منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
یہ کس نے مجھے مست نظروں سے دیکھا
لگے خود بخود ہی قدم ڈگمگانے
(سریندر ملک گمنام)
 

شمشاد

لائبریرین
آج انہیں کچھ اس طرح جی کھول کر دیکھا کیئے
اک ہی لمحے میں جیسے عمر بھر دیکھا کیئے
(حفیظ ہوشیارپوری)
 

الف عین

لائبریرین
یوں تو اے ہم سخنو بات نہیں کہنے کی
بات رہ جائے گی یہ رات نہیں کہنے کی
ناصر کاظمی
 

ظفری

لائبریرین
یادِ ماضی ، عہدِ حاضر اور مستقبل کا خوف
تین ساتھی چُن لیئے ہیں زندگی نے کس لیئے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ چاندنی بھی جن کو چھوتے ہوئے ڈرتی ہے
دنیا انہی پھولوں کو پیروں سے مسلتی ہے
(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
پتہ نہیں یہ اراکین محفل اس دھاگے میں دلچسپی کیوں نہیں لیتے۔ آج تین دن ہو گئے ہیں اور کسی نے جواب ہی نہیں دیا :cry:
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
پتہ نہیں یہ اراکین محفل اس دھاگے میں دلچسپی کیوں نہیں لیتے۔ آج تین دن ہو گئے ہیں اور کسی نے جواب ہی نہیں دیا :cry:

اگر “ی“ کے ردیف سے پیچھا چھوٹے تو کوئی سلسلہ بڑھائے۔ یہاں تو 90٪ اشعار “ی“ پر ختم ہوتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ی سے بہت کم اشعار شروع ہتے ہیں۔۔۔۔یا کن از کم مجھے یاد نہیں ی سے اشعار
 

شمشاد

لائبریرین
چلو پھر میں ہی ‘ ی ‘ سے شعر دے دیتا ہوں :

یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں
(ساغر صدیقی)
 

ظفری

لائبریرین
یوں تو غلط نہیں ہے چہروں کا تاثر بھی مگر
لوگ ویسے بھی نہیں جیسے نظر آتے ہیں
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ظفری شعر تو آپ نے ‘ ن ‘ سے دینا تھا اور آپ نے ‘ ی ‘ سے دے دیا :?
اوہ ۔۔۔۔ معافی کا خواستگار ہوں ۔۔ دراصل جویریہ نے “ ی “ کا کچھ ایسے ذکر کیا کہ دھیان ہی نہ رہا کہ اس دھاگے کا تقاضہ کیا ہے ۔ ایک بار معذرت چاہتا ہوں ۔

لجیئے اب “ ن “ سے



نظر آتے ہیں سرابوں میں دِلوں کو دریا
بے وفاؤں میں انہیں بوئے وفا ملتی ہے
 

جیہ

لائبریرین
اتنا ہی مجھ کو اپنی حقیقت سے بُعد ہے
جتنا کہ وہمِ غیر سے ہُوں پیچ و تاب میں
 

ظفری

لائبریرین
نہ اِدھر اُدھر کی تُو بات کر،بتا یہ قافلہ کیوں لُٹا
مجھے رہزنوں کی خبر نہیں،تیری رہبری کا سوال ہے
 

شمشاد

لائبریرین
‘ناصر‘ کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے
دیوانہ ہے دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کریں یا وہ کریں ایسا کریں ویسا کریں
زندگی دو دن کی ہے دو دن میں ہم کیا کیا کریں
 

الف عین

لائبریرین
نکھار حجلۂ جاں میں گزشتگاں کے نقوش
چراغ، طاق تمنا میں ماہ و سال کے رکھ

خالد علیم
 
Top