان سے براہ دبئی، براہ ایران کیوں سامنے آتے ہیں؟ پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں پیٹرول سارے پاکستان سے سستا کیوں ہے؟ اس کی سپلائی اتنے کم داموں پر پاکستان یا افغانستان سے کس طرح ممکن ہے؟ یہ سپلائی ایران کے علاوہ کس کس ملک سے ممکن ہے ؟ امریکہ ایک مظبوط پاکستان چاہتا ہے۔ نا کہ طالبان ظالمان کی پاکستان اور اس کے عوام کی حکومت؟ یہی صورت حال انڈیا کی ہے ، انڈیا پاکستان میں شدت پسند ظالمان کی حکومت نہیں چاہتا۔
یہ تو ہمارے اپنے دوست ہیں کہ
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو​
کتنے فیصد پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت اور امریکہ پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں یہ جاننے کے لئے محفل پر ایک رائے شماری کروا لیں نتائج سے اندازہ ہو جائے گا۔
ایران کا سمگل شدہ پٹرول بلوچستان میں دہائیوں سے بک رہا ہے اور یہیں سے شمال مغرب کی طرف روانہ کیا جاتا ہے۔وہاں بھی یہ پٹرول ہر جگہ دستیاب نہیں بلکہ چند ایک سرحدی علاقوں میں ملتا ہے اور باقی کا خیبر پختونخواہ سرکاری پٹرول سرکاری ریٹ پر ہی خرید کرتا ہے۔ یہ معاملہ ریاستی نا اہلی کا ہے۔
آپ دنیا بھر میں جہاں سے چاہو گاڑی خریدو یا رجسٹر کرواؤ وہ آپ سے یہ نہیں پوچھتے کہ” پیسہ کہاں سے آیا“؟۔ یہاں لاہور میں بہت سی پرائیویٹ گاڑیاں دیگر ممالک کی رجسٹرڈ ہیں تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہیں یہ گاڑیاں ان ممالک نے کسی خاص مقصد کے لئے دیں؟۔ ہاں جو بات توجہ طلب ہے وہ یہ کہ کراچی میں پی این ایس پر ہونے والے حملہ آوروں سے ایسے جدید ترین واکی ٹاکی سیٹ برآمد ہوئے تھے جو امریکی اور ناٹو فورسز کے استعمال میں ہیں۔ ساختہ امریکہ یہ سیٹ ابھی تک امریکہ نے عالمی منڈی میں کسی ملک کو نہیں بیچے۔ ہے نا لمحہ فکریہ؟۔
یہ درست کہ طالبان کی نظریاتی اور مالیاتی مدد بعض عرب ممالک سے ہوتی ہے اس پر چیک رکھنا چاہئیے اور میں دیگر مراسلوں میں یہ نقطہ بڑی وضاحت سے بیان کر چکا ہوں۔ اگر ایرانی فنڈنگ بھی ہو رہی ہے تو اس کو روکا جائے۔ اسی طرح سے امریکی ڈالروں کی بارش کو بھی۔
معاملے کا اصل بگاڑ تو یہی ہے جس کی طرف آپ کا خیال ہے اور جب بگاڑ کا پتہ چل جائے تو علاج بھی اسی کے مطابق ہونا چاہئیے۔
 
اور آخر میں ہم یہ بھی جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ مغرب کی مخالفت کے باوجود ہم لوگ ان کی طرف سے ہی چنے اور نمایاں کئے گئے لوگوں کو کیوں اپنے معاشرے میں تبدیلی اور اثبات کی علامت سمجھتے ہیں؟؟؟
اطلاعات کے مطابق ملالہ کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ملالہ کو صحت، تندرستی اور لمبی زندگی عطا فرمائے، آمین!
بالکل صرف مختاراں مائی ، شرمین عبید اور ملالہ ہی ہمارے بنیاد پرست اور جاہل معاشرے میں روشن تبدیلی کی علامت ہیں جو نہیں مانے گا وہ دہشتگرد اور طالبانی ظالم ہو گا
 

نایاب

لائبریرین
عالی جاہ ، دفاع پر مبنی ایک تحریر کی طرف ہی اشارہ کر دیں کہ اردو محفل پر اس رکن نے ملالہ پر حملے کی ستائش کی ہے۔ منتظر رہوں گا۔
اس مکرر ارشاد کی بھی کوئی سند پیش فرما دیں۔​
چلیں مان لیا کہ ایسا ہی ہے تو اب اس کا حل کیا پیش فرماتے ہیں آپ؟۔ اب کیا کیا جائے۔ اور کیا طالبان اور ان کے مربی کے ہاتھوں شہید ہونے والے باقی لوگ اور معصوم بچے جہالت کے علمبردار تھے؟ یا وہ لوگ اپنی بچیوں کو تعلیم نہیں دلواتے تھے؟۔​
اب کیا میں لاہور ، کراچی ، فیصل آباد اور دیگر بڑے بڑے شہروں کے رکشوں کی تصاویر یہاں بھیج کر اس بات کا ثبوت دوں کی قوم نے ملالہ کے مشن سے کس حد تک یک جہتی دکھائی ہے؟ کیا میں ان شاہراہوں کی جھلک دکھاؤں جہاں ایک ایک شاہراہ پر لائٹ کے کھمبوں کے ساتھ سینکڑوں کی تعدا د میں ملالہ کی تصاویر آویزاں ہیں؟۔ کیا میں لبرٹی چوک ، مال روڈ ، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں میں اس کے لئے روشن کی جانے والی شمعوں کا ذکر کروں۔ آخر کس قسم کی یک جہتی مطلوب ہے معترضین کو؟ اور کس بات کو وہ حملے کا دفاع سمجھتے ہیں؟ اور کس عمل سے ان کی تشفی ہو گی؟۔​
میں نے مختلف دھاگوں میں بڑی وضاحت سے لکھ دیا ہے کہ یہ وقت جذبات کا نہیں عقل سے کام لینے کا ہے اگر کوئی اسے مذہبی ہتھیار ، حب الوطنی کے نام پر بہکانا ، کسی کی ٹوپی کسی کے سر پہنانا ، برائی کی مذمت نہ کرتے تاویلات کی دنیا سجانا ، سیاسی و مذہبی مداریوں والا تماشہ دکھانا اور اسی قبیل کی الا بلا کہتا ہے تو میری بلا سے۔ میں اسے دل کی بھڑاس سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا۔ معلومات ہیں ، دلیل ہے ، سچ کہنے اور سننے کا حوصلہ ہے ، سوچ آزاد ہے ، تاریخ سے واقفیت ہے ، قبائلی علاقے کی قانونی حیثیت کا علم ہے ، بنگلہ دیش کے سقوط سے سیکھا کوئی سبق ہے ، بلوچستان میں کی گئی غلطیوں کا احسا س ہے اور بین الاقوامی سیاست کی کوئی سُدھ بُدھ ہے تو دلیل کے ساتھ مجھ سے بات کرے ، کیونکہ ماضی کے ان واقعات کا موجودہ صورت حال سے بہت گہرا تعلق ہے بلکہ ان کو سمجھے کے بغیر موجودہ صورت حال کا ندازہ کرنا اور مستقبل قریب کا قیافہ کرنا نا ممکن ہے۔گھسی پٹی باتیں دہراتے رہنا کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔​
ورنہ فی الحال ملالہ کی برطانوی ہسپتال سے جاری ہونے والی نئی تصاویر کا ہی بغور مطالعہ کر کے اس رپورٹنگ کا ماتم کر لے جو ایک خاص مقصد کے لئے کی گئی تھی۔ بہت کچھ سمجھ میں آ جائے گا۔​





" ملالہ " کے معاملے پر " بندر کی بلا طویلے کے سر ڈال دینا ۔
کبھی مذہب کو ہتھیار بنانا ۔ کبھی حب الوطنی کے نام پر بہکانا ۔ کسی کی ٹوپی کسی کے سر پہنانا ۔
برائی کی مذمت نہ کرتے تاویلات کی دنیا سجانا ۔ یہ تو ہے سیاسی مذہبی مداریوں کا تماشہ پرانا ۔
" ملالہ " پر حملہ کرنے والے ہر ذی شعور انسان کی نگاہ میں قابل مذمت ہیں ۔
اور اس حملے کا دفاع کرنا ایسی " برائی " کی ترویج میں حصہ لینا ہے ۔
"ملالہ " پر حملہ نہ تو امریکہ نہ ہی مغربی دنیا نہ ہی طالبان پر حملہ ہے ۔
یہ " حملہ " ہے اس سوچ پر جو کہ " تعلیم نسواں " کی حامی ہے ۔اور اس سوچ کو آواز دیتے اک معصوم بچی گولی کا نشانہ بنی ۔
حملہ آوروں کی مذمت کا ادنی ترین درجہ ان کے اس فعل کی مذمت کرنا ہے ۔ نہ کہ ان کا دفاع کرنا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
محترم مدیر اعلی میں اک جاہل ان پڑھ اور عام سا رکن محفل اردو ہوں ۔
کوئی " عالی جاہ " قسم کی چیز نہیں جسے " ارشاد و مکرر ارشاد " میں الجھایا جائے ۔
میں نے جو کچھ لکھا تھا وہ اک عام سادہ سوچ کا عکاس تھا ۔ لیکن جانے کیوں یہ تحریر آپ خود پر لے گئے ۔
شائد آپ کو اپنی ہی کسی تحریر سے یہ " دفاع " ابھرتا ہوا محسوس ہوا ۔
اگر برا نہ محسوس کریں تو عرض کر دوں کہ " عام انسان ایسی ہی باتیں کرتے ہیں ۔ جو دانشوروں کو " گھسی پٹی دکھائی دیتی ہیں "
اور یہ باتیں دانشوروں کی نظر اس قابل ہوتی ہیں کہ ایسی باتیں کرنے والوں کو " اپنی عقل کا ماتم " کرنے کا مشورہ دیا جائے ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ملالہ کی تازہ تصویر اور اس کی حالت کے حوالے سے سامنے والی خبروں کے بعد تو اس پر ہونے والے حملے کے بارے میں اتنے سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ کسی بھی ایک شخص کے لئے ان کا جواب دینا ممکن نہیں۔ فواد صاحب تو خیر ہیں ہی امریکی کارندے تو ان کا کہنا ہی کیا مگر کچھ اور لوگ بھی اس بحث میں یوں امریکہ کے صدقے واری جارہے ہیں کہ جیسے اوباما تو کہیں دور پار کا تعلق نکل آیا ہو۔ ساجد بھائی نے اب تک بحث کے دوران کئی ایسے نکات کی جانب اشارہ کیا ہے جن کے جواب میں 'سوال گندم، جواب چنا' والی کیفیت دیکھنے کو ملی۔
 

سید ذیشان

محفلین
اگر آپ نے وہ تصویر بغور دیکھ لی ہوتی اور وہ تفصیلات پڑھ یا سن لی ہوتیں تو اس 'مثلاً' کی ضرورت نہ رہتی!
آپ اپنی معروضات مکمل کریں۔ میں نے وہ پریس کانفرنس لائیو دیکھی تھی تو جو بھی معروضات پیش کریں اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ سامنے والے بندے کے علم کا مخزن فیس بک پر شائع شدہ تصویریں نہیں ہیں۔ اب شروع ہو جائیں!
 

عاطف بٹ

محفلین
آپ اپنی معروضات مکمل کریں۔ میں نے وہ پریس کانفرنس لائیو دیکھی تھی تو جو بھی معروضات پیش کریں اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ سامنے والے بندے کے علم کا مخزن فیس بک پر شائع شدہ تصویریں نہیں ہیں۔ اب شروع ہو جائیں!
میں بھی کسی سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے لی گئی گھسی پٹی باتوں کی بنیاد پر بحث نہیں کررہا مگر سوالات بہت ہی بنیادی نوعیت کے ہیں۔ ایک تو ابھی تک واضح ہی نہیں ہوپایا کہ ملالہ کو گولی لگی کہاں تھی؟ پھر یہ کہ گولی لگنے سے اگر حالت اتنی ہی نازک ہوگئی تھی کہ اسے جان بچانے کے لئے بیرون ملک لے کر جانا پڑا تو چند ہی دنوں میں وہ اٹھ کر کھڑی کیسی ہوگئی اور اس نے لکھنا کیسے شروع کردیا؟ تصویر جو جاری کی گئی ہے، اس میں پڑی وہ برمنگھم کے ہسپتال میں ہے اور اوپر چادریں انہوں نے پشاور سے منگوا کر دی ہوئی ہیں!
 

سید ذیشان

محفلین
میں بھی کسی سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے لی گئی گھسی پٹی باتوں کی بنیاد پر بحث نہیں کررہا مگر سوالات بہت ہی بنیادی نوعیت کے ہیں۔ ایک تو ابھی تک واضح ہی نہیں ہوپایا کہ ملالہ کو گولی لگی کہاں تھی؟ پھر یہ کہ گولی لگنے سے اگر حالت اتنی ہی نازک ہوگئی تھی کہ اسے جان بچانے کے لئے بیرون ملک لے کر جانا پڑا تو چند ہی دنوں میں وہ اٹھ کر کھڑی کیسی ہوگئی اور اس نے لکھنا کیسے شروع کردیا؟ تصویر جو جاری کی گئی ہے، اس میں پڑی وہ برمنگھم کے ہسپتال میں ہے اور اوپر چادریں انہوں نے پشاور سے منگوا کر دی ہوئی ہیں!
آپ نے شائد میرا یہ والا اور یہ والا مراسلہ نہیں پڑھا جو ایسی بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں۔

یہ ہے برمنگھم کے ہیڈ ڈاکٹر روزر کی پریس کانفرنس:

 

عاطف بٹ

محفلین
آپ نے شائد میرا یہ والا اور یہ والا مراسلہ نہیں پڑھا جو ایسی بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں۔

یہ ہے برمنگھم کے ہیڈ ڈاکٹر روزر کی پریس کانفرنس:

بائیں ابرو پر گولی کہاں لگی ہے ذرا تصویر کی مدد سے سمجھا دیجئے تاکہ میری بےبنیاد باتوں کا جواب مل جائے۔
اور یہ مت بھولئے کہ پاکستان میں جب تک وہ زیر علاج تھی، اس کے زخموں کی تفصیلات آپ کی طرف سے فراہم کی جانے والی رپورٹ سے مختلف بیان ہوئی تھیں۔
 

ابن عادل

محفلین
میرا خیال ہے اس موقع پر اس ملالہ کا بھی تذکرہ ہوجائے جسے کوڑے مارے گئے تھے۔
یا پھر کچھ انتظار کرلیتے ہیں جلد ہی کچھ نہ کچھ واضح ہوجائے گا ۔ اور مل جل کر ان کے خلاف کام کرتے ہیں جو ”طالبان“ کو ”مضبوط“ بنا رہے ہیں ۔
جلد واضح نہ ہوا تو پچاس سال بعد امریکہ بہادر اپنی فائل خود ظاہر کردے گا ۔ ورنہ دعا کیجیے کہ وکی لیکس کوئی کمال دکھا دے ۔
 

سید ذیشان

محفلین
بائیں ابرو پر گولی کہاں لگی ہے ذرا تصویر کی مدد سے سمجھا دیجئے تاکہ میری بےبنیاد باتوں کا جواب مل جائے۔
اور یہ مت بھولئے کہ پاکستان میں جب تک وہ زیر علاج تھی، اس کے زخموں کی تفصیلات آپ کی طرف سے فراہم کی جانے والی رپورٹ سے مختلف بیان ہوئی تھیں۔
اگر آپ واقعی میں سچ جاننا چاہتے تو رپورٹ دیکھ لیتے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کو انگریزی آتی ہے ورنہ E=mc2 والی نظم نہ لکھتے اس میں صاف انداز میں بتایا ہے کہ گولی کہاں لگی تھی۔
images
 

نایاب

لائبریرین
لگتا ہے کہ " سی آئی اے " پنٹاگان " ایم فائیو " طالبان " پاکستانی فوج کی سپریم کمانڈ " گلوبل میڈیا " اور دیگر تمام " منصوبہ ساز ملالہ حملہ " اس سازش کو فول پروف نہ بنا سکے ۔ اور " بال کی کھال اتارنے " کے ماہر " سوشل میڈیا " پر مصروف عمل دانشوروں نے اس سازش کو " طشت از بام " کر دیا ۔ بے وقوف منصوبہ ساز " ہالی وڈ " سے کمپیوٹر افیکٹس کے ماہرین کی خدمات ہی حاصل کر لیتے ۔ کم از کم طالبان تو اس حملے میں اپنے بیان پر سچے نکلتے ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
اگر آپ واقعی میں سچ جاننا چاہتے تو رپورٹ دیکھ لیتے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کو انگریزی آتی ہے ورنہ E=mc2 والی نظم نہ لکھتے اس میں صاف انداز میں بتایا ہے کہ گولی کہاں لگی تھی۔
images
اسے میری حماقت کہہ لیں یا تنگ نظری کہ مجھے ملالہ کو لگنے والی گولی اور پینٹاگان پر حملے کرنے والے جہاز میں بہت مماثلت دکھائی دے رہی ہے کیونکہ دونوں کا ہی کوئی نشان نظر نہیں آیا۔ اگر گولی واقعی وہیں لگی تھی جہاں یہ ڈاکٹر صاحب اشارہ کررہے ہیں تو ملالہ کی تازہ تصویر میں ذرا زخم یا اس کا نشان واضح کردیجئے، ممنون ہوں گا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top