ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عُمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مُشتِ خاکِ جگر ، ساغر میں ہے خُونِ حسرتِ مَے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ، لو جام اُلٹائے دیتے ہیں
نہ خستہ تنی کا دعویٰ ہے نہ محتسبوں کا خوف رہا
کچھ شعر سنانے آتے ہیں کچھ شعر سنائے دیتے ہیں
دامن میں نہیں ہے خاکِ قبر ، اور باتیں اونچے محلوں کی
لو ہم نے حقیقت بتلا دی ، لو موت دکھائے دیتے ہیں