منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
اپنی جولاں گاہ زیرِ آسماں سمجھا تھا میں
آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں
 

ظفری

لائبریرین

نہیں یاد عیش و ملال عمر ِ گذشتہ کی کوئی داستان
مگر آہ چند وہ ساعتیں جو بسر ہوئیں ہیں گناہ میں​
 

شمشاد

لائبریرین
اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک
تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی
 

ظفری

لائبریرین

یہ جو شاخ لب پہ ہجوم رنگ صدا کھلا ہے گلی گلی
کہیں کوئی شعلہ بے نوا کسی قتل گاہ میں جل بجھا​
 

شمشاد

لائبریرین
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
 

شمشاد

لائبریرین
یہ پیرانِ کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری
صِلہ ان کی کدوکاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
 

شمشاد

لائبریرین
یقیں پیدا کر اے ناداں، یقیں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی، کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فُغفُوری
 

حجاب

محفلین
یہ بھی احباب کی نوازش ہے
کس تکلف سے کام لیتے ہیں
احتراماً سلام کرتا ہوں
انتقاماً جواب دیتے ہیں۔۔۔۔
 
Top