منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
نہ فقر کے لیے موزوں، نہ سلطنت کے لیے
وہ قوم جس نے گنوایا متاعِ تیموری
(علامہ اقبال)
 

حجاب

محفلین
یہ اہلِ بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی
ذرا فسانہء دل ابتداء کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غمِ ہجر کے فسانے کہو
کبھی تو اُس کے بہانے سنا کرو اُس سے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عُمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مُشتِ خاکِ جگر ، ساغر میں ہے خُونِ حسرتِ مَے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ، لو جام اُلٹائے دیتے ہیں

قلعۂ لاہور
مارچ 1959ء


کلام : فیض احمد فیض



 
نہ خستہ تنی کا دعویٰ ہے نہ محتسبوں کا خوف رہا
کچھ شعر سنانے آتے ہیں کچھ شعر سنائے دیتے ہیں
دامن میں نہیں ہے خاکِ قبر ، اور باتیں اونچے محلوں کی
لو ہم نے حقیقت بتلا دی ، لو موت دکھائے دیتے ہیں


پھر ن سے
 

شمشاد

لائبریرین
حاضر ہیں کلیسا میں کباب و مئے گلگوں
مسجد میں دھرا کیا ہے بجز موعظہ و پند
(علامہ اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں کس کو ہے میسر یہ کام کر گزرنا
اک بانکپن سے جینا اک بانکپن سے مرنا
(جگر مراد آبادی)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


ہم بے سرو ساماں ہیں تو دو ہم کو نہ طعنہ
کچھ شوق سے گھر بار لُٹایا نہیں جاتا
کس عہد میں سقراط نہیں ہوتے ہیں اظہر
افکار کو کب زہر پلایا نہیں جاتا


شاعر : اظہر قادری


 

حجاب

محفلین
اب مست ہوا کے جھونکوں نے گلشن سے گزرنا چھوڑ دیا
جب بادَ صبا ہی روٹھ گئی پھر جشنِ بہاراں کون کرے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


یہ اپنے اپنے نصیبوں کی بات ہوتی ہے
کہ اپنا ہوتا ہے کوئی مگر نہیں ہوتا
کسی سے کیسے کرو گے معاملہ دل کا
کہ تم سے فیصلہ دل کا اگر نہیں ہوتا

شاعر : محمود غزنوی


 

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں میں بس کر دل میں سما کر چلے گئے
خوابیدہ زندگی تھی جگا کر چلے گئے
(جگر مراد آبادی)
 
Top