منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
یوں دادِ سخن مجھ کو دیتے ہیں عراق و پارس
یہ کافرِ ہندی ہے بے تیغ و سناں خونریز
 

حجاب

محفلین
زمانہ کیا کہے گا رسمِ اُلفت کیسی ہوتی ہے
کہاں جاتے ہو میری زندگی کا آسرا ہو کر
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
رات کو سپنے تمہارے ،دن کو یہ دنیا کے رنگ
فوقیت کیسے میں دوں ،دن کو اپنی رات پر
وہ جو تنہا کر گیا تو میں ہوں تنہا آج تک
اِنتہا میں نے بھی کر دی اک ذرا سی بات پر​
 

ظفری

لائبریرین

اُف یہ سناٹا کہ آہٹ تک نہ ہو جس میں مخل
زندگی میں اس قدر ہم نے سکوں پایا نہ تھا​
 

حجاب

محفلین
تجھ سے بچھڑ کے کیسی یہ عادت سی ہوگئی
میں روز دیکھنے لگا پنچھی اُڑا کے ہاتھ
دستِ صبا نے منتشر پھر کردیا وجود
خوشبو چلی تھی پھول سے اپنا چُھڑا کے ہاتھ
 

ظفری

لائبریرین

گھومنے نکلا تو کتنی بھیڑ تھی
سوچنے بیٹھا تو تنہا رہ گیا
عمر کتنی منزلیں طے کر چکی
دل جہاں ٹہرا تھا ٹہرا رہ گیا​
 

شمشاد

لائبریرین
آئینے کے سو ٹکڑے ہم نے کر کے دیکھے ہیں
ایک میں بھی تنہا تھے، سو میں بھی اکیلے ہیں
 

پاکستانی

محفلین
روئدادِ غمِ الفت ان سے ھم کہتے، کیونکر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے


ااسرار الحق مجاز لکھنوی
 
Top